کہابے بنیاد باتوں سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط نظام کی ضرورت ہے
یواین آئی
نئی دہلی؍؍چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے لوک سبھا انتخابی عمل کے حوالہ سے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے محض شکوک و شبہات بتاتے ہوئے شاعرانہ انداز میں کہا کہ شک کا علاج تو حکیم لقمان صاحب کے پاس بھی نہیں۔لوک سبھا انتخابات کی تکمیل کے بعد اور ووٹوں کی گنتی سے ایک دن قبل پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں مسٹر کمار نے اپوزیشن پارٹیوں کے تمام الزامات سے متعلق سوالات کا شاعرانہ انداز میں تفصیل سے جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کل الزامات کی سطح بلند ہے، تلخیوں کا بازار گرم ہے، پنچ کو پہلے ہی گھیر لو یعنی پیش بندی۔ منظور ہے الزام لگاو ہم پرشرط اتنی کہ ساتھ میں ثبوت بھی ہو۔ گویا کوئی تو بات ہے کہ ہر بار مدعی وہی ہے، کچہری وہی گواہ کوئی نہیں۔ شک کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جس طرح گھیراؤ کر رہی ہے اس کا مطلب ہے کہ ’’امپائر کو پکڑو لو تاکہ وہ بول ہی نہ سکے۔‘‘ فارم 17 سی میں تبدیلی کے الزامات پر اپوزیشن سے ثبوت مانگتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے فارم 17 سی کیسے تبدیل کیا، ڈیٹا کیسے تبدیل کیا، بھائی کسی ایک جگہ کا نام تو بتاو۔ انہوں نے کہا، ‘‘ایک اور عجیب بات یہ ہے کہ جو امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں، جو کاؤنٹر پر بیٹھ کر فارم 17C لے رہے ہیں، وہاں سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ پتہ نہیں یہ شکایت کہاں سے ہے۔ کچھ کہنے کو آرہا ہے لیکن میں بول نہیں رہا ہوں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی عمل کے حوالہ سے کمیشن پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پیر کو ملک میں انتخابی عمل کی غیرجانبداری ، شفافیت اور انصاف پسندی کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن کی طرف سے کیے گئے انتظامات پر دوبارہ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بارے میں بے بنیاد افواہیں پھیلانے کا بازار گرم ہے۔ یہ ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے اور اس کے خلاف احتیاط بڑھانے کی ضرورت ہے۔کمیشن نے کہا کہ انتخابات کے دوران بے ہنگم باتیں پھیلانے کا ایک نمونہ نظر آنے لگا ہے، جو مہلک ہے اور یہ کمیشن کے لیے سبق ہے۔
الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کو دنیا کی جمہوری تاریخ میں ہندوستان کے لیے ایک ریکارڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس انتخابات میں 64.2 کروڑ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے اور خواتین ووٹروں نے جوش و خروش سے انتخابات میں حصہ لیا۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’اس بار حملے ایک طرز پر کیے گئے اور ہر حملہ جھوٹ اور فرضی بیانیہ ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس الیکشن سے کچھ اہم سبق ملے ہیں، ایک یہ کہ ہمیں گرمی کے شدید موسم کے پیش نظر یہ الیکشن ایک ماہ پہلے مکمل کر لینا چاہیے تھا۔ دوسرا سبق بے قابو پبلسٹی (کمیشن کے انتظامات کے بارے میں) سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
مسٹر کمار نے کہا ‘انتخابات کے حوالے سے جھوٹی افواہوں سے نمٹنے کے لیے بہت جلد ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔مسٹر راجیو کمار نے کہا کہ ہم نے ملک کی سرحدوں کے باہر سے بے لگام الزامات کے حملے کا اندازہ لگایا تھا اور اس سے نمٹنے کے لیے پختہ انتظامات بھی کیے تھے لیکن ہم نے اندازہ نہیں لگایا تھا کہ ہمارے اپنے ملک کے اندر ایسے بڑے حملے ہوں گے۔ انتخابات کے آغاز میں ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری کے الزامات سے لے کر پوسٹل بیلٹ کی گنتی کو ترجیح دینے کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ ان سب میں ایک نمونہ تھا اور یہ سب چیزیں ثابت ہوئیں۔
اس پریس کانفرنس میں مسٹر کمار کے ساتھ ں الیکشن کمشنر گیانیش کمار اور ڈاکٹر سکھبیر سنگھ سندھو بھی موجود تھے۔اردو میں ایک شعر سناتے ہوئے مسٹر کمار نے کہا ’’آپ الزامات لگاتے ہیں، ہم اس کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے پیچھے ثبوت ہونا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کمیشن کا نام ‘مسنگ جنٹلمین’ تھا لیکن ہم یہاں تھے، کہیں غائب نہیں ہوئے۔چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی میں کسی قسم کی دھاندلی کا کوئی امکان نہیں ہے، کیونکہ اس کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پہلے سے ہی انتظامات موجود ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ گنتی کے مراکز میں پریشانی پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔مسٹر کمار نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی ختم ہونے کے بعد بھی انتخابی عمل کی جانچ پڑتال کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات کے انعقاد میں مکمل منصفانہ اور شفافیت کے ساتھ کام کیا گیا ہے اور مختلف وفود سے ملنے والی تجاویز کو کمیشن نے حل کیا ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر نوٹا بٹن کی فراہمی کے باوجود سورت میں ایک امیدوار کو بلامقابلہ امیدوار قرار دیئے جانے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمیشن صرف یہ دیکھتا ہے کہ انتخابی کاغذات نامزدگی داخل کرنے اور ان کی واپسی میں کوئی زور زبردستی نہ ہو یا کوئی دوسرا رسوخ کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ جب کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد صرف ایک امیدوار رہ جاتا ہے تو ایسے کسی علاقے میں ووٹنگ کے لیے قوانین بنانا قابل عمل نظر نہیں آتا۔
پولنگ کے بعد تشدد کو روکنے کے بارے میں ایک سوال پر مسٹر کمار نے کہا کہ اس بار ماڈل الیکشن کوڈ کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی ہم نے آندھرا پردیش، مغربی بنگال، اتر پردیش اور تریپورہ سمیت کئی ریاستوں میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول ووٹرز، پول ورکرز اور میڈیا کے لوگوں کا تاریخی انتخابات کے بخوبی انعقاد پر الیکشن کمیشن کی جانب سے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ووٹوں کی گنتی میں پوسٹل بیلٹ کی جانچ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ سارا عمل گھڑی کے کام کی طرح ٹھیک کام کرتا ہے۔ پہلے پوسٹل بیلٹ گنتی کے لیے لیے جاتے ہیں، اس کے بعد ای وی ایم کی گنتی شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد (اسمبلی حلقہ وار) پانچ وی وی پی اے ٹی کی گنتی کی جاتی ہے اور یہ سارا عمل غیر متنازعہ ہوتا ہے۔