کشمیرمیںغیر اعلانیہ ہڑتال جاری ،تعلیمی نظام مفلوج ،پبلک ٹرانسپورٹ غائب ،ریل سروس معطل ،انٹر نیٹ بندش برقرار
کے این ایس
سرینگر؍؍جاری غیر یقینی اور تذبذب سے بھرپور صورتحال کے بیچ وادی کشمیر میں منگلوار کو مسلسل 79ویں روز بھی معمولات زندگی درہم برہم رہے ۔شہر ودیہات میں کاروباری سر گرمیاں ٹھپ ،پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ،تعلیمی نظام مفلوج اور انٹر نیٹ بند ش کے سبب زندگی رفتار تھم کر رہ گئی ہے ۔ادھر مسلسل 79دنوں سے ریل سروس بھی معطل ہے جسکی وجہ سے ریلوے کا شدید ترین مالی خسارے کا سامنا ہے ۔اس دوران 5اگست سے تعینات اضافی فورسز اہلکاروں کی ڈیوٹی ہنوز جاری ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموںوکشمیر کی خصوصی آئینی پوزیشن سے متعلق دفعہ370اور پشتنی باشندوں کو حاصل منفرد شہریت وشہری حقوق سے متعلق آرٹیکل35(اے) کی تنسیخ کے79دن مکمل ہوچکے ہیں ،لیکن کشمیر میں تاحال زندگی نے اپنی رفتار نہیں پکڑی ۔ مابعد5اگست مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد سے کشمیر وادی میں غیر یقینی اوت تذبذب کی صورتحال پیدا ہوگئی ،جو ہنوز جاری ہے ۔ شہر ودیہات میں منگلوار کومسلسل79ویں روز بھی معمولات زندگی درہم برہم رہے ۔صبح کے وقت ساڑھے6بجے سے لیکر 10بجے تک سرینگر سمیت سبھی قصبہ جات میں دکانات کھلیں ،جس دوران بازاروں میں غیر معمولی چہل پہل دیکھنے کو ملی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی میں نجی ٹرانسپورٹ کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے سبب شہر کے سیول لائنز میں لمبے لمبے ٹریفک جام بھی دیکھنے کو ملے ۔اس فیصلے بعد سرکاری سطح پر عائد کی گئیں سخت ترین بندشوں کو مرحلہ وار بنیادوں پر اگر مکمل طور ہٹایا گیا ،لیکن وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال شروع ہوگئی ہے جسکی وجہ سے وادی کشمیر کے تمام10اضلاع میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں ۔دن بھر سبھی دکانات اور کاروباری و تجارتی مراکز بند رہتے ہیں جسکی وجہ سے بازاروں میں سنا ٹا دیکھنے کو ملتا ہے ۔سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے ،تاہم چند ایک روٹوں پر مسافر ٹیکسیاں ( سومواور تو یرا گاڑیاں ) چلتی دیکھی جاسکتی ہیں ۔اس دوران شہر سرینگر کے علاوہ قصبہ جات اور دور دراز علاقوں میں لوگ سفر کرنے کیلئے نجی ٹرانسپورٹ جن میں دوپہیہ ماٹر سائیکل اور سکوٹیاں بھی شامل ہیں ،کا بھر پور استعمال کر رہے ہیں ۔دکاندار اپنے بازاروں تک پہنچنے کیلئے صبح کے وقت نجی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین ،طلبہ اور دیگر افراد بھی نجی ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں ۔شہرکے سیول لائنز علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی میں گھنٹوں ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔5اگست سے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں اور شاہراہوں سے غائب ہیں جسکی وجہ سے ٹرانسپورٹروں کو نا قابل تلافی مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ادھر شہر سرینگر اور دیگر قصبوں میں چھاپڑی فروشوں کی جانب سے چھاپڑیاں لگائی جاتی ہیں اور وہ مشکل ترین حالات میں اپنا ذریعہ معاش کی تلاش کررہے ہیں ۔اس دوران وادی کشمیر میں حکومتی سطح پر سبھی تعلیمی ادارے کھول جانے کے باوجود درس وتدریس کا عمل منگلوار کو مسلسل79ویں روز بھی بحال نہ ہوسکا ۔پرائمری سے لیکر کالج سطح کے اسکول سرکاری ہدایت پر کھل چکے ہیں ،تاہم طلبہ نے فی الحال دوری اختیار کی ہوئی ۔رواں مہینے کے آخری ہفتے سے10ویں اور12ویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات منعقد ہونگے ،جوکہ انتظامیہ کیلئے پہلی ترجیح ہے ۔تاہم امتحانات کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے باوجود وادی میں درس وتدریس کا عمل مفلوج ہے ۔بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس بھی گذشتہ79دنوں سے معطل ہے جسکی وجہ سے ریلوے کا شدید ترین مالی خسارے کا سامنا ہے ۔ایک افسر نے بتایا کہ شمالی ریلوے کو روزانہ بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس بند رہنے سے تقریباًساڑھے تین سے4لاکھ کا نقصان ہو رہا ہے ۔وادی کشمیر میں انٹر نیٹ بندش برقرار ہے ۔موبائیل انٹر نیٹ کیساتھ ساتھ براڈ بینڈ اور سیز لائن انٹر نیٹ کی عدم دستیابی کے سبب میڈیا نمائندوں کیساتھ ساتھ طلبہ اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ آن لائن لین دین بھی ٹھپ ہے ۔وادی کشمیر میں 5اگست سے یہی صورتحال بنی ہوئی ہے اور اس میں تاحال کوئی بڑی تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔صبح و شام چند گھنٹوں کیلئے کاروباری سرگرمیاں بحال رہنا اور دن بھر بند رہنے کی روایت معمول بنتی جا رہی ہے ۔پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اور تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا بحال نہ ہو نا غیر یقینی اور تذبذب کی صورتحال کو عیاں کرتا ہے ۔ یاد رہے کہ 5اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کیا گیا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے علاوہ جموں وکشمیر اور لداخ کو یونین ٹریٹری قرار دیا گیا ۔جموں وکشمیر تشکیل نو قانون یا ایکٹ 31اکتو بر کو لاگو کیا جائیگا ۔مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یکم نومبر سے نیا کشمیر معرض وجود میں آئیگا ۔