عوامی رائے سازی میں میڈیا کا کردار

0
83

۰۰۰
مجاہد الاسلام عظیم آبادی
مدیر ہفتہ واری مجلہ روح حیات
۰۰۰
میڈیا، جسے جدید دور میں ”چوتھا ستون” کہا جاتا ہے، عوامی رائے سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ ہے کہ وہ کسی بھی مسئلے کو اجاگر کر کے عوام کی توجہ اس پر مرکوز کر سکتا ہے، اور اسی طرح کسی مسئلے کو نظر انداز کر کے عوامی توجہ کو منحرف بھی کر سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم میڈیا کے عوامی رائے سازی میں کردار کا تجزیہ کریں گے، موجودہ دور میں میڈیا کی چپقلش اور حکومت کے ساتھ وابستگی کے مسائل پر بات کریں گے، اور کچھ اسلامی نقطہ نظر بھی شامل کریں گے۔
میڈیا کی طاقت اور اثرات: میڈیا کی طاقت اس کی رسائی میں ہے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات، اور انٹرنیٹ کے ذریعے میڈیا عوام تک رسائی حاصل کرتا ہے اور انہیں معلومات فراہم کرتا ہے۔ میڈیا کی خبریں، رپورٹس، تجزیے، اور تبصرے عوام کے خیالات اور نظریات کو تشکیل دیتے ہیں۔ میڈیا کے ذریعے عوام کو سیاسی، اقتصادی، سماجی، اور ثقافتی موضوعات پر معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جس سے ان کی رائے سازی میں مدد ملتی ہے۔میڈیا کی یہ طاقت مثبت اور منفی دونوں پہلو رکھتی ہے۔ مثبت پہلو یہ ہے کہ میڈیا عوام کو حقائق اور معلومات فراہم کر کے انہیں باخبر بناتا ہے۔ میڈیا کی خبریں اور تجزیے عوام کو مختلف موضوعات پر آگاہی فراہم کرتے ہیں، جس سے وہ بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ منفی پہلو یہ ہے کہ بعض اوقات میڈیا مخصوص ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے معلومات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے، جس سے عوام کی رائے متاثر ہوتی ہے۔
اسلامی نقطہ نظر: اسلام میں معلومات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے بار بار علم اور تحقیق کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ سورۃ الزمر کی آیت نمبر 9 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”کہہ دیجئے! کیا وہ لوگ جو علم رکھتے ہیں اور وہ جو نہیں رکھتے برابر ہو سکتے ہیں؟” اس آیت میں علم کی اہمیت اور اس کی فضیلت کو واضح کیا گیا ہے۔اسلام میں سچائی اور انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سچائی نجات دیتی ہے، جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔” (صحیح بخاری)۔ اس حدیث میں سچائی کی فضیلت اور جھوٹ کے نقصانات کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح، میڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ سچائی اور انصاف پر مبنی معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام کی رائے صحیح بنیادوں پر تشکیل پائے۔
میڈیا کی ذمہ داریاں: میڈیا کی اہم ذمہ داری عوام کو صحیح اور مستند معلومات فراہم کرنا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ غیر جانبدارانہ طور پر خبریں اور معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام کو صحیح حقائق تک رسائی حاصل ہو۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ افواہوں اور جھوٹے خبروں سے بچتے ہوئے، مستند ذرائع سے معلومات حاصل کرے اور انہیں عوام تک پہنچائے۔
میڈیا کی ایک اور اہم ذمہ داری عوام کو مختلف موضوعات پر آگاہی فراہم کرنا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ عوام کو سیاسی، اقتصادی، سماجی، اور ثقافتی موضوعات پر معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوں۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ مختلف موضوعات پر تجزیے اور تبصرے پیش کرے، تاکہ عوام کو مختلف نقطہ نظر سے آگاہی حاصل ہو۔
گودی میڈیا کا کردار: حالیہ برسوں میں ”گودی میڈیا” کی اصطلاح عام ہو چکی ہے، جو ان میڈیا اداروں کو بیان کرتی ہے جو حکومت کے ایجنڈے کو پروان چڑھانے میں مصروف ہیں۔ یہ میڈیا ادارے حکومت کی حمایت میں خبریں اور تبصرے پیش کرتے ہیں اور حکومت کی پالیسیوں کی تعریف میں مشغول رہتے ہیں۔
گودی میڈیا کی خصوصیات: 1. حکومتی ترجمان بن جانا: گودی میڈیا حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی تعریف میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اور کسی بھی تنقید کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔
2. غیر جانبداری کا فقدان: گودی میڈیا غیر جانبدارانہ خبریں پیش کرنے کے بجائے حکومت کے حق میں جھکاؤ رکھتا ہے۔
3. معمولی مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا: گودی میڈیا بعض اوقات چھوٹے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ حکومت کی تعریف ہو سکے اور عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔
4. تنقیدی آوازوں کو دبانا: گودی میڈیا تنقیدی آوازوں کو دبانے کی کوشش کرتا ہے اور حکومت مخالف نظریات کو کوریج نہیں دیتا۔
5. جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلانا: بعض اوقات گودی میڈیا جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلاتا ہے تاکہ حکومت کی حمایت میں رائے عامہ کو ہموار کیا جا سکے۔
اسلامی نقطہ نظر سے گودی میڈیا کا جائزہ:
اسلام میں سچائی اور انصاف کی تاکید کی گئی ہے۔ جھوٹ اور فریب کی ممانعت کی گئی ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اور (اے محمد) ان لوگوں کے بارے میں جھگڑا نہ کرو جو اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں، بے شک اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو خیانت کرنے والا، بہت گناہ کرنے والا ہو۔” (سورۃ النسائ: 107)۔ اس آیت میں خیانت اور جھوٹ کی ممانعت کی گئی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔” (صحیح بخاری)۔ اس حدیث میں ذمہ داری اور جوابدہی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ میڈیا کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے سچائی اور انصاف پر مبنی خبریں اور معلومات فراہم کرنی چاہئے۔
نتیجہ:میڈیا عوامی رائے سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو صحیح، مستند، اور غیر جانبدارانہ معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام کی رائے صحیح بنیادوں پر تشکیل پائے۔ اسلامی نقطہ نظر سے، میڈیا کو سچائی، انصاف، اور علم کی روشنی میں عوام کو معلومات فراہم کرنی چاہئے، تاکہ معاشرہ علم و دانش کی بنیاد پر ترقی کر سکے۔ گودی میڈیا کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، ضروری ہے کہ میڈیا اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور عوام کو صحیح حقائق تک رسائی فراہم کرے، تاکہ عوام بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوں اور معاشرتی تفرقہ سے بچ سکیں۔
عوامی رائے سازی میں میڈیا کا کردار
میڈیا، جسے جدید دور میں ”چوتھا ستون” کہا جاتا ہے، عوامی رائے سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ ہے کہ وہ کسی بھی مسئلے کو اجاگر کر کے عوام کی توجہ اس پر مرکوز کر سکتا ہے، اور اسی طرح کسی مسئلے کو نظر انداز کر کے عوامی توجہ کو منحرف بھی کر سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم میڈیا کے عوامی رائے سازی میں کردار کا تجزیہ کریں گے، موجودہ دور میں میڈیا کی چپقلش اور حکومت کے ساتھ وابستگی کے مسائل پر بات کریں گے، اور کچھ اسلامی نقطہ نظر بھی شامل کریں گے۔
میڈیا کی طاقت اور اثرات: میڈیا کی طاقت اس کی رسائی میں ہے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات، اور انٹرنیٹ کے ذریعے میڈیا عوام تک رسائی حاصل کرتا ہے اور انہیں معلومات فراہم کرتا ہے۔ میڈیا کی خبریں، رپورٹس، تجزیے، اور تبصرے عوام کے خیالات اور نظریات کو تشکیل دیتے ہیں۔ میڈیا کے ذریعے عوام کو سیاسی، اقتصادی، سماجی، اور ثقافتی موضوعات پر معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جس سے ان کی رائے سازی میں مدد ملتی ہے۔میڈیا کی یہ طاقت مثبت اور منفی دونوں پہلو رکھتی ہے۔ مثبت پہلو یہ ہے کہ میڈیا عوام کو حقائق اور معلومات فراہم کر کے انہیں باخبر بناتا ہے۔ میڈیا کی خبریں اور تجزیے عوام کو مختلف موضوعات پر آگاہی فراہم کرتے ہیں، جس سے وہ بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ منفی پہلو یہ ہے کہ بعض اوقات میڈیا مخصوص ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے معلومات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے، جس سے عوام کی رائے متاثر ہوتی ہے۔
اسلامی نقطہ نظر: اسلام میں معلومات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے بار بار علم اور تحقیق کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ سورۃ الزمر کی آیت نمبر 9 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”کہہ دیجئے! کیا وہ لوگ جو علم رکھتے ہیں اور وہ جو نہیں رکھتے برابر ہو سکتے ہیں؟” اس آیت میں علم کی اہمیت اور اس کی فضیلت کو واضح کیا گیا ہے۔اسلام میں سچائی اور انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سچائی نجات دیتی ہے، جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔” (صحیح بخاری)۔ اس حدیث میں سچائی کی فضیلت اور جھوٹ کے نقصانات کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح، میڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ سچائی اور انصاف پر مبنی معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام کی رائے صحیح بنیادوں پر تشکیل پائے۔
میڈیا کی ذمہ داریاں: میڈیا کی اہم ذمہ داری عوام کو صحیح اور مستند معلومات فراہم کرنا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ غیر جانبدارانہ طور پر خبریں اور معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام کو صحیح حقائق تک رسائی حاصل ہو۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ افواہوں اور جھوٹے خبروں سے بچتے ہوئے، مستند ذرائع سے معلومات حاصل کرے اور انہیں عوام تک پہنچائے۔میڈیا کی ایک اور اہم ذمہ داری عوام کو مختلف موضوعات پر آگاہی فراہم کرنا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ عوام کو سیاسی، اقتصادی، سماجی، اور ثقافتی موضوعات پر معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوں۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ مختلف موضوعات پر تجزیے اور تبصرے پیش کرے، تاکہ عوام کو مختلف نقطہ نظر سے آگاہی حاصل ہو۔
گودی میڈیا کا کردار: حالیہ برسوں میں ”گودی میڈیا” کی اصطلاح عام ہو چکی ہے، جو ان میڈیا اداروں کو بیان کرتی ہے جو حکومت کے ایجنڈے کو پروان چڑھانے میں مصروف ہیں۔ یہ میڈیا ادارے حکومت کی حمایت میں خبریں اور تبصرے پیش کرتے ہیں اور حکومت کی پالیسیوں کی تعریف میں مشغول رہتے ہیں۔
گودی میڈیا کی خصوصیات: 1. حکومتی ترجمان بن جانا: گودی میڈیا حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی تعریف میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اور کسی بھی تنقید کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ 2. غیر جانبداری کا فقدان: گودی میڈیا غیر جانبدارانہ خبریں پیش کرنے کے بجائے حکومت کے حق میں جھکاؤ رکھتا ہے۔3. معمولی مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا: گودی میڈیا بعض اوقات چھوٹے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ حکومت کی تعریف ہو سکے اور عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔4. تنقیدی آوازوں کو دبانا: گودی میڈیا تنقیدی آوازوں کو دبانے کی کوشش کرتا ہے اور حکومت مخالف نظریات کو کوریج نہیں دیتا۔5. جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلانا: بعض اوقات گودی میڈیا جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلاتا ہے تاکہ حکومت کی حمایت میں رائے عامہ کو ہموار کیا جا سکے۔
اسلامی نقطہ نظر سے گودی میڈیا کا جائزہ: اسلام میں سچائی اور انصاف کی تاکید کی گئی ہے۔ جھوٹ اور فریب کی ممانعت کی گئی ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اور (اے محمد) ان لوگوں کے بارے میں جھگڑا نہ کرو جو اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں، بے شک اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو خیانت کرنے والا، بہت گناہ کرنے والا ہو۔” (سورۃ النسائ: 107)۔ اس آیت میں خیانت اور جھوٹ کی ممانعت کی گئی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔” (صحیح بخاری)۔ اس حدیث میں ذمہ داری اور جوابدہی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ میڈیا کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے سچائی اور انصاف پر مبنی خبریں اور معلومات فراہم کرنی چاہئے۔
نتیجہ:
میڈیا عوامی رائے سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو صحیح، مستند، اور غیر جانبدارانہ معلومات فراہم کرے، تاکہ عوام کی رائے صحیح بنیادوں پر تشکیل پائے۔ اسلامی نقطہ نظر سے، میڈیا کو سچائی، انصاف، اور علم کی روشنی میں عوام کو معلومات فراہم کرنی چاہئے، تاکہ معاشرہ علم و دانش کی بنیاد پر ترقی کر سکے۔ گودی میڈیا کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، ضروری ہے کہ میڈیا اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور عوام کو صحیح حقائق تک رسائی فراہم کرے، تاکہ عوام بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوں اور معاشرتی تفرقہ سے بچ سکیں۔
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا