یواین آئی
سری نگر؍؍جنوبی ضلع پلوامہ میں منگل کو نوجوان کی مبینہ طورپر حراست میں موت واقع ہونے کے بعد مجسٹرئیل تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ پولیس نے 3 جون کی شام کو ناکہ چیکنگ کے دوران امتیاز احمد پالہ ساکن براو بندانہ پلوامہ کی گرفتاری عمل میں لائی۔
انہوں نے بتایا کہ دوران حراست امتیاز احمد کی صحت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد اسے علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ موت کی وجوہات جاننے کی خاطر مجسٹرئیل تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
دریں اثنا متوفی کے اہل خانہ نے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے بتایا کہ کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کے دوران امتیاز احمد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور دوران حراست ٹارچر کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ہے۔ نزدیکی رشتہ دار نے بتایا کہ درمیانی شب امتیاز احمد کی لاش لواحقین کے سپرد کی گئی۔اس حوالے سے پولیس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اس میں بتایا گیا ملی ٹینٹوں کے ساتھ کام کرنے والے منشیات فروشوں کی نقل وحرکت کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے ناکہ لگایا جس دوران امتیاز احمد کی گرفتاری عمل میں لائی۔
ایف آئی آر کے مطابق گراو گنڈ کے نزدیک مشترکہ ناکہ چیکنگ کے دوران گاڑیوں اور ان میں سوار مسافروں کی تلاشی لی جارہی تھی کہ اس دوران چکورہ سے گراو گنڈ کی طرف آرہے ایک نوجوان نے جوں ہی سیکورٹی فورسز کو دیکھا تو اس نے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی تاہم سلامتی عملے نے اسے دھر دبوچا۔ایف آئی آرکے مطابق مذکورہ نوجوان کو پکڑنے کے دوران سلیکشن گریڈ کانسٹیبل ساہل رینہ کو چوٹ آئی۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ مشتبہ نوجوان کی گرفتاری کے بعد اس کی جامہ تلاشی لی گئی جس دوران اس کے قبضے سے ہیروئن جیسی ممنوع نشیلی اشیائ برآمد کی گئی، اور بعد ازاں مشتبہ نوجوان کی شناخت امتیازاحمد پالہ ولد غلام محمد پالہ ساکن براو بندانہ کے بطور ہوئی۔ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران نوجوان نے بتایا کہ وہ ضلع میں سرگرم غیر ملکی دہشت گردوں کو ملنے کی خاطر جا رہا تھا۔
پولیس نے اس ضمن میں سیکشن 8اور 21نارکوٹکس ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔
علاوہ ازیں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس حراست میں نوجوان کی پر اسرار حالت میں موت واقع ہونے کی تحقیقات کرنے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔محبوبہ مفتی نے ایکس پر لکھا :’نارکوٹکس کیس کے ملزم امتیاز احمد کی پولیس حراست میں موت واقع ہوئی جبکہ دوسرا بادامی باغ ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔‘محبوبہ مفتی کامزید کہنا ہے کہ امتیاز احمد کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ تفتیش کے دوران شدید چوٹیں آنے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ہے۔انہوں نے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔