مودی کا جھوٹ اورماہرین کے انکشافات

0
200

محمد اعظم شاہد

2024ء کے لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے پہلے ہی وزیراعظم بار بار اس بات کی دہائی دیتے رہے کہ پچھلے دس سالہ ان کے دور اقتدار میں ہندوستان معاشی ترقی کے اعتبار سے عالمی سطح پر پانچویں پوزیشن پر پہنچ گیا ہے – اوریہ بھی وہ اپنی دہاڑتی تقاریر میں کہتے رہے ہیں کہ جب وہ تیسری بار وزیراعظم بن جائیں گے (جس کا انہیں یقین ہے) اوراپنی تیسری میعاد میں یعنی 2024 سے 2029 کے دورانیہ میں ملک ترقی کرتے دنیا کی تیسری بڑی معیشت Economy بن جائے گا- اور سال 2047 جب ملک اپنی آزادی کے سوسال منائے گا تب ہندوستان معاشی اعتبار سے مکمل ترقی یافتہ ملک بن جائے گا- ہتھیلی میں چاند دکھانے کے مانند مودی ملک کی ترقی کے لئے خود کو اکیلا ذمہ دار بتاتے رہے ہیں- بڑھتی مہنگائی، امیروغریب کے درمیان بڑھتے فاصلے، بے روزگاری دورکرنے کی بڑی بڑی باتیں کرنے والے مودی سڑک کنارے پکوڑے بیچنے والوں کو بھی روزگار (یعنی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ مواقع) کے زمرے میں پیش کرتے آئے ہیں- مودی کی خوش فہمیاں اور ان کی قیاس آرائیوں کو ان کے ہم نواؤں نے ہربار سراہا اورزمین آسمان کے قلابے ان کی تعریف میں ملاتے رہے ہیں – مگر ملک کی معیشت جو اپنی بے بسی پہ روتی رہی ہے، اس کو بہلانے کے لئے بے تکے اعلانات اوربلند بانگ دعوے کئے جاتے رہے – لوگوں کو جھوٹ موٹ کی باتوں سے توجہ بھٹکانے کا کام مودی بڑی ہوشیاری سے کرتے رہے ہیں – حالانکہ اس کام میں وہ اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے -بار بار جھوٹ کو اس طرح دہرایا جاتا ہے کہ اس کو سننے پڑھنے والے سچ کے قریب سمجھ بیٹھیں یا سچ ہی سمجھ لیں ، بہرحال ملک کی ترقی کی رفتار سے متعلق گذشتہ چند دن پہلے معروف ماہر معاشیات اور سابق گورنر ریزروبینک انڈیا رگھورام راجن نے مودی کی قیاس آرائیوں کی پول کھولتے ہوئے انکشاف کیا تھاکہ جو دراصل ممکن نہیں ہے اس کو ممکن ہوتا دکھانے کا فریب رچایا جارہا ہے – ’’وکست بھارت‘‘ ’’بھارت وشواگرو‘‘ اور ملک کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنانے کا عزم یہ سب حقیقت سے دور محض خام خیالی ہے -ملک میں ترقی کے لئے جن اہم امورپر توجہ پوری سنجیدگی سے دی جانی چاہئے تھی وہ کام مودی سرکار نے کیا ہی نہیں – شرح پیداوار Growth rate بڑھانے پر توجہ کم اور پروپیگنڈہ کا چرچہ زیادہ رہا ہے – اسی لئے رگھورام راجن نے کہا ہے کہ ملک آج بھی اپنی پسماندگی سے روبرو ہے –

ملک کی معیشت اورمعاشی ترقی کے ضمن میں ایک اورانکشاف دو دن قبل اخبارات اور میڈیا کے ذریعہ سامنے آیا ہے – حکومت ہند میں سابق سکریٹری محکمۂ مالیات اورسابق گورنر ریزروبینک آف انڈیا ڈی سباّّراؤ نے کہا ہے کہ اگر تیسری بار مودی ملک کے وزیراعظم بن بھی جاتے ہیں اور اگر ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن بھی جائے تب بھی ملک میں غریبی باقی رہے گی اور معاشی ترقی کی رفتار میں کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آئے گی- اس لئے خوش فہمی میں مبتلا رہنا اور جشن منانے کے موڈ میں ملک کے عوام کو بنائے رکھنا ریاکاری سے کم نہیں ہے ، مودی اور بی جے پی کے حامی ماہرین معاشیات نے اپنی پیشین گوئیوں میں تصدیق کردی ہے کہ ملک دنیا کی تیسری بڑی معاشی طاقت بن جائے گا-گودی میڈیا بھی ان قیاس آرائیوں اورمودی کے اعلانات کو بڑھاچڑھاکر پیش کرنے میں پیش پیش رہا ہے – یا پھر یوں کہنا چاہئے کہ گودی میڈیا کے چینلس اس پروپیگنڈے کو عام کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں مصروف ہیں – ہندوستان تیسری بڑی معیشت بن جائے گا – اس پہلو پر اپنا تجزیہ پیش کرتے سباّراؤ نے کہا ہے کہ یہ حیرت انگیز تبدیلی ہرگز نہیں ہے، کیونکہ چین کے بعد ہندوستان ایک سوچالیس کروڑ (140کروڑ) کی آبادی سے بھراملک ہے -اس لحاظ سے ہماری آبادی ملک میں پیداوار کا ذریعہ ہے – ہماری معیشت بڑی ہوگی ا س کا مطلب ہماری بڑھتی آبادی کا تناسب ہے- بڑھتی آبادی ملک میں غریبی کی شرح کم نہیں کرپائے گی- سباّراؤ کا کہنا ہے کہ اب ہمارا ملک دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے -باوجود اس کے ہر فرد کی شخصی آمدنی Per capita income کی شرح کے حوالے سے ہندوستان عالمی سطح پر 139 ویں پوزیشن پر ہے اور G20 ممالک کی فہرست میں انتہائی غریب ہے – اس ضمن میں ملک میں ترقی کی شرح کو تیز تر کرنے اور ترقی سے حاصل ہونے والے فوائد کی منصفانہ تقسیم وقت کی اہم ضرورت ہے – اس اہم نکتہ پر مودی حکومت بالکل ناکام ثابت ہوئی ہے – سباّراؤ کا کہنا ہے کہ اگر ہندوستان کو بھرپور اورترقی یافتہ ملک بنانا ہے تو چار اہم مرکبات پر توجہ مرکوز کرنی ضروری ہے جیسے ملک کے قانون کا منصفانہ اطلاق، مستحکم حکومت، جوابدہی کا شعور، اور سرکاری اداروں کی آزادانہ کارکردگی (حکومت کی بے جا مداخلت کے بغیر)
ان تمام حالات کی روشنی میں مودی حکومت کی دس سالہ کارکردگی پر مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتا رامن کے شوہر ماہر معاشیات پاراکلا پربھاکر نے اپنے حالیہ تنقیدی تجزیہ میں کہا ہے کہ مودی ڈکٹیٹر ہیں – ان کی آمریت کے باعث ملک میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے -ہمارے سماج کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے ، ہماری معیشت سنگین صورتحال سے دوچار ہے اور اس طرح ہمیں اندھیروں کی جانب گھسیٹا جارہا ہے ، اگر مودی تیسری بار وزیراعظم بن جاتے ہیں تو یہ ملک میں تباہی کا باعث ہوگا- لاقانونیت عام ہوجائے گی- منی پورمیں جس طرح کے حالات ہیں ویسی ہی صورتحال ہر ریاست کی ہوگی- مودی جو اکثریت سے لوک سبھا انتخابات جیتنے کا دعویٰ کررہے ہیں ایسا ممکن نہ ہوگا- وہ (مودی) اقتدار سے دور ہوجائیں گے – ان کا جادو چل نہ سکے گا اور وہ محض اپوزیشن پارٹی میں تبدیل ہوکر رہ جائیں گے – پربھاکر نے فکر جتائی ہے کہ مودی اگر جیت جاتے ہیں تو وہ ملک کے دستور میں تبدیلیاں لاکر عام انتخابات کو ہی اپنے خفیہ ایجنڈے کا نشانہ بناسکتے ہیں – کہنے کا مطلب یہی ہے کہ حالات سے آگہی رکھنے والے ملک کے ذمہ دار ووٹراحباب کھوکھلے وعدے کرنے والوں اوراقتدار کا غلط استعمال کرنے والی بی جے پی اوراس کی ہم نوا پارٹیوں سے چوکنا رہیں -ملک کے سکیولر کردارکی بقاء کیلئے سکیولر پارٹی یا پارٹیوں کے امیدواروںکو کا میاب بنائیں -یہی وقت کا تقاضہ ہے –

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا