دائرہ ٹی آر سی سے لیکر پولو ویو تک محدود ، 95 فیصد کارو بار ٹھپ
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں 77دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے سائے وادی کے مشہور چھاپڑی بازار ’سنڈے مار کیٹ ‘ پر بھی عیاں ہیں ۔سنڈے مار کیٹ کا دائرہ ٹی آر سی سے لیکر پو لو ویو تک محدود ہو کر رہ گیا ہے جبکہ 95فیصد کاروبار ٹھپ ہے ۔جموں وکشمیر سے متعلق5اگست کو لئے گئے پارلیمانی فیصلہ جات کے بعد سے کشمیر وادی میں صورتحال غیر یقینی بنی ہوئی ہے اور 11ہفتے مکمل ہو جانے اور انتظامیہ ومرکزی سرکار کی جانب سے کئی کوششوں کے باوجود یہاں معمولات زندگی پٹری پر نہیں لوٹ آئے ۔غیر یقینی صورتحال کے سائے جہاں زندگی کے ہر ایک شعبہ پر پڑ رہے ہیں ،وہیں مشہور زمانہ سنڈے ما رکیٹ بھی اِسکی تیز و تند ہوائوں سے محفوظ نہ رہ سکا ۔ سرینگر کے قلب لالچوک میں سجنے والا یہ مار کیٹ اگرچہ کئی ہفتوں سے دوبارہ سج گیا ہے ،تاہم اس کا دائرہ جو کبھی سیاحتی استقبالیہ مرکز (ٹی آر سی ) یا ریڈیو کشمیر کراسنگ سے لیکر بٹہ مالو تک ہوا کرتا تھا ،گذشتہ تین ہفتوں سے ٹی آر سی سے لیکر پولو ویو تک محدود ہو کر رہ گیا ۔محض ایک کلو میٹر میں سجے اس مار کیٹ سے جڑے تاجروں نے اگرچہ اپنے طرح طرح کے اسٹال لگائے ،تاہم اسکی رونقیں ماضی کے مقابلے میں گل ہیں ۔ سنڈے مار کیٹ میں ’بالوں کی پن سے لیکر قالین ‘ تک ہر طرح کی چیزیں فروخت ہوتی ہیں اور لوگوں کی ایک خاصی تعداد یہاں شاپنگ کرتی ہے ۔تاہم گذشتہ چند ہفتوں سے یہاں کا ر و بار بھی غیر یقینی صورتحال کی لپیٹ میں ہے ۔ایک تاجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نہ صرف سنڈے مار کیٹ کا دائرہ محدود ہے بلکہ کاروبار بھی ماند ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سنڈے مار کیٹ میں پانچ اگست سے قبل کروڑوں روپے کی تجارت ہوا کرتی ہے ،جو اس وقت ہزاروں روپے میں سمٹ کر رہ گئی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سنڈے مار کیٹ میں صرف سرینگر کے شہری ہی نہیں بلکہ قصبہ جات اور گائوں کے لوگ بھی شاپنگ کیا کرتے ہیں ،لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب قصبہ جات اور گائوں کے لوگ یہاں نہیں آرہے ہیں اور وہ لوگ اس وقت سنڈے مار کیٹ کا رخ کرتے ہیں جن کے پاس نجی ٹرانسپورٹ ہے ۔ایک اور تاجر نے بتایا کہ سنڈے مار کیٹ کا مجموعی کاروبارکا95فیصد ٹھپ ہے اور محض 5فیصد ہی کاروبار ہورہا ہے ،جو کہ ناکے برا بر ہے ۔انہوں نے کہا کہ سنڈے مار کیٹ میں ہزاروں لوگ شاپنگ کیا کرتے تھے ،لیکن اس وقت لوگوں کی تعداد انگلیوں پر گنے کے مترادف ہے ۔ٹی آر سی سے لیکر پو لو ویو تک سجے اس سنڈے مار کیٹ میں استعمال شدہ چیزوں کے علاوہ نئی چیزوں کی بھی خرید وفروخت ہوتی ہے۔اتوار کو جب یہ سنڈے مار کیٹ دوبارہ سجا تو نجی گاڑیوں میں لوگوں نے اس مار کیٹ کا رخ کیا ،تاہم کئی گاہک مایوس بھی نظر آئے ۔ارشد احمد نامی ایک گاہک نے بتایا کہ وہ گرم ملبوسات کی خریداری کیلئے یہاں آئے لیکن اُنہیں من پسند ملبوسات نہیں ملے ۔ ان کا کہناتھا کہ گذشتہ سنڈے مار کیٹ کے مقابلے میں آج کا سنڈے مار کیٹ مختلف نظر آرہا ہے ۔ساجد احمد نامی ایک اور گاہک نے بتایا کہ وہ ایک جوڑا جوتا خرید نے کیلئے یہاں آئے تھے ،لیکن یہاں تو جوتوں کے انتہائی کم اسٹال لگے ہوئے ہیںاور اُنہیں اپنا من پسند جوتا نہیں ملا ،اس لئے وہ واپس گھر ہی جارہے ہیں ۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب بیشتر لوگ اس مار کیٹ کا رخ نہیں کر پائے اور وہی لوگ یہاں آئے تھے جن کے پاس نجی ٹرانسپورٹ کی سہولیت دستیاب تھی ۔سنڈے مار کیٹ میں تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں رہتی ہے ،تاہم اتوار کو یہاں ماضی کے مقابلے میں کم ہی گہما گہمی دیکھنے کو ملی،البتہ نجی ٹرانسپورٹ میں یہاں رخ کرنے والے گاہکوں جن میں خواتین بھی شامل تھیں ،نے خر یداری ضرور کی ۔بعض گاہکوں نے سردیوں سے بچنے کیلئے گرم ملبوسار خریدے ،تو بعض نے کمبلوں کی خریداری کی ۔کئی خواتین گاہک ’کچن وئر‘ کی خریداری کرتی ہوئی نظر آئیں ۔ریگل چوک سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ کے فٹ پاتھوں پر سنڈے مار کیٹ کو سیکڑوں اسٹال لگے ہوا کرتے تھے ،لیکن یہ فٹ پاتھ اتوا ر کوخالی تھے اور کہیں کہیں ہی اکا دکا چھاپڑی فروش نظر آئے ۔