اپنی نسلوں کو عقیدہ کی مضبوطی کے ساتھ ہر میدان میں قابل اور خودکفیل بنائے ( مجتبیٰ فاروق رکن مجلسِ شوریٰ )

0
0

جماعت اسلامی ہند چکھلی کے زیر اہتمام "موجودہ حالات اور ہمارا لائحہ”کے عنوان پر خطاب عام

چکھلی ضلع بلڈانہ 16 اگست

ذوالقرنین احمد

15 اگست بروز جمعرات جماعت اسلامی ہند چکھلی کے زیر اہتمام موجودہ حالات اور ہمارا لائحہ عمل عنوان کے تحت مسجد عمر فاروق ؓ میں بعد نماز عشاء خطاب عام کا انعقاد عمل میں آیا حسب روایت حافظ فیصل نے تلاوتِ قرآن سے آغاز کیا، اس کے بعد نبیل نے ترانہ پیش کیا، اورنگ آباد سے تشریف لائے مقرر خصوصی جناب مجتبیٰ فاروق ( رکن مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی ہند) نے موجودہ حالات اور ہمارا لائحہ عمل کے عنوان پر خطاب کیا انہوں نے کہا ملک میں باطل طاقتوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنا منشور تیار کیا ہوا ہے اور وہ اس کے مطابق سازش کی تحت بنیادی حقوق اور پرسنل لاء میں ترامیم کر رہے ہیں مدارس کو اسکولوں میں تبدیل کرنے کی تیاری ہورہی ہے۔ حالات اتنے خراب ہوچکے ہے کہ حکومت انسانیت سوز جرائم پیشہ افراد کو سسٹم میں عہدوں سے نواز رہی ہے۔ آج مسلمان کو اقلیت میں ہونے کی وجہ سے انھیں اکثریت سے زیادہ قابل اور خودکفیل بننے کے لیے محنت جد وجہد کے ساتھ اپنے اندر قابلیت پیدا کرنا ہوگی۔ جب تک ہم اس ملک میں لوگوں کے لیے مفید نہیں بنتے معاشرے کے لیے اپنی ذات سے‌اوپر اٹھ کر دوسرے انسانوں کے لیے راہیں ہموار نہیں کرتے تب تک ہمیں عزت نہیں ملنے والی، مزید کہا کہ سیاسی شعور کو پروان چڑھائیں زمینی سطح پر زیرو سے تعمیری کام شروع کریں اپنے اپنے علاقوں کے حکمرانوں اور پارٹیوں سے اپنا شئیر فیکس کیجیےُ ورنہ آپ کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔ خطاب کے بعد سوال جواب کا سیشن رکھا گیا جس میں بچت گٹ کے متعلق سوال کرنے پر کہا کہ ہم جب تک کسی بھی معاشرتی برائی کا متبادل پیش نہیں کریں گے اور صرف اس پر الزام تراشیاں کرتے رہیں گے تو مسائل حل نہیں ہونے والے، ہمیں معاشرہ میں پھیل رہی برائیوں کے خاتمہ کے لیے اس کا جائز اور حلال متبادل پیش کرنا ہوگا سودی نظام کے خلاف ہمیں اپنے علاقوں میں بلا سودی بینک قائم کرنے ہوگے، بیت المال اور زکوۃ کے مصارف کا صحیح استعمال کرنا ہوگا اگر وقف کی زمینوں اور زکوۃ کے پیسوں کا صحیح استعمال کیا جائے تو ملک میں مسلمانوں کو مستحکم ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا، مختلف سیاسی، سماجی مسائل پر بات ہوئی نواجوانوں نے بھی اپنی بات رکھی۔ دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا