76 سال بعد آزادی کی روشنی؛ پنجگرائیں میں سرکاری بس کا آغاز، آزادی کا حقیقی احساس

0
347

دویندرسنگھ رانانے کیاسمارٹ بس سروس کاافتتاح،لوگوں میںخوشی کی لہر،پی ایم جی ایس وائی سڑک کی خستہ حالت پرلوگ برہم

جان محمد
جموں؍؍جموں و کشمیر کے دارالحکومتی شہر جموں سے تقریباً 20-22 کلومیٹر دور واقع پنچایت پنجگرائیں کے رہائشیوں نے آزادی کے 76 سال بعد پہلی بار سرکاری بس دیکھ کر خوشی کے آنسو بہائے۔ دہائیوں سے پیدل سفر کرنے پر مجبور یہ لوگ اب پہلی مرتبہ باضابطہ بس سروس سے مستفید ہو سکیں گے۔یہ سب سابق رکن اسمبلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما دویندر سنگھ رانا کی کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا۔ انہوں نے جموں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے فراہم کی گئی 200 بسوں میں سے ایک بس سروس پنجگرائیں کے لیے شروع کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔
منگل کے روز، 16 جولائی 2024 کا دن، پنجگرائیں، سیری کلاں، پاٹا، مانگا، مناہ، دھمونی، اور کوارہ جیسے کئی دیہات کے رہائشیوں کے لیے کسی عید یا دیوالی سے کم نہ تھا۔ پہلی مرتبہ اپنے گاؤں میں باضابطہ بس سروس کے آغاز پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا۔تاہم سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے بس مزید آگے دھمونی تک نہیں پہنچ پائی، جس کی وجہ سے لوگوں نے فکرمندی ظاہر کی۔ اس موقع پر دویندر سنگھ رانا نے پی ایم جی ایس وائی کے چیف انجینئر کے ساتھ بات چیت کی اور سڑک کو درست کرنے کی تلقین کی تاکہ بس خدمات کو مزید وسعت دی جائے اور دھمونی و اس کے گرد و نواح کے دیہات بھی مستفید ہو سکیں۔
اس موقع پر دویندر سنگھ رانا نے اس موقع پر کہا، ’’یہ گاؤں والوں کی دیرینہ مانگ تھی جسے آج پورا کیا گیا ہے۔ میں جموں سمارٹ سٹی کے سی ای او راہول یادو (آئی اے ایس) اور ان کی تمام ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ہی میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ بس سروس مزید بڑھائی جائے گی اور سڑک کی حالت بھی بہتر بنائی جائے گی۔‘‘
اس موقع پرمقامی لوگوں وعوامی نمائندگان نے حکومت ودویندرسنگھ راناکے تئیں اِظہارِ تشکرکرتے ہوئے کہاکہ یہ دن ان کیلئے تاریخی دِن ہے کیونکہ بہترٹرانسپورٹ سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ دیہات انتہائی پچھڑے ہوئے ہیں اوراب بس سروس یہاں کے عام لوگوں،ملازمین اورخاص طورپراسکولی بچوں کیلئے بڑی راحت کاسبب بنے گی۔
اس موقع پر الحاج محمد مرزا نے کہا، ’’یہ ہمارے گاؤں کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ بس سروس کی بدولت ہمیں شہر تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔‘‘ مقامی نوجوان محمد لطیف نے کہا، ’’ہمیں امید ہے کہ سڑک کی مرمت جلد ہوگی تاکہ بس سروس دھمونی تک بھی پہنچ سکے۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑا ریلیف ہے۔‘‘
علاقے کے معروف سماجی کارکن ہنس راج نے کہا، ’’پہلی بار ہمیں لگا کہ ہم بھی اس ملک کا حصہ ہیں جہاں سرکاری سہولیات ہمارے گاؤں تک پہنچ سکتی ہیں۔‘‘۔سماجی شخصیت ٹھیکہ دار نور محمد نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بس سروس ہمارے لئے باعث راحت ہے یہاں بچوں کی تعلیم ،مقامی لوگوں کے کاروبار کو بڑھانے میں مدد کرے گی۔ ہمیں اب شہر جانے کے لیے پریشان نہیں ہونا پڑے گا۔‘‘سماجی کارکن مسٹر سبھاش نے کہا، ’’ہماری زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ہمیں پیدل چلنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ واقعی ایک خواب سا لگتا ہے۔‘‘وجے کمار نے کہا،’’یہ بس سروس ہمارے بچوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ اب وہ آسانی سے اسکول جا سکیں گے اور اپنی تعلیم مکمل کر سکیں گے۔‘‘
ایک بزرگ خاتون، نے جذباتی ہو کر کہا، ’’ہماری زندگی میں کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمارے گاؤں میں بھی بس آئے گی۔ یہ واقعی ایک خواب سا لگتا ہے۔‘‘محمد علی، ایک نوجوان، نے کہا، ’’یہ بس سروس ہمیں شہر تک پہنچنے میں بہت آسانی فراہم کرے گی۔ ہمیں اب پیدل چلنے کی ضرورت نہیں رہے گی اور ہمارے بچے بھی آسانی سے اسکول جا سکیں گے۔‘‘۔ایک گھریلو خاتون، نے کہا، ’’یہ بس سروس ہمارے لیے ایک تحفہ ہے۔ اب ہمیں شہر جانے کے لیے مہنگے رکشوں کا استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔‘‘ایک او ربزرگ نے کہا، ’’یہ ہماری تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ ہم دویندر سنگھ جی اور امت شاہ جی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے گاؤں کی یہ بڑی ضرورت پوری کی۔‘‘گاؤں کے لوگ امید کرتے ہیں کہ اس بس سروس کے آغاز سے ان کے علاقے کی ترقی میں مزید اضافہ ہوگا اور زندگی کی دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔یہ دن پنجگرائیں کے لوگوں کے لیے نہ صرف خوشی کا دن ہے بلکہ ان کی آزادی کا پہلا حقیقی احساس بھی ہے۔ اب وہ شہر کی زندگی کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا