ماضی کے خساروں پر تاسف کے بجائے روشن مستقبل کے لئے جِدوجُہد ناگزیر 

0
286
مضمون نگار: زاہدہ خانم
سرنکوٹ پونچھ
کچھ نہ ہوگا ماضی پر آنسو بہانے سے
روشنی ہوں گی میری جاں شمع جلانے سے
    ہر فرد شخصیت اور  ہر قوم کا ماضی ہوتا ہے کسی قوم کا ماضی سنہرا ہوتا ہے اور کسی کا ماضی تاریک، الحمدللہ ہماری قوم کا ماضی بہت ہی روشن تھا اور پھر ہمارے اپنوں نے ہی روشنی کا چراغ بجھا دیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم آج تک نہ وہ چراغ روشن کر سکے ہمارے حال پر اندھیرا ہی اندھیرا رہا ہمیں زمانہ جاہل کہنے لگا تخت و تاج کے مالک غلام بن کر رہ گئے اپنی ہی لاپرواہی اور اپنی ہی غلطیوں سے مستقل تباہ ہو جاتا ہے انسان جب عروج پر ہوتا ہے تو اُسے زوال یاد ہی نہیں رہتا یہ بات بھی سچ ہے زوال اور عروج اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے لیکن میرے پیارو اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کر کے اُسے اچھے اور بُرے میں فرق کرنا سکھا دیا عروج اور زوال کا راستہ بتا دیا جب لوگ غلط راستے پر چلتے ہیں تو زوال کی کھائی میں گرتے ہیں اور جب سیدھے راستے پر چلتے ہیں تو اللہ بلندیوں پر پہنچاتا ہے
کسی  نے کیا خوب کہا ہے بلندیوں پر پہنچنا کمال نہیں
بلندیوں پر ٹھہرنا کمال ہے
ہم بلندیوں پر پہنچے تو ہیں کئی بار لیکن بلندیوں پر ٹھہر نہیں سکے اِس کی وجہ سے ہم بار بار ذلیل ہوئے کیا وجہ ہے مسلمانوں نے کئی سو سال حکومت کی ہے اتنی طاقت ور قوم  کسی کی غلام کیسے بن گئی ہے اور آج ہمارے حالات بہت بُرے ہیں کسی کو کیا دوش دیں اِس میں ہماری ہی غلطیاں ہیں لیکن میں نے آج پہلے ہی کہا ہے ماضی پر آنسو نہیں بہائیں گے بلکہ ماضی سے سبق سیکھ کر مستقل سنہرا بنائیں گے
 نئے دئیے نہیں شمع جلائیں گے
جو قوم اپنے خراب ماضی میں جکڑی رہے وہی تاریخ دوہراتی رہتی ہے وہ اپنی تقدیر نہیں بدل سکتی۔ سورہ الماعدہ کی ایک آیت کا مفہوم شاعر مشرق محترم ڈاکٹر علامہ اقبال نے شعری انداز میں یوہ فرمایا؛
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا۔
ہم نے اپنی حالت خود بدلنی ہے الحمدللہ ہم وہ قوم ہیں جس کے پاس قرآن پاک ہے جس کا سچا مذہب ہے ہم کو سب سے پہلے دین دار بننا ہے اپنے اللہ کے ساتھ رشتہ مضبوط کرنا ہے اپنے مذہب کا پاسدار  بننا ہے
اِس کے ساتھ ساتھ ہم نے دنیا کے ہر شعبے میں محنت کرنی ہے ہم نے اپنی سیاسی قیادت  مضبوط کرنی ہے ہم نے  حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا بادشاہ چُننا ہے ہم نے اپنی دستار بچانی ہے ہم نے غیروں کی غلامی سے نکلنا ہے ہم نے دنیا کا ہر ہُنر سیکھنا ہے ہم نے ٹیپو سلطان بننا ہے  ہم نے ابوالکلام آزاد بننا ہے ہم نے ہر میدان میں اپنا لوہا منوانا ہے ہماری قوم میں ہر گھر کا بیٹا ڈاکٹر ہونا چاہیے چاہے حالات کیسے بھی ہوں ہر گھر کا فرد انجینئر ہونا چاہیے ہر عدالت میں جائیں تو وہاں جج وکیل ہونا چاہیے آئی اے ایس کے اے ایس آئی پی ایس ہونےچاہیے ہر کالج میں ہم میں سے پروفیسر ہونے چاہیے آپ نے ہر کام میں بڑھ کے حصہ لینا ہے یعنی ایک اُستاذ سے لے کے وزیراعظم تک اپنی قسمت آزمائی کرنی ہے ہمارے نبی پاک صلی علیہ وسلم نے صرف 63 سال کی عمر مبارک میں جو کارنامے کئے ہیں جو سبق سکھایا ہے اُسی راستے پر چلنا ہے اپنے اندر مخلصی پیدا کرنا ہے اپنے اندر وفاداری پیدا کرنا ہے ایسی وفاداری پیدا کرنی ہے کہ آنے والے وقت میں کوئی میر جعفر میر صادق نہ ہو اپنے ذاتی مفاد کے لیے پوری قوم کا نقصان نہیں کرنا ہمارا مستقبل تب ہی روشن ہو گا جب ہر فرد اپنے اپنے حصے کا دیا جلائے گا جب ہر فرد کے پاس دینی اور  دنیاوی تعلیم ہو گی جب ہر فرد کا ضمیر زندہ ہو گا اگر پورا گاؤں سویا ہوا ہے تو ایک بندہ صبح اُٹھ کر پورے گاؤں کے لوگوں کو جگانے لگ جائے تو جگاتے جگاتے ہی شام پڑ جائے گی منزل پر کب پہنچیں گے اگر ہر فرد ہی جاگا ہو گا صبح ہوتے ہی منزل کی طرف روانہ ہو جائیں گے اور شام کو ضرور اپنی منزل پر پہنچیں گے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیدار ہو جائے دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہمارے گھر میں کھانا نہیں ہے ہماری بیٹی کو کپڑے نہیں ہیں ہمارے پاس پڑھائی کے لیے پیسے نہیں ہیں تھوڑا نہیں پورا سوچیں
اُٹھ شیر مجاہد ہوش میں آ
تعمیر  خلافت پیدا کر
کیوں فرقے فرقے ہوتا ہے
اب ایک جماعت پیدا کر
قارون کی دولت ٹھکرا دے
عثمان کی دولت پیدا کر
کر تو بھی ترقی دنیا میں
اسبابِ تجارت پیدا کر
اسلام کے دم تو بھرتا ہے
کفار سے پھر کیوں ڈرتا ہے
یا تو اسلام کا نام نہ لے
یا شوقِ شہادت پیدا کر
اللہ تعالیٰ یہ نہیں کہتا کہ آپ مظلوم بنے رہیں مردہ قوم کی طرح بلکہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیں طاقت ور مومن بنیں زکوٰۃ لینے والے مت بنیں زکوٰۃ دینے والے بنیں تلوار کھانے والے مت بنیں بلکہ جب ظالم آپ کی طرف تلوار اُٹھائے تو آپ بھی اپنی طاقت دکھا سکیں جاہل مت رہیں بلکہ علم بانٹنے والے بنیں اسلام غریب مذہب نہیں ہے بلکہ سب سے امیر مذہب اسلام ہے  وہ  مسلمان کبھی غریب نہیں ہو سکتا جو رب پر بھروسہ رکھ کر محنت کرتا رہے
 اپنی حالت خود بدلیں اپنی قوم کے ہر فرد کو شعور دیں اور آپس میں اتحاد رکھیں تاکہ ہمارا اتنا حسین مستقبل ہو کہ دنیا کو تعجب ہو ہم دنیا کو دکھائیں کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔ جو  لوگ ہمیں  جاہل اور غلام دیکھنا چاہتے ہیں۔ اُنہیں بتائیں گے ہم غلام نہیں ہیں جو لوگ ہماری جڑیں کاٹ رہے ہیں اُنہیں ہم ایک مضبوط پیڑ بن کے دکھائیں تاکہ وہ لوگ کل چھاوں میں آ کے بیٹھیں اور اُنہیں احساس ہو کہ یہ وہی پیڑ تھا جس کے نیچے ہم سوکھنے کی دوائی ڈال رہے تھے۔ ہمیں طاقت ور اِس لیے نہیں بننا کہ ہم کسی پر ظلم کریں ہمیں طاقت ور اس لیے بننا ہے کہ ہم اپنی تقدیر بدل سکیں ہم غلامی سے نکل سکیں ہمیں ہر میدان میں اتنا طاقت ور بننا ہے کہ ظلم تو دور کی بات ہے کوئی ہماری طرف آنکھ اُٹھا کے نہ دیکھ سکے کوئی ہمیں جاہل اور غریب کا طعنہ نہ دے سکے لڑنا سیکھیں اگر آج ہم اپنے حق کے لیے نہیں لڑیں گے تو دنیا ہمیں مٹا کر ہی چھوڑے گی
 اُٹھو جاگو  میری جان ہوشیار ہو جاؤ
لڑنے کے لیے  ہر حالات سے تیار ہو جاؤ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا