کاش لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی وقت پر کرتے تو

0
334

 

 

 

قیصر محمود عراقی

یہ جو کہانی ہے یہ ہمارے معاشرے کی ہی کہانی ہے۔ ہوتا کیا ہے کہ ایک دن میری ملاقات میرے ایک بہت ہی اچھے دوست اور اس کے والد صاحب سے ہوتی ہے۔ دوست کے والد مجھے اپنے بیٹے کی وجہ سے جانتے ہیں، سلام ودعا، تھوڑی گپ شپ اور ادھر ادھر کی باتیں ہوتی ہیں، جیسے ہی وہ بات ختم کرتے ہیں ان کے چہرے پر ایک عجیب سی پریشانی ظاہر ہوتی ہے۔ میں وجہ پوچھتا ہوں تو پہلے تو وہ نہیں بتاتے لیکن میرے اصرار پر کہنے لگتے ہیں کہ میری بیٹی کی شادی ہورہی ہے، مجھے تھوڑی ہچکچاہٹ ہوتی ہے لیکن پھر کہتا ہوں کہ یہ تو بہت ہی خوشی کی بات ہے پھر آپ افسردہ کیوں ہیں؟ وہ بتانے لگے کہ لوگ بیٹی کی شادی پر خوش ہوتے ہیں لیکن میں بہت افسردہ ہوں۔
میں نے ان کو تفصیل سے بولنے کا کہا ، انہوں نے کہا کہ بیٹی کو اعلیٰ تعلیم دلوائی اور اس کے بہتر مستقبل کیلئے دن رات محنت کی ، ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ بیٹی جس گھر میں بھی جائے خوش رہے ۔ ابھی میری بیٹی کی عمر بیس یا بائیس سال ہی تھی کہ گھر میں اچھے اچھے رشتے بھی آنے لگے لیکن ہم نے غفلت برتی کہ ابھی عمر ہی کیا ہے بیٹی کی؟ اب جیسا کہ سب جانتے ہیںکہ لڑکی کو شادی کرکے گھر بسانا ہوتا ہے کیوں کہ لڑکی کا اصل گھر تو وہی ہوتا ہے جہاں اس کی شادی ہوتی ہے۔ اسی دوران بیٹیوں والوں کے گھر رشتے آتے ہیںلیکن لوگوں کی طرح ہم بھی اسٹیٹس دیکھتے رہے اور وقت آہستہ آہستہ گذرتا رہا، بہت سے رشتے آئے لیکن ہم کوئی نہ کوئی وجہ بناکر اسے رجکٹ کرتے رہے کہ یہ ہماری بیٹی کے قابل نہیں ہے۔ آج اس کی عمر تیس برس ہوچکی ہے اور بہت جتن کرنے کے بعد ایک رشتہ ملا ، اس شخص کی عمر لگ بھگ چالیس برس تھی، ہم مجبور تھے اور پریشان حال بھی، اسی لئے رشتہ پکا کردیا کہ بیٹی اپنا گھر بسائے، لیکن قسمت میں کچھ اور ہی لکھا تھا کہ شادی سے چند دن پہلے ہی بیٹی گھر سے بھاگ گئی اور معلوم ہوا کہ اسے یہ رشتہ منظور نہیں تھا۔ ماں نے سمجھایا کہ تم گھر واپس آجائو، جیسا تم کہوں گی ویسا ہی کرینگے، خیر وہ سمجھ جاتی ہے اور گھر واپس آجاتی ہے، لڑکے والے کو اس کے بھاگنے کی خبر مل جاتی ہے تو وہ رشتہ خود ہی ختم کردیتے ہیں، بیٹی کی خواہش تو پوری ہوجاتی ہے لیکن ہماری پریشانی بڑھ جاتی ہے کہ اب کیا ہوگا؟ وہ تھوڑی دیر چپ رہے تو میں نے ان کو تسلی دی اور اللہ بہتر کریگاکہنے میں ہی عافیت جانی۔
یہ تو میرے دوست کے گھر کی کہانی ہے لیکن ہماری سوسائٹی میں بہت سارے ایسے لوگ جو اسٹیٹس کے چکروں میں پڑجاتے ہیں اور اپنی بیٹیوں کے مستقبل کو تباہ کرتے ہیں۔ وقت پر شادی نہ ہونے کی وجہ سے لڑکی اپنے گھر والوں سے بغاوت کر بیٹھتی ہے جس سے ماں باپ کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کے لئے معاشرے میں دشوار ہوجاتا ہے، لوگ طرح طرح باتیں کرتے ہیں اور وقت سے بعد میں شادی کرنے سے ایک مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اولاد کا نہ ہونا اور اگر اولاد نہ ہو تو قصوروار لڑکی کو ٹھہرایا جاتا ہے، سسرال میں اس کی عزت نہیں کی جاتی، اسے ہر وقت احساس کمتری کا شکار کیا جاتا ہے، اس کی زندگی اجیرن کردی جاتی ہے اور بات یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ اسے طلاق کا کاغذ دیکر واپس ان کے ماں باپ کے گھر بھیج دیا جاتا ہے، تب ماں باپ یہ ضرور سوچنے لگتے ہیں کہ کاش ہم اپنی بیٹی کی شادی وقت پر کردیتے تو یہ وقت نہ دیکھنا پڑتا۔ اس لئے ہر والدین اور بھائی کو چاہئے کہ جیسے ہی لڑکی شادی کے قابل ہوجائے فوراً سے پیشتر اس کا رشتہ طے کردیں، لڑکا اگر خودکفیل ہو ، مہذب ہو ، سلیقہ شعار ہو اور محنت کش ہو تو یہ نہ دیکھیں کہ وہ غریب ہے ، اس کی آمدنی کم ہے، اس کے پاس کرائے کا گھر ہے ، وہ سہولت نہیں جو وہ میری بیٹی کو دے سکے یہ سب نہ دیکھیں ، بلکہ یہ دیکھیں کہ وہ آپ کی دختر نیک اختر کو خوش رکھ سکتا ہے یا نہیں، ورنہ کبھی کبھی تو اسٹیٹس والے بھی ، امیر گھرانے کے چشم وچراغ بھی وہ خوشی نہیں دے سکتے جو ایک معمولی گھرانے کا لڑکا دے سکتا ہے۔
قارئین محترم! میں نے اکثر دیکھا ہے کہ جس لڑکے کو ٹھکرایا گیا صرف اس بات پر کہ اس کی آمدنی کم اور اس کا اپنا گھر نہیں ہے لیکن جونہی وہ لڑکا تین سال عرب میں گذار کر آیا پھر اسی لڑکے کے گھر کا چکر کاٹا جاتا ہے اور اپنی بیٹی کا رشتہ اس گھر میں کرنا باعث فخر سمجھا جاتا ہے۔ امیر کبیر تو خیر غریب گھرانے کے لڑکے کو پتہ تک نہیں دیتے مگر غریب گھرانے کے لوگ بھی اپنی بیٹی کا رشتہ طے کرتے وقت دیکھتے ہیں کہ لڑکے کی سرکاری نوکری ہے یا نہیں، اپنا کاروبار ہے یا نہیں، اپنا گھر ہے یا نہیں بھلے ہی وہ خود کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اب جب کہ اتنی ساری خوبیاں ایک لڑکے میں تلاش کرینگے تو لڑکے والے بھی جہیز کی شکل میں گھر سجاکر اور نقدی رقم طلب کرینگے تب آپ کہاں جائینگے؟ کل تک لڑکا غریب تھا، اپنا گھر نہیں تھاتو اپنی لڑکی کا رشتہ طے کرنا پسند نہیں تھا آج لڑکے کے پاس اچھی نوکری ہے، دیارِ غیر میں رہتا ہے، اپنا گھر بنالیا ہے اب اگر ایسے میں اس نے جہیز مانگ لیا یہی بیٹی والے کہتے ہیں کہ کل تک غریب تھا اور آج ذرا سی دولت کیا آگئی کہ اپنی قیمت کو بڑھا دیا، اپنی غریبی کے دن بھول گیا، لگتا ہے دولت آنے کے بعد یہ لوگ اپنے پرانے دن بھول گئے تبھی غریب گھر کی خوبصورت بیٹی اسے نظر نہیں آتی اسے تو صرف جہیز چاہئے۔
الغرض والدین سے یہی گذارش کرونگا کہ اچھا رشتہ جیسے ہی گھر پر آئے تھوڑی سی تحقیق کے بعد اس رشتے کو قبول کرلیں، زمانے بھر کی نقوص تلاش نہ کریںکیوںکہ کوئی بھی انسان عیب سے خالی نہیں ہوتا۔ خدارا ابھی بھی وقت ہے آپ ابھی سے سوچیں اور اپنی بیٹی کے لئے اچھا فیصلہ کریں تاکہ بعد میں آنے والا وقت آپ کے لئے خوشیاں لائے۔
کریگ اسٹریٹ،کمرہٹی،کولکاتا۔۵۸
موبائل:6291697668

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا