واشنگٹن، 14 اگست (یو این آئی) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روس کے کرسک علاقے میں یوکرین کی دراندازی ’حقیقی طور پرمخمصہ‘ پیدا کر رہی ہے۔
مسٹر بائیڈن نے منگل کو یوکرین کے حملے کے بارے میں کہا، "میں نے گزشتہ 6 یا 8 دنوں میں باقاعدہ طورپر، شاید ہر چار یا پانچ گھنٹے میں اپنے ملازمین سے بات کی ہے۔ یہ پوتن کے لئے حقیقی طور پر مخمصہ پیدا کررہا ہے۔ ہم یوکرین کے لوگوں سے براہ راست رابطے میں ہیں، مسلسل رابطے میں ہیں۔”
اس سے قبل، امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے منگل کو کہا کہ امریکہ کرسک کے علاقے میں یوکرین کی فوجی کارروائی کے کسی بھی پہلو میں ملوث نہیں تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 6 اگست کو مقامی وقت کے مطابق صبح 5:30 بجے یوکرین کے ایک ہزار سے زائد فوجیوں نے روسی سرحد عبور کر کے کرسک کے علاقے میں حملہ کیا اور کئی دیہات پر قبضہ کر لیا۔
دوسری جانب روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ یوکرین نے بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کی ہے، شہری اہداف پر اندھا دھند فائرنگ کی ہے۔ دریں اثنا، کرسک کے علاقے کے قائم مقام گورنر الیکسی سمرنوف نے پیر کو کہا کہ حملے میں 12 شہری ہلاک اور 121 دیگر زخمی ہوئے ہیں، جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔