کھاہ رائٹرز ایسوسی ایشن جموں وکشمیر کی طرف سے ٹائون ہال بانہال میںادبی مجلس منعقد

0
236

کھاہ قبیلہ کو ایس ٹی زمرے میں شامل کرنے کا حکومت سے کیا مطالبہ
سجاد کھانڈے
بانہال؍؍ کھاہ رائٹرز ایسوسی ایشن جموں وکشمیر کی جانب سے 23 جون بروز اتوار کو ٹاون ہال بانہال میں ایک ادبی مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت کہنہ مشق شاعر عبد السلام انقلابی و محمد یوسف یوسف نے کی- جب کہ نیشنل کانفرنس کے ضلع صدر حاجی سجاد شاہین اس تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔ پروگرام کی شروعات حسب معمول تلاوتِ قرآن کریم سے ہوئی جس کی سعادت شکیل راہی سوہلپوری نے حاصل کی۔
اس تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد مضمل سوہل نے انجام دیے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے شعرائے کرام میں شبنم شاہجہاں ڈینگ ، محمد امین مدنہالی ، خوشی محمد نایک ، غلام نبی بلبل، محمد یوسف یوسف، عبدالسلام انقلابی،محمد شریف شارق، گلوکارنظیر احمد نایک، گلوکار محمد اسلم بانہالی، ڈاکٹر محمد مضمل و شکیل راہی سوہلپوری وغیرہ جیسے اہم ممبروں، ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی۔ اس مجلس میں نوجوان سماجی کارکن مبشر احمد ، محمد عامر سوہل اور مشتاق احمد زہدہ نے بھی شرکت کی۔ یہ مجلس دو نشستوں پر مشتمل تھی۔ پہلی نشست میں موجود ممبران نے کھاہ زبان اور کھاہ ثقافت کے مختلف پہلوؤں پر بحث کی۔
اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ممتاز شاعر عبدالسلام انقلابی نے کھاہ زبان میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو شاعری میں اپنانے پر زور دیا۔جبکہ غلام نبی بلبل نیمادری زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مادری زبان سیکھنا آپ کے والدین ،رشتہ داروں اور حتی کہ اس سے پہلے اور بعد کی نسلوں کی بھی اسی طرح کی تاریخ اور ثقافت سیکھنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔اس کے بعد محمد عامر سوہل نے کھاشا قوم کو متحد ہونے پر زور دیا تاکہ کھاشا قوم کو وہ مقام حاصل ہو جو پہاڑی اور دیگر طبقات کو حاصل ہیں۔
وہیںڈاکٹر محمد مضمل سوہل نے اپنی تقریر کو کھاشا قبیلے کی قدیم تاریخ اور ان کی برتری اور بہادری پر مرکوز کیا۔ کھاشا کو قدیم خصلتوں اور مخصوص ثقافت کے ساتھ دنیا کے ایک قدیم ترین قبیلے میں شمار کیا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کا یہ پری ویدک قبیلہ ہمالیہ کے سلسلے میں ، کشمیر سے لے کر شمال مشرقی علاقوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔کھاشا قبیلہ کا ذکر مہابھارت، نیل مت پوران اور دیگر تاریخی کتب میں موجود ہیں۔ ہندوستان کے لسانی سروے میں اے جی گیریسن نے بھی اس کا ذکر کیا ہے اس کے جموں و کشمیر کی علاقائی بولیوں کے سروے میں بھی کھاہ زبان کا ذکر ہے۔
کلہن نے اپنی راجترگنی میں کہا ہے کہ کھاشا پیر پنجال کے دامن میں آباد ہوئے تھے جس کے نشانات آج بھی ہیں تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ وہ وسطی ایشیائ￿ سے فرار ہوگئے تھے اور شمال مغربی ہندوستان میں پھیلے ہوئے تھے۔ غلام نبی بلبل نے کھاہ رائٹرز ایسوسی ایشن کو از سر نو تشکیل دینے پر زور دیا اور کہا کہ یہ جماعت سیاست و علاقائی تعصب سے پاک ہے اسلیے اس میں ہر علاقے کے چنندہ نمایندوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔ مبشر احمد نے نوجوان طبقہ پر زور دیا کہ وہ کھاہ زبان اور کھاہ قوم کی بہبودی کیلیے آگے آئیں اور اس تحریک کو آگے بڑھاے تاکہ اس قبیلہ کو بھی باقی قبایل کی طرح حقوق حاصل ہوں۔ اس نشست میں پہلی بار کھاہ زبان میں ڑیلہہ (40) حدیثہ کی رسم رونمائی ہوئی۔ جسے شکیل راہی سوہلپوری نے مختلف مکتب فکر سے وابستہ متعدد علما سے مل کر ترتیب دیا ہے۔دوسری نشست میں مشاعرہ منعقد ہوا جس میں بہت سارے شعرا نے کھاہ زبان میں اپنا تازہ کلام پیش کیا۔
ایک مشہور گلوگار نظیر احمد نے غلام حسن دردان کے کلام کو خوبصورت انداز میں گاکر حاضرین کو محظوظ کیا۔ خوشی محمد نایک نے بھی اپنے مخصوص انداز میں اپنا کھاہ کلام پیش کیا اور اپنے علاقے کی خوبصورتی کے مناظر پیش کیے۔ عبدالسلام انقلابی نے بھی ترنم کے ساتھ اپنا کلام گایا اور داد سخن حاصل کیا۔ محمد امین مدنہالی نے اتحاد کو موضوع کلام بناتے ہوئے خوبصورت انداز میں کلام پیش کیا جسے سامعین نے سراہا۔ غلام نبی بلبل نے کھاہ زبان کا ترانہ پیش کیا اور انہوں نے بھی یکجہتی پر زور دیا۔ شبنم شاہجہان ڈینگ نے اردو اور کھاہ زبان میں بڑے جوشیلے انداز میں اپنا کلام پیش کیا جسے کافی سراہا گیا۔ ریٹائرڈ زیڈ ای او غلام رسول ملک نشاط نیلوی نے چیرمین کھاہ رائٹرز ایسوسی ایشن کو اپنا نعتیہ کلام بھیجا اور جسے چیرمین شکیل راہی سوہلپوری نے سامعین کے سامنے پیش کیا اور مجلس میں موجود سبھی لوگوں نے بے حد سراہا۔ اس کے بعد شکیل راہی سوہلپوری نے اپنا کلام بھی پیش کیا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کھاہ قبیلہ کو بھی ایس ٹی زمرے میں شامل کیا جائے۔ کیونکہ یہ خطہ بھی تعلیم، تعمیر و ترقی کے لحاظ سے پسماندہ ہیاور کھاہ قبیلہ بھی اپنی مخصوص زبان کلچر و دیگرخصوصیات رکھتا ہے۔
اس موقع پر نوجوان گلوکار محمد اسلم بانہالی نے بھی کھاہ کلام گا کر سامعین کو محظوظ کیا۔ اسکے بعد کھاہ و کشمیری زبان کے کہنہ مشق شاعر محمد یوسف یوسف نے اپنا کھاہ کلام پیش کیا جسے کافی سراہا گیا۔ آخر پر ڈاکٹر محمد مضمل سوہل نے حاجی سجاد شاہین کو صدارتی خطبے کیلیے دعوت دی۔ انہوں نے کھاہ رائٹرز ایسوسی ایشن کے ممبران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ بھی بنیادی طور اسی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں انہوں نے کھاہ زبان و ادب اور کھاہ قبیلہ کو ہر سطح پر بھر پور مدد کرنے اور اسے اعلیٰ مقام تک پہنچانے کا عہدکیا۔ انہوں نے آپسی اختلافات کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آخر پر شکریہ کی تحریک بھی ڈاکٹر محمد مضمل سوہل نے ہی انجام دی انہوں نے تمام محبان کھاہ کا شکریہ ادا کیا اور آیندہ اس طرح پروگرام میں شرکت کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد مضمل سوہل نے مجلس میں موجود تمام لوگوں کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا بالخصوص حاجی سجاد شاہین صاحب کا جو کہ طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے بھی پروگرام میں شریک رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کو مصروفیات کی وجہ سیوقت نہ ملا اور کچھ شعراء حضرات ٹریفک جام کی وجہ سے شرکت نہ کر پائے۔چونکہ وقت بہت ہو چکاتھا اسلئے انہوں نے ٹاون ہال بانہال انتطامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے صبح سویرے سے ہی ہال کھول رکھا تھا۔ انہوں نے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا۔ آخر پر انہوں نے سب کا اس مجلس کو کامیاب بنانے کا شکریہ ادا کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا