غزہ کو گھیرنے کی کوشش

0
0

۰۰۰
مشرف شمسی
۰۰۰
غزہ میں چار زندہ اسرائیلی قیدیوں کو حماس کے قبضے سے آزاد کرایا جانا اسرائیلی ڈیفنس فورس کی آٹھ مہینے سے زیادہ کی جنگ میں بڑی کامیابی ہے۔اسرائیل نے اب تک کے جنگ میں غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے لیکن حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کے خلاف اپنے کسی مقصد میں کامیابی حاصل کر نہیں پائی تھی۔لیکن اب غزہ کو گھیرنے کی تیاری کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔آٹھ مہینے سے زیادہ کی جنگ میں غزہ کی سرنگ کو مکمل تباہ کرنے میں اسرائیل ناکام رہا ہے جسکی وجہ سے حماس اور دوسرے جنگجو تنظیموں کا اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی اور اسرائیل کے اندر راکٹ اور میزائل حملے کی طاقت کو کم نہیں کیا جا سکا ہے۔حماس کے سبھی بڑے رہنماء غزہ میں موجود ہیں اور وہ سب اب بھی اسرائیلی ڈیفنس فورس کی پہنچ سے دور ہیں۔لیکن غزہ میں امداد پہنچانے کے نام پر امریکہ نے غزہ کے سمندری کنارے مصنوعی بندرگاہ تعمیر کیا ہے دراصل یہ مصنوعی بندرگاہ سمندر کے راستے یا سمندر کے اندر سے حماس نے باہر جانے کا راستہ تو نہیں بنایا ہے اگر بنایا ہے تو اس پر نگہبانی کا کام امریکہ کریگا یا کر رہا ہے۔دراصل امریکہ امداد کے بہانے حماس کے آمد و رفت کو بلاک کرنا چارہا ہے۔ایک خبر یہ بھی ہے کہ کچھ دنوں پہلے حماس نے اس مصنوعی بندرگاہ کے نصف حصے کو قبرص کے سمندر میں پہنچا دیا تھا۔اْسکے باوجود امریکہ نے اس حصے کو پھر سے واپس لایا ہے۔اس کا مطلب صاف ہے کہ امریکہ سمندر کی جانب سے حماس کو گھیر کر اسرائیل کے کام کو آسان بنا رہا ہے۔
اسرائیل رفع پر حملھ کرتا ہے تو اس سے نہ صرف امریکہ ناراض ہوگا بلکہ مصر خاموش تماشائی نہیں بنا رہیگا لیکن اسرائیل نے رفع پرحملھ کیا اور مجھے بذات خود اس بات کا یقین تھا کہ اسرائیل رفع پر حملھ کریگا اور امریکہ اور اسرائیل کا پٹھو مصری صدر السیسی منہ تکتے رہینگے اور ایسا ہی ہوا۔مصری صدر جو بھی بیان بازی کر رہے ہیں وہ مصری عوام میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف غصّہ ہے اْسے کم کرنے کے لئے کر رہے ہیں۔چار مہینے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ رفع کراسنگ پر ایک بڑی دیوار کھڑی کر دینا چاہتے ہیں تاکہ حماس کے جنگجو ادھر سے ادھر جا نہیں سکے۔مصر کی مدد سے رفع کراسنگ پر شاید یہی ہو رہا ہے اسے خارج نہیں کیا جا سکتا ہے۔سی آئی اے اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی شین ویت کے سربراہ قاہرہ کو جیسے ہیڈکوارٹر بنا لیا ہے اور جب بھی اسرائیل کمزور پڑتا نظر آتا ہے اور جو بائیڈن جنگ بندی کی بات کرنے لگتے ہیں اْسے ناکام کرنے کے لئے امریکہ کے یہودی خارجہ سیکرٹری انٹونی بلینکن مشرقی وسطیٰ پہنچ جاتے ہیں اور اسرائیل کے لئے حالات موافق بنانے کا کام کرتے ہیں۔یہ وہی بلنکن ہیں جو سات اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر فلسطینی حملے کے بعد اسرائیل پہنچے تھے تو نیتن یاہو کو کہا تھا کہ ہم امریکہ کے خارجہ سیکرٹری بعد میں ہیں پہلے ہم ایک یہودی ہیں اور ایک یہودی کے ناطے ہم اسرائیل کے ہر جوابی اقدام میں ساتھ ہیں۔بلنکن کا کام ہے کہ مصر اور اردن کی سرکار حماس کو کسی قسم کا امداد نہ دے پائے اس بات کو یقینی بنائے رکھنا ہے۔خلیجی ممالک ایران کے ساتھ محاذ نہ بنا لے اس امکان کو ختم کرنا ہے۔لیکِن غزہ میں اب تک خون بہہ رہا ہے اس کے لیے امریکی خارجہ سیکرٹری بلنکن میرے نظر میں ذمّے دار ہیں۔
ورنہ دنیا کا سب سے طاقت ور شَخص یعنی بائیڈن کہے کہ رمضان میں امن معاہدہ ہو جائے گا اور نہیں ہوتا ہے۔پھر کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کا امن منصوبہ حماس کو بھیجا گیا ہے اور حماس اس امن منصوبہ میں صرف مستقل جنگ بندی کی بات جوڑنا چاہتا ہے تو اس میں امریکہ کے صدر کو کیا پریشانی ہے اور اسرائیل کیوں نہیں مان رہا ہے۔ایسے میں امریکی صدر کی اہمیت بھی درمیان چوراہے پر نیلام ہو چکی ہے۔دراصل امریکہ جنگ بندی کے نام پر فلسطین کے ساتھ دھوکہ کرنا چاہتا ہے جسے فلسطینی رہنماء خوب سمجھ رہے ہیں۔
امریکہ اور بلنکن کچھ بھی کر لیں وہ فلسطینیوں کے بلند حوصلے کو توڑ نہیں سکتے ہیں۔فلسطینی اگر ختم ہونگے تو یہ مان کر چلیں اسرائیل بھی نہیں بچے گا۔جنگ ختم ہوتے ہوتے مصر اور اردن کے غیور عوام اسرائیل اور امریکہ نواز اپنے اپنے حکمران کو بھی باہر کا راستہ دکھا دینگے۔اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔
میرا روڈ ،ممبئی موبائیل 9322674787

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا