پولیس تھانہ بڑی براہمناں میں سبکدوش فوجی اہلکارمحمد صدیق کی بے رحمی سے پٹائی،اذیتیں دی گئیں،اب کہتی غلطی ہوگئی!
مقامی لوگ سراپااحتجاج،قصورواراہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی اور ایس ایچ اوکے فوری تبادلے کی مانگ
اویس گنائی :مرتضیٰ اکسر
جموں؍؍محمد صدیق نامی ایک سبکدوش فوجی اہلکار جس کے جسم پر تشدد کے نشان اب بھی اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ فوج میں اپنی خدمات انجام دینے والے شخص کوبھی پولیس تھانہ بڑی براہمناں میںایس ایچ او درشن سنگھ کی قیادت میں پولیس ٹیم نے ان پر رفیق نامی ایک مفررور کی جانکاری رکھنے کے سلسلہ میں تشدد ڈھایا گیا ہے ۔اس ضمن میں محمد صدیق نے اپنے اوپر ہوئے تشدد کی داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں کٹھوعہ بنک میں ڈیوٹی پر جارہا تھا کہ اچانک اٹھایا گیا اورمجھے بتایا گیا کہ ایس ایچ او بڑی براہمناں بلا رہے ہیں جہاں مجھے کہا گیا کہ ’رفیق پکڑا دو جو یہاں سے بھاگا ہوا ہے ،پیسے دو گے یا رفیق دو گے ،متاثر صدیق سے کہا گیاکہ پانچ لاکھ روپئے دے اور نکل جا جس پر صدیق نے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ۔صدیق نے مزید بتایا کہ پولیس سے وابستہ لوگوں نے مجھے کہا کہ آپ چار لوگوں کے بیس لاکھ روپئے دے دو اورمیری سروس کے دوران آپکو کوئی نہیں پوچھے گا۔جس پر مینے انکار کیا اور چھ لوگ لگا کر میرے اوپر تشدد کیا گیا اور تشدد کے نشان مٹانے کیلئے میرے جسم پر دوائی لگائی گئی ۔میرے گھر والے جب آئے تو انہوں نے گیٹ بند کر دئے کسی کو اندر نہیں آنے دیا دوسرے دن صبح میرے گھر والے اندر آئے اور پولیس والے مجھے علاج کروانے لے گئے جہاں میرے گھر کے لوگ بھی ساتھ تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اُٹھ نہیں سکتا ،کافی تشدد کیا گیا ہے اورایس ایچ او درشن سنگھ میں مجھے پیٹ کے بل لٹا کر تشدد کیا۔صدیق نے مزید بتایا کہ دس دن قبل بھی پولیس نے چوہادی سے ایک لڑکا اٹھایا اور اس کی تین انگلیاں توڑی ہوئی ہیں اس پر تشدد کیا۔اس سلسلہ میں ایک اور شخص نے کہا کہ یہ شخص فوج سے ریٹائرڈ ہے اور بنک میں ڈیوٹی انجام دے رہا اور اس پر ایسے بے رحمی سے ہاتھ اٹھایا ہے۔