’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ‘ زرعی ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گا :چیف سیکرٹری
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے آج کہا کہ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈی پی)‘ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گا جس سے کسانوں کی زندگی میں بہت بہتری آئے گی اور ان کی آمدنی دوگنی ہوگی۔اُنہوں نے اِن باتوں کا اِظہار شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (ایس کے یو اے ایس ٹی) کشمیر میں ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈِی پی) سے اِستفادہ کنندگان سے بات چیت کرنے کے دوران کیا۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ جموں و کشمیر کے کسانوں میں یقینی طور پر یہ نظریہ موجود ہے کہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈی پی )نے ان کی آمدنی میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور کسانوں کی کامیاب داستانوںکا مشاہدہ مثبت نتائج کی عکاسی کرتا ہے۔اَتل ڈولو نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 70 فیصد آبادی کا ذریعہ معاش زراعت ہے اور اسی تناظر میں حکومت ایک عملی اور ہم آہنگ پالیسی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) لے کر آئی ہے جو چیلنجوں سے نمٹائے گا اور اِس شعبے کو خطے میں تصور کردہ خوشحال دیرپا زرعی معیشت میں تبدیل کرے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈی پی) کا مقصد پیداوار، پیداواری صلاحیت، نمو، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور دیگر چیزوں میں اضافہ کرنا ہے جس سے ریاستی جی ڈی پی میں زرعی شعبے کا حصہ دوگنا ہوجائے گا۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈی پی) سے 13 لاکھ کسان کنبوں کی آمدنی میں اضافہ کرے گا اور تقریباً 3 لاکھ کسانوں کو روزگار کے مواقع اور 2.5 لاکھ کسانوں کو ہنر مندی کے مواقع فراہم ہوں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ زعفران، مشک بُدجی چاول، سیب ،اخروٹ جیسی مختلف مصنوعات میں جموں و کشمیر کو ملک کے دیگر حصوں پر تقابلی برتری حاصل ہے اور اس کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانا جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) کے مقاصد میں سے ایک ہے۔اَتل ڈولو نے کہا کہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈی پی) کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک زراعت اوراس سے منسلک شعبوں میں نوجوان نسل کا بڑھتا ہوا اعتماد ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جو نوجوان زراعت سے دور ہو رہے تھے ان میں اِس شعبے میں نئی دلچسپی پیدا ہوئی ہے اور بہت کامیابی حاصل کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے نہ صرف اپنے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں بلکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کئے ہیں اور اُنہیں جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) میں شامل ہونے کی ترغیب دی ہے۔
اُنہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی ) ایک ایسا ماحولیاتی نظام فراہم کرتا ہے جہاں ایک کسان کو معلومات ، علم اور تفہیم حاصل ہوتی ہے جس سے اس کا اعتماد بڑھتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ ایکو سسٹم کسانوں ، محکمہ زراعت اور یونیورسٹی کے انضمام سے وجود میں آیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ایچ اے ڈی پی مشترکہ کوششوں اور جموں و کشمیر کے کسانوں کے لئے حقیقی آمدنی اور ذریعہ معاش کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے مشترکہ عزم کی علامت ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈی پی) میں ماحولیاتی نظام کی خدمات اور حیاتیاتی تنوع کی بحالی اور دیرپا اِستعمال پر زور دیا جارہا ہے تاکہ خوراک ، فیڈ اور صنعت کے لئے حیاتیاتی وسائل کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کیا جاسکے۔
اُنہوں نے جموں و کشمیر کے کسانوں کو بہترین بنانے کے لئے جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے اُٹھائے جانے والے مختلف کلیدی مداخلتوں اور ضروری اَقدامات کا بھی اشتراک کیا۔اُنہوں نے کسان خدمت گھروں کو ایچ اے ڈی پی کی ایک اور بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وَن سٹاپ سروس سینٹر کے طور پر کام کریں گے جو ہماری کسان کیمونٹی کو ان پٹ کی فراہمی سے لے کر مارکیٹنگ اور تکنیکی مدد تک جامع مدد فراہم کریں گے۔چیف سیکرٹری نے اپنے خطاب میں ترقی پسند کسانوں، کاشتکاروں اور تمام شراکت داروں کو مبارکباد پیش کی۔ اُنہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ کسانوں کی کامیابی کی داستانوںکو دستاویزی شکل دی جانی چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) میں شامل ہوں اور جموںوکشمیر یو ٹی کی معیشت کو فروغ دینے کے لئے کاروباری بنیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پروجیکٹ مینجمنٹ اور دیگر شراکت داروںکو معلومات فراہم کرنے کے لئے ایک مضبوط نگرانی اور تشخیص کا نظام موجود ہے تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ کس طرح اور کس عمل کے ذریعے ان پٹ آؤٹ پٹ میں تبدیل ہوجاتے ہیں ۔ اِس تبدیلی کے عمل میں کون سے مسائل اہم ہیں اور تاثیر کو بڑھانے کے لئے کیا کارروائی ضروری ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ایچ اے ڈی پی جیسے منفرد اقدامات کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے یو ٹی انتظامیہ کے عزم اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لئے نئی راہیں تلاش کرنے کے ہمارے عزم کا ثبوت ہیں۔اِس موقعہ پر وائس چانسلر سکاسٹ، سیکرٹری زراعت، ڈائریکٹر زراعت، سائنسدان، ماہرین تعلیم، کسان، طلبأ و طالبات موجود تھے۔