ضمنی انتخاب میں کامیاب ہونے والے ممبران اسمبلی نے اسپیکر سے حلف لیا۔حلف برداری آئین کے مطابق : ممتا بنرجی

0
211

کلکتہ23جولائی (یواین آئی) ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے چار ممبر ان اسمبلی مکت مانی ادھیکاری، کرشنا کلیانی، سپتی پانڈے اور مدھوپرنا ٹھاکر نے منگل کو ریاستی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی موجودگی میں حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں بی جے پی کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین غیر حاضر رہے۔ ان کا الزام ہے کہ حلف آئین کے مطابق نہیں اٹھایا جا رہا۔ اس لئے وہ حلف برداری میں شرکت نہیں کریں گے۔تاہم وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حلف برداری آئین کے مطابق ہو ئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کی حلف برداری ہندوستان اور بنگال کی تاریخ میں ایک نظیر بن گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا نے بھی اسمبلی میں حلف لینے کے بارے میں آئین میں کیا ہے پڑھ کر سنایا۔

منگل کی دوپہر اسپیکر بنرجی کی ہدایت پر ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے ممبران اسمبلی سیشن روم پہنچے۔ رائے گنج کے نو منتخب ممبر اسمبلی کرشنا کلیانی نے پہلے حلف لیا۔ اس کے بعد راناگھاٹ ساؤتھ سے منتخب ممبر اسمبلی مکت منی نے ہری چند اور گروچند ٹھاکر کے نام پر حلف لیا۔ بگدا سے ممبر اسمبلی مدھوپرنا نے بھی ہری چند اور گروچند کے نام پر حلف لیا۔ حلف لینے کے بعد وزیر اعلیٰ سے آشیرواد لیا۔سب سے اخیر میں مانک تلہ سے ممبر اسمبلی سپتی پانڈے نے حلف لیا۔

سیانتیکا بندیوپادھیائے اور رویت حسین سرکار کی طرح راج بھون میں مکت منی، کرشنا کلیانی، سپتی پانڈے اور مدھوپرنا ٹھاکر کی حلف برداری کو لے کر راج بھون اور اسپیکر کے درمیان تنازع ہوا ہے۔

اسمبلی کے ذرائع کے مطابق نومنتخب ممبران اسمبلی کی حلف برداری کو لے کر راج بھون سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔اپوزیشن بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ حلف آئین کے مطابق نہیں لیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق اسپیکر نے پانچ شقوں کے مطابق اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔ اسپیکر نے پانچ شقوں کا استعمال کرتے ہوئے حلف لیا۔ میں سات بار ایم پی رہ چکی ہوں۔ تین مرتبہ سے ممبر اسمبلی ہوں۔ ہمارے پاس آئین ہے، اسی طرح کنونشن بھی ہیں۔ ہندوستان میں جمہوریت کو بچانے کے لیے ان دونوں کے امتزاج کی نظیر موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران این ، ڈی اے کو 46فیصد ووٹ ملے ۔انڈیا اتحاد کو 51فیصد وو ٹ ملے ہیں ۔مینڈیٹ واضح ہے۔ انہوں نے ووٹروں کا شکریہ بھی ادا کیا۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے سیانتکا اور رویت حسین کی حلف برداری کو لے کر ہوئے تنازع کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 4 جون کو اسمبلی ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا ۔ سیانتکا اور رویت حسین ممبر اسمبلی منتخب ہوئے 13 جون کو اسمبلی نے راج بھون کو ایک خط بھیجا تھا۔ 19 جون کو راج بھون سے اسمبلی میں ایک خط ملا جو حلف کے بارے میں نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اسمبلی میں آئین اور کنونشن کا امتزاج ہوا۔

ممتا بنرجی کی تقریر میں گورنر سی وی آنند بوس کے سیانتیکا اور رویت حسین کے نام خط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گورنر بوس نے کہا کہ ان کا حلف غیر آئینی طور پر لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں دو ممبران اسمبلی پر 500 روپے کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ گورنر کو روپے کی ضرورت کیوں ہے؟ آپ 500 روپے جرمانہ کیوں چاہتے ہیں؟ پیسے کی بری طرح ضرورت ہے؟ یا پانی کے لیے پیسے چاہیے؟ ہم پینے کے پانی کا بندوبست کر سکتے ہیں۔ اسمبلی میں قدم رکھ کر سزا؟ یہ جمہوریت میں نہیں چل سکتا۔ اسپیکر جو بھی کرے گا قبول کروں گا۔

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ گورنر کی وجہ سے نو منتخب ممبران اسمبلی نے ایک ماہ کا وقت ضائع کیا۔ دو منتخب ممبران اسمبلی نے گورنر کو خط لکھا اور اسمبلی میں حلف لینا چاہا۔ راج بھون سے دو فٹ کی دوری پر بھی اسمبلی نہیں آسکتے تھے؟ ابھی دہلی گئے اور بیٹھے ہیں۔ اسپیکر نے 27 جون کو دوبارہ گورنر کو خط لکھ کر اپیل کی۔ ایک ماہ اور ایک دن کے بعد چار لوگوں نے حلف اٹھایا۔ ان کا ایک مہینہ ضائع ہوا۔ گورنر نے ڈپٹی سپیکر کو ذمہ داری دی ہے۔ لیکن ڈپٹی سپیکر نےحلف لینے کیلئے معذرت کرتے ہوئے اسپیکر سے حلف لینے کی درخواست دی ہے۔

ممتا بنرجی نے اسمبلی میں یہ بھی پڑھ کر سنایا کہ آئین میں حلف لینے کے بارے میں کیا کہا گیا ہےکہ نومنتخب ممبران اسمبلی نے قانون کے مطابق حلف لیا ہے۔ یہ ہندوستان اور بنگال کی تاریخ میں ایک نظیر بن گیا۔ آمریت کو روکا نہیں جا سکتاہے۔ ممتا بنرجی نے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں سیشن چلانے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ا سپیکر نے جواب میں وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی میں 50 فیصد خواتین اور 50 فیصد مرد ممبران ہیں۔ا سپیکر نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی حمایت کی۔اسمبلی اجلاس میں ترنمول کانگریس کے پارلیمانی گروپ نے نیٹ کے حوالے سے آرٹیکل 169 کے تحت مذمتی تجویز پیش کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا