بغیرکال چل رہی ہے طویل ہڑتال

0
58

60 واں دن:تیسرے ماہ میں داخل؛تجارتی مراکز مقفل ، گاڑیوں کے پہیہ جام ، مواصلاتی نظام ہنوز ٹھپ

کے این ایس

سرینگر؍؍ وادی کے شرق و غرب میں جاری غیر یقینیت اور بغیر کال ہڑتال تیسرے ماہ میں داخل ہوئی،جبکہ جنوب و شمال میں60ویں روز بھی صورتحال میں کوئی بھی تبدیلی نظر نہیں آئی۔ سڑکوں سے نجی و مال بردار ٹریفک ہنوز غائب ہے،تاہم شہر کے کئی علاقوں میں آٹو رکھشا اور نجی گاڑیوں کی بہتات نظر آئی۔دکانین کاروباری و تجارتی مراکز اور نجی دفاتر ہنوز مقفل ہیں،تاہم بیشتر شہری مقامات اور قصبہ جات میں میوہ و سبزی فروشوں نے سڑک کناروں پر اپنی دکانیں سجائی ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی بند ہے،تاہم سرکاری دفاتر و بنکوں میں جزوی حاضری بھی دیکھنے کو ملی۔اس دوران جمعرات کو بھی60ویں روز بھی وادی بھر میں مواصلاتی نظام ٹھپ رہا ۔ وادی کشمیرمیںجمعرات کو 60ویں روز بھی صورتحال میں کوئی بھی تبدیلی نظر نہیں آئی جس کے نتیجے میں نجی، کاروباری، تجارتی، تعلیمی اور غیر سرکاری سرگرمیاں ٹھپ رہیں۔ جمعرات کو بغیر کال ہڑتال کے2ماہ بھی مکمل ہوئے،اور تیسرے ماہ میں ہڑتال داخل ہوا۔ اس سے قبل سال2008کی امرناتھ ایجی ٹیشن کے دوران وقفہ وقفہ سے2ماہ کی ہڑتال ہوئی تھی،جبکہ سال2010کی گرمائی ایجی ٹیشن کے دوران بھی وقفہ وقفہ وقفہ سے3ماہ تک بند رہا۔سال2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کے مارے جانے کے بعد وادی میں قریب6ماہ تک ہڑتال رہی تھی،تاہم اس دوران وقفہ وقفہ وقفہ سے قریب ایک ماہ تک ہڑتال میں ڈھیل بھی دی گئی تھی۔5اگست کو مرکزی حکومت کی طرف سے ریاست کی وحدت کو ختم کرکے اس کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے اور دفعہ370کے تحت ریاست کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کے اعلان کے بعد پہلے سرکاری بندشوں اور مابعد بغیر ہڑتال کے نتیجے میں گزشتہ دو ماہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ادھر جمعرات کو بھی شہر سرینگر کے لعل چوک اور گردو نواح میں تجارتی و کاروباری سرگرمیاں گزشتہ دنوں کی طرح ہی بند رہیں۔ اطلاعات کے مطابق شہر کے لعل چوک، امیرکدل، بڈشاہ چوک، جہانگیر چوک، گونی کھن، مہاراجہ بازار، لل دید، پولو ویو، ریذیڈنسی روڑ، ریگل چوک، بتہ مالو جیسے علاقوں میں تجارتی و کاروباری ادارے مقفل رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی ٹھپ رہی تاہم بعد دوپہر کئی علاقوں میں چھاپڑی فروش اور ریڑے والوں کو عارضی اسٹال نصب کرتے ہوئے دیکھا گیا جہاں لوگوں کی بھاری تعداد کو اشیائے ضروریہ کی خریداری کرتے ہوئے دیکھا گیا تاہم ایسے مقامات کے نزدیک پولیس و فورسز کے اہلکارگشت کرتے ہوئے نظر آئے۔ معلوم ہوا کہ انتظامیہ نے ان مقامات پر امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی تھی۔ اس دوران جمعرات کی صبح گزشتہ دنوں کی طرح وادی کے مختلف علاقوں میں دوکانوں کے شٹر کھلے ہوئے پائے گئے جہاں لوگ خریداری میں محو تھے تاہم دس بجنے کیساتھ ہی تجارتی و کاروباری اداروں نے اپنے اپنے دوکانات کے شٹر پھر سے ڈائون کئے۔ ادھر شہر سرینگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میںصبح گیارہ بجے سے قبل نجی گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں نظر آئیں تاہم دوپہر کیساتھ ہی ان کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ ادھر بند کی وجہ سے وادی بھر میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے اگر چہ چند ہفتے قبل پرائمری اور مڈل سطح تک تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کرنے کا اعلان کیاگیا تاہم شہر سرینگر سمیت وادی کے شمال و جنوب میں تعلیمی اداروں میں صحرائی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے کولگام، شوپیان، پلوامہ اور اننت ناگ جیسے علاقوں میں بھی بند کا اثر دکھائی دے رہا تھا جس دوران یہاں پر بھی زندگی کی جملہ سرگرمیاں ٹھپ رہی۔ بند کی وجہ سے یہاں پر بھی تجارتی ادارے مقفل رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت بند رہی تاہم نجی گاڑیاں کی کم قلیل تعداد دن بھر سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آئیں۔ ادھر انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے حساس مقامات پر سنگ بازی کے واقعات پر قابو پانے کیلئے فورسز کے اضافی دستوں کو تعینات کیا تھاجس دوران فورسز اہلکار یہاں دن بھر گشت کرتے ہوئے نظر آئے۔ ادھر شمالی کشمیر کے کپوارہ،بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں بھی معمولات زندگی60ویں روز بھی متاثر رہے۔ بند کی وجہ سے یہاں کاروباری ادارے تالہ بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی معطل رہی تاہم بارہمولہ کپوارہ شاہراہ کے مختلف مقامات پر دن بھر ٹریفک جام کے مناظر دیکھے گئے جہاں نجی گاڑیوں کیساتھ ساتھ فوجی کانوائے دن بھر سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آئی۔اس دوران وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی معمولات زندگی ہنوز متاثر رہے جسکے نتیجے میں یہاں بھی معمولات زندگی جوں کے توں رہے۔ انتظامیہ نے یہاں بھی امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس و سی آر پی ایف کے اضافی دستوں کو تعینات کیا تھا جنہیں مختلف مقامات پر راہ گیروں سے پوچھ تاچھ کرتے ہوئے پایا گیا۔ ادھر شہر سرینگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں فورسز اہلکاروں کی طرف سے گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کی تلاشی کا سلسلہ جاری رہا جس دوران سینکڑوں موٹر سائیکل اور ماروتی گاڑیوں کو بغیر کاغذات کی پاداش میں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ادھر 60ویں روز بھی وادی کشمیر میں موبائل، انٹرنیٹ اور ریل سروس معطل رہی جسکے نتیجے میں عام لوگوں کو سخت مشکلات پیش آرہی ہے۔ انتظامیہ نے دفعہ370کی منسوخی سے ایک روز قبل یعنی 4اگست کی شام دیر گئے جموں وکشمیر میں مواصلاتی نظام بشمول انٹرنیٹ کا بریک ڈائون عمل میں لایا تاہم چند ہفتے بعد اگر چہ انتظامیہ نے لینڈ لائن فون سروس کو بحال کرنے کا سلسلہ شروع کردیا لیکن موبائل اور انٹرنیٹ سروس ہنوز معطل ہے جس کے نتیجے میں طلبا اور تجارت پیشہ افراد کیساتھ ساتھ عام لوگوں کو سخت مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا