نئی دہلی، 20 اگست (یو این آئی) ہندوستان اور ملیشیا نے منگل کو اپنی توسیع شدہ اسٹریٹجک ساجھیداری کو ایک جامع اسٹریٹجک اشتراک میں اپ گریڈ کرنے اور سیمی کنڈکٹر، فن ٹیک، دفاعی صنعت، اے آئی اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسے اعلی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے وزیر اعظم نریندر مودی اور ملیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کے درمیان آج یہاں حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ سربراہی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے سیاحت، تاریخی وراثت کے تحفظ، مواصلات، مالیاتی ٹیکنالوجی وغیرہ سمیت آٹھ مفاہمت ناموں پر دستخط کیے اور انڈیا ملیشیا کے سی ای او رپورٹ کو منظوری دی۔
میٹنگ کے بعد اپنے پریس بیان میں مسٹر مودی نے مسٹر ابراہیم کو ان کے ہندوستان کے پہلے دورے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ "میری تیسری میعاد کے آغاز میں ہندوستان میں آپ کا استقبال کرنے کا موقع ملنے پر مجھے خوشی ہے۔” انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور ملیشیا توسیع شدہ اسٹریٹجک شراکت داری کی ایک دہائی مکمل کر رہے ہیں۔ اور پچھلے دو برسوں میں مسٹر ابراہیم کی حمایت نے ہماری ساجھیداری میں نئی رفتار اور توانائی بخشی ہے۔ آج ہم نے باہمی تعاون کے تمام شعبوں پر بڑے پیمانے پر بات چیت کی ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان اور ملیشیا صدیوں سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ملیشیا میں مقیم تقریباً 30 لاکھ ہندوستانی تارکین وطن ہمارے درمیان ایک زندہ پل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ہندوستانی موسیقی، کھانے اور تہواروں سے لے کر ملیشیا کے تورانہ گیٹ تک، ہمارے لوگوں نے اس دوستی کو پسند کیا ہے۔ ملیشیا آسیان اور ہند-بحرالکاہل خطے میں ہندوستان کا ایک اہم ساجھید ار ہے۔ ہندوستان آسیان کی مرکزیت کو ترجیح دیتا ہے۔ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہندوستان اور آسیان کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے کا جائزہ بروقت مکمل ہونا چاہیے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ملیشیا نے ہندوستان میں پانچ بلین ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا "آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے تعاون کو ‘جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ’ کی سطح تک اپ گریڈ کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقتصادی تعاون کے حوالے سے دونوں ممالک کے لیے اب بھی بہت زیادہ صلاحیت اور توانائی موجود ہے۔ ہم ان شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے جن میں سیمی کنڈکٹر، فنٹیک، دفاعی صنعت، اے آئی اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسی نئی اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں تعاون کے لیے ہندوستان کے یو پی آئی کو ملیشیا کے پے نیٹ سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔