گرفتاری کے اِختیار کو صرف ضرورت کے طور پر اِستعمال کیا جانا چاہیے:وائی پی بورنی

0
0

جموںوکشمیر جوڈیشل اکیڈیمی میں جوڈیشل اَفسران کیلئے دو روزہ تربیتی پروگرام اِختتام پذیر
لازوال ڈیسک

جموںجموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈیمی نے جوڈیشل اَفسران (سینئر/جونیئر ڈویژن) اور ٹرینی سول جج (جونیئر ڈویژن) کے لئے”گرفتاری، ریمانڈ اور ضمانت سے متعلق بی این ایس ایس کی متعلقہ دفعات منصفانہ اور تیز سماعت کو یقینی بنانے میں ٹرائل ججوں کے کردار ( جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ضمانت دی گئی )“ کے موضوع پر دو روزہ تربیتی پروگرام کا اِنعقاد کیا جو آج جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈیمی جانی پور جموں میں اِختتام پذیر ہوا۔
دوسرے دِن ڈائریکٹر جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈیمی وائی پی بورنی نے اِس بات پر زور دیا کہ گرفتاری صرف اس لئے نہیں کی جانی چاہیے کہ پولیس کے پاس ایسا کرنے کا اِختیار ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ آئینی نظام میں آزادی کو فوقیت دی گئی ہے اور گرفتاری کے اِختیار کو صرف ضرورت کے طور پر اِستعمال کیا جانا چاہیے۔ لہٰذا، قانون سے متصادم ہونے کے الزامات کا سامنا کرنے والے کسی بھی شخص کو سب سے پہلے عدالت کے دائرہ اِختیار میں ضمانتی درخواست کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے سدھارتھ بمقابلہ ریاست یوپی ، ستیندر کمار انٹیل بمقابلہ سی بی آئی وغیرہ کے عنوان سے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں سمیت مثالوں اور رہنما خطوط کی روشنی میں عدالتی نقطہ نظر پر زور دیا۔ تمام سیشن اِستفساری نوعیت کے تھے جس میں تمام شرکا ¿ نے سرگرمی سے حصہ لیا اور اَپنے تجربات کا اشتراک کیا اور موضوعات کے مختلف پہلوو ¿ں پر بھی اِستفسار کیا۔ اُنہوں نے متعدد سوالات بھی اُٹھائے جن کے قابل ریسورس پرسن نے تسلی بخش جوابات دئیے۔پروگرام کے اختتام پر ڈائریکٹر جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈیمی یش پال بورنی نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے سب کا شکریہ اَداکیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا