’جموں میں سیکورٹی چلینج ہے ہم اس کا انکار نہیں کرسکتے ‘

0
0

غیر ملکی جنگجوؤں کو کرارا جواب دینے کیلئے وسائل کا نقشہ تیار کیا جا رہا ہے: آر آر سوین
یواین آئی

جموں؍؍ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) جموں و کشمیر آر آر سوین کا کہنا ہے کہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں جموں میں غیر ملکی دہشت گردوں کو کرارا جواب دینے کے لئے اپنے وسائل کا نقشہ تیار کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں میں سیکورٹی چلینج ہے اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔موصوف ڈی جی پی نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو ضلع کٹھوعہ میں سیکورٹی صورتحال کی جائزہ میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘جموں میں سیکورٹی چلینج ہے ہم اس کا انکار نہیں کرسکتے ہیں اس کی جڑیں سرحد پار ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘جب وہ (دہشت گرد ہینڈلرز) یہاں کے لوگوں کو بھرتی نہیں کر پاتے ہیں تو ان ارادہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہی لوگوں کو جبراً بھرتی کرتے ہیں اور ان کو سرحد پار کرکے یہاں دھکیل دیتے ہیں تاکہ وہ یہاں امن کے ماحول کو خراب کر سکیں اور لوگوں کو مار سکیں’۔
مسٹر سوین نے کہا کہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں جموں خطے میں غیر ملکی دہشت گردوں کو کرارا جواب دینے کے لئے اپنے وسائل کا نقشہ بنا رہی ہیں۔انہوں نے کہا: ‘جب دشمن لوگوں کو مارنے اور امن کے ماحول کو خراب کرنے کے لئے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو ہمیں بھی مقابلے کے لئے تیار رہنا چاہئے اور اس دوران نقصان بھی ہوسکتا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ جموں خطے میں جنگلات،ندی نالے ہیں جن کا استعمال کرکے غیر ملکی دہشت گردوں کو اس طرف دھکیلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘یہ دہشت گرد تعداد میں کم ہیں لیکن یہ لوگ قانون کے دائرے سے باہر ہیں ان کو آگے پیچھے کوئی نہیں ہے لہذا نقصان کرنے کی طاقت رکھتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘سال 1995 سے 2005 کے دس برسوں کے دوران دہشت گردوں نے جموں خطے میں اپنی بیس بنانے کی کوشش کی لیکن ہم نے تب بھی ان کو شکست دی اور آج بھی دیں گے’۔ڈی جی پی نے کہا کہ جو لوگ کچھ پیسوں اور منشیات حاصل کرنے کے لئے اپنے ضمیر کا سودا کرکے دہشت گردوں کو سپورٹ کرتے ہیں ان کو پچھتانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ صوبہ جموں کے کٹھوعہ، ریاسی، بھدر واہ اور ڈوڈہ اضلاع میں گذشتہ کچھ دنوں سے لگاتار ملی ٹنٹ حملے ہوئے ہیں جن سے علاقے میں سنگین سیکورٹی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا