ڈپریشن 

0
350
تحریر:اللہ نوازخان
 انسان مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہوتارہتاہے۔ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے۔جب انسان مختلف آزمائشوں میں مبتلا ہوتا ہےتو ذہن تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔یہ تناؤبعض اوقات خود بخود ختم ہو جاتا ہےاوریہ ہلکاڈپریشن ہوتاہے،بعض اوقات یہ تناؤ زیادہ عرصے تک رہتا ہے،افسردگی اور مایوسی طاری ہو جاتی ہےاوریوں ڈپریشن کی شدید صورت طاری ہو جاتی ہے۔ڈپریشن کو ایک بیماری سمجھنا چاہیے جو کہ قابل علاج ہے۔بعض اوقات علاج ضروری نہیں ہوتا،بغیر علاج کی ہی ایک فرد ٹھیک ہو جاتا ہےاور بعض اوقات علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔ڈپریشن کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ خطرناک بیماری میں بھی ڈھل سکتا ہے۔خطرناک ڈپریشن میں مبتلا مریض بعض اوقات خود کو بھی نقصان پہنچا دیتا ہے،یہاں تک کہ خودکشی بھی کر لیتا ہےاوردوسروں کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔اگر کوئی فردیہ سمجھتا ہے کہ وہ ڈپریشن میں مبتلا ہےتو اس کوعلاج کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔علاج کوئی عیب نہیں بلکہ ضرورت ہےاور اسلام بھی علاج کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”اے اللہ کے بندو!تم لوگ دوائیں استعمال کرو،اس لیے کہ اللہ تعالی نے ایک بیماری کی سوا تمام بیماریوں کی دوا پیدا فرمائی ہے۔”لوگوں نے عرض کی "اے اللہ کے رسول وہ کون سی بیماری ہے”حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”وہ ہےبڑھاپا”(ترمذی)اس کے علاوہ بھی کئی احادیث ہیں جو اس بات پہ دلالت کرتی ہیں  کہ بیماری کا علاج کروانا چاہیے۔بیماری جسمانی ہویا نفسیاتی ودماغی ہو،علاج سنت سے بھی ثابت ہے۔ڈپریشن  کی بیماری بعض اوقات معمولی سی نوعیت کی ہوتی ہے،جو کہ بغیر دوا کے بھی ٹھیک ہو سکتی ہےلیکن بعض اوقات ڈپریشن شدت سے حملہ کرتا ہےتو اس وقت علاج لازما کروانا چاہیے۔تناؤ اور ڈپریشن کی وجہ سےبعض اوقات مختلف قسم کی بیماریاں بھی لگ جاتی ہیں۔مثال کے طور پر زیادہ تناؤ یا ڈپریشن کیوجہ سےدل،شوگر،گردوں کی بیماریاں سمیت مختلف قسم کی بیماریاں انسان کو لگ جاتی ہیں۔اس بات کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے کہ ڈپریشن کے علاج کے لیےمستند ڈاکٹر سےمشورہ کرنا چاہیے،تاکہ علاج بہتر طریقے سے ہو سکے۔ڈپریشن کے علاج کے لیےمخصوص دوائیں ہوتی ہیں،ان کواستعمال کر کے ڈپریشن سےنجات پائی جا سکتی ہے۔
 ڈپریشن کا مریض خصوصی ہمدردی کا مستحق ہوتا ہے۔اگرآپ کا کوئی قریبی یا جان پہچان والا ڈپریشن میں مبتلا ہےتو اس پرخصوصی توجہ دی جانی چاہیےاور اس کو اس بات کے لیےآمادہ کیا جائے کہ وہ اپنے ڈپریشن کا علاج کروائے۔بعض مریض یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ایک دفعہ دوائی شروع کر دی جائےتو تمام عمر کھانی پڑیں گی۔ان کی یہ دلیل کوئی وزن نہیں رکھتی کیونکہ بعض اوقات ڈپریشن تین یا چھ مہینے تک علاج کروانے سے بھی ختم ہو جاتا ہے۔بالفرض اگر تمام عمردوائی کھانی پڑے تو پھر بھی علاج کروانا چاہیے،کیونکہ علاج کرنا بہتر ہےکہ علاج نہ کروایا جائے۔دوائی استعمال کر کےڈپریشن کے مریض خود بھی سکون سے رہ سکتا ہے اور دوسروں کے لیے بھی سکون کا سبب بنتا ہے،کیونکہ اگر ایک مریض خود اذیت میں ہے اور دوسروں کے لیے بھی اذیت کا سبب بن رہا ہے تو علاج نہ کروانا اس کو مزیداذیت میں مبتلا کر دے گا۔ایک اور بات بھی ہےکہ ہر ایک نے مرنا ہےاور موت کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا کسی وقت بھی موت آ سکتی ہے،اس لیے بہتر یہی ہے کہ علاج کروایا جائےکیا پتہ کب تک زندہ رہنا ہے۔بہتریہی ہےکہ خودبھی سکون سےرہاجائےاوردوسروں کوبھی بےسکونی سےبچایاجائے۔ہر ذہنی بیماری کو ڈپریشن نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ کئی دوسری بیماریاں بھی ہیں جو ڈپریشن نہیں ہوتی لیکن زہن کو متاثر کرتی رہتی ہیں۔ان بیماریوں کا بھی علاج کروانا چاہیے۔ذہنی بیماریوں کو اکثرجن بھوتوں کےکارنامے سمجھ لیاجاتا ہے،بہتر ہے کہ جن بھوتوں کے کارناموں کی بجائےبیماریوں کی حقیقت کو سمجھا جائےاور علاج معالجے پر توجہ دی جائے۔دم کرنے والے افرادکو بھی چاہیے کہ دم کریں،لیکن مریض کو تلقین کریں کہ اس کا علاج بھی ضرور کرے۔شدید ڈپریشن علاج کے بغیرٹھیک نہیں ہوتا،لہذا علاج کروانا چاہیے۔
 ڈپریشن بعض اوقات معمولی حادثوں اورباتوں سے بھی ہو سکتا ہےاور بعض اوقات بڑے حادثےبھی ڈپریشن کا سبب نہیں بنتے۔اس کی وجہ یہ ہےکہ ایک فرد کی قوت ارادی مضبوط ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈپریشن کےحملے باآسانی برداشت کر لیتا ہے،لیکن ایک فردمعمولی سی بات کو بھی برداشت نہیں کر سکتا،جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔یہ نہ کہنا چاہیے کہ فلاں اتنے بڑے صدمے برداشت کر رہا ہے اوردوسرا مریض کیوں نہیں کر سکتا؟ہرانسان کی طبیعت مختلف ہوتی ہے۔ہر انسان اپنی اپنی طبیعت کے مطابق حادثے برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بعض اوقات اس وجہ سے بھی ایک فردڈپریشن کا شکارہو جاتا ہےکہ وہ امتحان میں ناکام ہو گیا ہےیا کاروبار میں نقصان اٹھا چکا ہےیا محبت میں ناکام ہو چکا ہےیا کوئی اور وجہ ہے جس کی وجہ سےڈپریشن کا شکار ہو گیا ہے،یہ وجوہات ایک فرد کے لیےمعمولی حیثیت رکھتی ہیں اور دوسرے فرد کے لیےسخت اذیت کا سبب بن جاتی ہیں۔ہر فرد اپنی طبیعت کے مطابق ان کو برداشت کرے گا۔دیگر کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جو ایک فرد کو شدید ڈپریشن میں مبتلا کر سکتی ہیں۔ڈپریشن سے نکلنے کے لیےعلاج کے ساتھ اچھی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیےنیز واک اور اچھی محفلیں بھی ڈپریشن کو ختم کرسکتی ہیں۔دینی اورمذہبی عبادات سے بھی چھٹکارا پانےمیں مدد ملتی ہے۔ہلکا پھلکا ڈپریشن باآسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔شدید ڈپریشن کے لیےبھی ایسی مفید عادتیں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔ایک بار پھر وضاحت کی جاتی ہے کہ علاج اگر ضروری ہو تو علاج لازما کرانا چاہیے۔ڈپریشن کے مریض خصوصی ہمدردی کے مستحق ہوتے ہیں،ان کی باتوں اور حرکتوں کو برداشت کرنا چاہیے۔
  ماہرین اور ڈاکٹرزجو علاج معالجہ کرتے ہیں،ان کو چاہیےکے مریضوں کو بہترین سروس دیں۔اس شعبے کےماہرین تقریبا اس بات کے عادی ہو جاتے ہیں کہ مریض کوئی سی بھی حرکت کر سکتا ہے۔ڈپریشن کے مریض ہاتھاپائی کےعلاوہ گالی گلوچ بھی نکال سکتا ہے۔بعض ڈاکٹرز زیادہ ادویات لکھ دیتے ہیں،جو فائدہ کی بجائے نقصان پہنچاتی ہیں، لہذا ضرورت اس امر کی ہےکہ ضروری دوائی لکھی جائے۔بعض اوقات ڈپریشن کا مہنگا علاج ہوتا ہے اس وجہ سے بھی مریض علاج نہیں کراتےکہ ان کی پہنچ سےدور ہوتا ہے،لہذا ڈاکٹرز اور ماہرین وہی دوائی استعمال کرنے کی تلقین کریں جو ضروری ہو۔دوائی کے بغیر اگرمریض ٹھیک ہو سکتا ہے، تو بغیر دوائی کے بھی اس کی کونسلنگ کر کے ڈپریشن سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔دینی تعلیمات پر بھی عمل کیا جائےنیزعبادات اور قرآن کی تلاوت بھی ڈپریشن سےنجات دلانے کا سبب بن سکتی ہے۔(یہ ڈپریشن پرلکھا گیا مضمون ہے،زیادہ معلومات کے لیےماہرین سےرابطہ کرنا چاہیے یاڈپریشن سے  متعلقہ موادپڑھ کربھی مستفید ہوا جا سکتا ہے)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا