افغان امن عمل: ’ملا برادر کی زیرِ قیادت طالبان وفد کی عمران خان سے ملاقات، آرمی چیف بھی موجود‘

0
105

پاکستان کے دورے پر آنے والے افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے عمائدین پر مشتمل وفد نے ملا برادر کی قیادت میں پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے۔

وزیراعظم ہاؤس کے ایک اہلکار نے بی بی سی اردو کے شہزاد ملک کو بتایا ہے کہ جمعرات کی دوپہر وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں پاکستانی کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی شریک ہوئے ہیں۔

اس سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے اعلی سطح کے اس وفد نے پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے دفترِ خارجہ میں ملاقات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ، طالبان امن مذاکرات منسوخ کیوں ہوئے؟

مذاکرات نہ ہونے کا زیادہ نقصان امریکہ کو ہو گا: طالبان

ڈونلڈ ٹرمپ: ’افغان امن مذاکرات مکمل طور پر ختم ہو چکے‘

اس ملاقات میں پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔

دفتر خارجہ سے اس ملاقات کے بارے میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے سیاسی وفد کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر نے کی اور اس ملاقات کے دوران خطے کی صورتحال اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

دوسری جانب افغانستان کے چیف ایگزیکیوٹو عبداللہ عبداللہ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کی خاطر طالبان کو کابل کے ساتھ بات چیت کرنے پر آمادہ کر پائے گا۔

بدھ کو کابل میں پاکستان کے سفیر زاہد نصراللہ خان سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے انھیں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کر پائے تو ملک میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

یاد رہے کہ سنہ 2018 میں پاکستان نے سابق افغان جنگجو لیڈر ملا بردار کو آٹھ سال حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا تھا۔ انھیں سنہ 2008 میں پاکستان ہی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ رواں سال کے آغاز پر انھیں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

اس ملاقات کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں جبکہ پاکستان گذشتہ 40 برسوں سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ یکساں طور پر بھگت رہا ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے ‘مذاکرات’ ہی مثبت اور واحد راستہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے (پاکستان) مؤقف کی تائید کر رہی ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے کیونکہ پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا