حکومت کوشدید گرمی میں بجلی کی مسلسل کٹوتیوں کو روکنا چاہیے: وکرانت کپور

0
0

کہامسئلہ حل نہ ہوا تو سڑکوں پر آئیں گے اور سخت احتجاج کریں گے
لازوال ڈیسک
جموں// ہندستان شیو سینا کے ریاستی صدر وکرانت کپور نے شدید گرمی میں بجلی کی بے قاعدہ کٹوتیوں پر حکومت پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ سمارٹ میٹر لگانے کے باوجود حکومت جموں کے لوگوں کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ میٹر لگاتے وقت حکومت نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ سمارٹ میٹر لگانے کے بعد عوام کو 24 گھنٹے بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے یہ یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ عوام کے بجلی کے بل نہیں بڑھیں گے لیکن حکومت کے یہ تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔
وہیںوکرانت کپور نے یہ بات جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کے اس موسم میں 6 سے 7 گھنٹے بجلی کی بندش سے لوگ شدید گرمی سے دوچار ہیں اور بعض مقامات پر خراب موسم کے نام پر گھنٹوں بجلی کی کٹوتی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ وولٹیج کم ہونے کی وجہ سے کئی علاقوں میں لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے اور بعض جگہوں پر لوگوں کو بجلی کے بھاری بل بھی دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ تھا کہ سمارٹ میٹرز کی تنصیب کے بعد 24 گھنٹے بجلی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ بلوں کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا لیکن حکومت کے تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں اور عوام پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بچوں کی تعلیم پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے۔
وکرانت کپور نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والی بجلی باہر کی ریاستوں کو فروخت کی جاتی ہے لیکن جموں و کشمیر کے لوگ بجلی کو ترس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پیدا ہونے والی بجلی پر پہلا حق جموں و کشمیر کے لوگوں کا ہے اور یہاں پیدا ہونے والی بجلی پہلے جموں و کشمیر کو سپلائی کی جائے اور اس کے بعد ہی باہر کی ریاستوں کو فروخت کی جائے۔ انہوں نے مرکزی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور گرمی کے اس موسم میں جموں کے عوام کو درپیش بجلی کی کٹوتی اور دیگر مسائل کو حل کرنے کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جموں و کشمیر کے معاملات کو مرکزی حکومت براہ راست دیکھ رہی ہے، اس لئے مرکزی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ عوام کے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے تاکہ انہیں اس مسئلہ سے نجات مل سکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا