اللہ کو راضی کرنے والی قربانی

0
0

سیدہ شاہانہ سلطانہ(زبیدہ)، بیدر،
’’بھیا بھیا! بکرا خریدنے کی تیاری کرو جلدی۔ابو کا فون آیا تھا ابھی! وہ دکان سے گھر آرہے ہیں‘‘نیر کے بھائی نے اسکو بتلایا۔اور وہ دونوں گھر کے باہر اپنے والد کا انتظار کرنے لگے۔تھوڑی دیر بعد عمیر اور نیر کے ابو آپہنچے۔اور دونوں کو لے کر بکرا منڈی پر پہنچے۔تھوڑی دیر بعد حسب استطاعت قربانی کا جانور خریدااور اپنے گھر کی راہ لی۔مریم اور شازمہ بڑی بے صبری سے اپنے بھائیوں اور والد کی راہ دیکھ رہی تھیں۔ایکدم سے مریم بولی’’لو دادی امی، ابو جی تشریف لائے ہیں اور بکرا بھی خرید لائے ہیں‘‘سب گھر کے آنگن میں اکٹھا ہوئے۔’’ماشاء اللہ۔بڑا خوب صورت بکرا ہے‘‘دادا ابونے اظہار خیال کیا۔ ’’جی ہاں‘‘سب نے داداابوکے خیال کی تائیدکی ۔ مرد بچوں نے دعویٰ کیا ۔’’ایسا بکرا پورے محلے میں نہیں ملے گااور ہم اسکو پورا محلہ گھوما کر لائینگے اور سب کو بتائیں گے کی ہم نے کتنا مہنگا بکرا خریدا ہے‘‘دادا اور ابو نے فوراً منع کرتے ہوئے بچوں سے کہا’’نہ بچو!ہم جانوروں کی قربانی نمائش کے لئے نہیں بلکہ اللہ کی رضا کے لئے کرتے ہیں۔دِکھاواکرنے سے ہماری قربانی اللہ کے حضور قبول نہیں ہوگی‘‘بڑوں کے ٹوکنے پر گھر کے بچوں نے مزید سوالات کئے اور بڑوں نے قربانی کے فضائل اور مسائل اور قربانی کی مذہب اسلام میں اہمیت اور واجب ہونے کے دلائل قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتلادئیے۔ اسطرح سنت ابراھیمی کی یاد دہانی اور بچوں کی تربیت دونوں ایک ساتھ ہوگئی۔اور گھر کی خواتین بھی اس نصیحت اور سنت کی یاد دہانی سے خوش ہوگئیں کہ گھر کے مرد اپنی دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ اچھے والد مثالی دادا کا کردار انجام دے رہے ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا