کلکتہ ہائی کورٹ نے 23,753 اساتذہ کی تقرری کو رد کردیا

0
0

سود سمیت تنخواہ واپس کرنے کا حکم،15 روز میں اسامیوں پر نئی بھرتیاں کرنے کا بھی حکم دیا
یواین آئی

کلکتہ ؍؍کلکتہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے پیر کو 2016 اسکول سروس کمیشن کے ذریعہ23,753اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی غیر قانونی بھرتی کو منسوخ کرتے ہوئے انہیں اپنی تنخواہیں سود کے ساتھ واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے 15 روز میں اسامیوں پر نئی بھرتیاں کرنے کا بھی حکم دیا ہے فیصلے کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس کے خلاف اپیل کرنے کا عزم کیا جسٹس دیبانگسو باساک کی سربراہی میں بنچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 2016 میں گروپ سی، گروپ ڈی، کلاس IX اور X کے او ایم آر شیٹس میں ہیرا پھیری کی گئی تھی۔ اس کی وجہ سے تمام بھرتیاں غیر قانونی ہوگیا تھا۔ اس میں مزید کہا گیا کہ جو لوگ بھرتی کیے گئے تھے ان کے نام غیر قانونی طور پر پینل میں شامل کیے گئے تھے۔ جسٹس باساک نے کہا کہ ہمارے پاس پورے بھرتی پینل کو منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔رائے گنج لوک سبھا حلقہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا نے کہاکہ ہماری حکومت ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو گی جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی ہیں اور ہم اس حکم کو اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے۔
حکم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے لیڈر کنال گھوش نے کہاکہ ریاستی حکومت ان لوگوں کو جگہ دینا چاہتی تھی جنہیں غیر قانونی طور پر بھرتی نہیں کیا جا رہا تھا۔ حکومت قانونی ا?پشنز تلاش کرے گی، لیکن یہ حکم بدقسمتی ہے۔مغربی بنگال بی جے پی کے صدر سوکانتا مجمدار نے کہا کہ اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ترنمول کانگریس حکومت نے پیسے لے کر اساتذہ کی بھرتی کی ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو اجناس بنا دیا اور بازار میں بیچ دیا۔
2021 میں، کلکتہ ہائی کورٹ نے جسٹس بیگ کمیٹی کو گروپ سی اور گروپ ڈی کیٹیگریز میں بھرتیوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ ابتدائی جانچ کے بعدکمیٹی نے کہا تھا کہ او ایم ا?ر شیٹس میں ہیرا پھیری کی گئی تھی، اس کے بعد عدالت نے سی بی آئی اور ای ڈی سے تحقیقات کا حکم دیا۔
اگست 2022 میں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اس معاملے میں سابق وزیر تعلیم پارتھا چٹرجی اور ان کی قریبی ساتھی ارپیتا مکھرجی کو گرفتار کیا تھا۔ ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی مانک بھٹاچاریہ سمیت کئی ایس ایس سی عہدیداروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا