عمران راقم
9163916117
دکھوں کے دن یہاں ٹلتے نہیں ہیں
خوشی کے اب ثمر پھلتے نہیں ہیں
لہو دل کا جلانا ہوں میں خود سے
دیے خیرات میں جلتے نہیں ہیں
نہ ہو اشکوں کی بارش گر زمیں پر
چمن کے پھول بھی کھلتے نہیں ہیں
امیر شہر کو دیکھا ہے میں نے
محبت سے کبھی ملتے نہیں ہیں
چلے جب بھی زمانہ ساتھ لے کر
اکیلے ہم کبھی چلتے نہیں ہیں
وہی کرتے ہیں روشن نام اپنا
جو بچے ناز سے پلتے نہیں ہیں
کسی کو دیکھ کر اورج فلک پر
خدا شاہد کبھی جلتے نہیں ہیں
تحمل کام کرتا ہے ہمیشہ
ہزاروں غم یونہی پلتے نہیں ہیں
خسارا روزو شب ہوتا ہے لیکن
کف افسوس ہم ملتے نہیں ہیں
الگ معیار ہے اپنا بھی راقم
ہر اک سانچے میں ہم ڈھلتے نہیں ہیں