آپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو ضمانت مل گئی

0
234

چھ ماہ سے حراست میں ہیں، لیکن کچھ برآمد نہیں ہوا ہے:سپریم کورٹ
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ملزم عام آدمی پارٹی (آپ) کے راجیہ سبھا کے ممبر سنجے سنگھ کو منگل کو ضمانت دے دی۔جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس پرسنا بی ورالے پر مشتمل سہ رکنی بنچ نے مسٹر سنگھ کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے انہیں ضمانت دے دی۔ مسٹر سنگھ نے دہلی ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے کے بعد (ہائی کورٹ کے اس حکم) کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جسٹس کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا ’’ہم سنجے سنگھ کو ضمانت دے رہے ہیں۔ انہیں مقدمے کی سماعت کے دوران رہا کر دیا جائے گا۔ وہ اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔‘‘
عدالت نے بہرحال مسٹر سنگھ کو خبردار کیا کہ وہ دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق اپنے کردار یا کسی بھی معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گے۔سپریم کورٹ کے سامنے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل وی ایس راجو نے اپنے (مرکزی تحقیقاتی ایجنسی) کے موقف کو نرم کیا اور کہا کہ اگر آپ کے لیڈر مسٹر سنگھ کو ضمانت دی جاتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔بنچ نے کہا’’(ای ڈی کے بیان) کو دیکھتے ہوئے ہم موجودہ اپیل (ضمانت کی درخواست) کو قبول کرتے ہیں اور ہدایت دیتے ہیں کہ سنجے سنگھ کو ٹرائل کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ شرائط و ضوابط پر مقدمے کی سماعت کے دوران ضمانت دی جائے اور انہیں رہا کیا جائے۔‘‘
ٍ آپ کے لیڈر کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے بنچ نے یہ بھی کہا ’’وہ (سنجے سنگھ) چھ ماہ سے حراست میں ہیں، لیکن کچھ برآمد نہیں ہوا ہے۔ کوئی رقم برآمد نہیں ہوئی۔ پیسے کا کوئی نشان نہیں ہے۔‘‘اس کے بعد ایڈیشنل سالیسٹر جنرل مسٹر راجو نے ’’پیسے کا کوئی سراغ نہ ہونے‘‘کے معاملے کی وضاحت کرنے کی کوشش کی۔اس پر بنچ نے واضح کیا کہ عدالت اس مرحلے پر اس سوال پر غور نہیں کر رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ رقم کی وصولی نہیں ہوئی ہے۔
سماعت کے دوران ای ڈی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مسٹر سنگھ کے ساتھیوں، وویک تیاگی، اجیت تیاگی اور سرویش مشرا اور اہم ملزم (اس معاملے میں) دنیش اروڑہ کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔مرکزی جانچ ایجنسی نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ مسٹر سنگھ نے مبینہ طور پر دو مواقع پر غلط طریقے سے 2 کروڑ روپے وصول کیے تھے۔سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے 20 اکتوبر 2023 کے فیصلے کے خلاف آپ کے لیڈر کی درخواست پر 21 نومبر 2023 کو ای ڈی کو نوٹس جاری کیا۔
ہائی کورٹ نے سنجے سنگھ کی گرفتاری کے معاملے میں یہ کہتے ہوئے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اس کے لیے (ضمانت کے لیے) کوئی’گراؤنڈ‘نہیں ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا ’’یہ عدالت اس مرحلے پر کسی بھی ضروری دستاویزات کی عدم موجودگی میں تفتیشی ایجنسی کی کارروائی کے پیچھے کسی سیاسی مقصد کے الزام کو قبول نہیں کرے گی اور اسے پہلی نظر میں غیر حاضری کا معاملہ نہیں مانے گی۔ ‘‘
مسٹر سنگھ کو طویل پوچھ گچھ کے بعد گزشتہ سال 4 اکتوبر کو ای ڈی نے گرفتار کیا تھا۔ وہ 13 اکتوبر 2023 سے دہلی کی تہاڑ جیل میں عدالتی حراست میں بند ہیں۔نچلی عدالت نے 22 دسمبر 2023 کو ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس کے بعدانہوں نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔آپ کے لیڈر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایکسائز ڈیوٹی پالیسی (شراب پالیسی) 2021-2022 (جسے بعد میں منسوخ کر دیا گیا) کی تشکیل اور نفاذ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ای ڈی نے الزام لگایا تھا کہ اس پالیسی کا مقصد مبینہ طور پر کچھ شراب بنانے والوں، ہول سیل شراب بیچنے والوں وغیرہ کو کروڑوں روپے کا غیر قانونی فائدہ پہنچانا تھا۔دوسری طرف مسٹر سنگھ کا الزام ہے کہ ان کے خلاف ای ڈی کی یہ کارروائی سیاسی طور پر محرک ہے۔ ان پر لگائے گئے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
مسٹر سنگھ سے پہلے ای ڈی نے اسی معاملے میں آپ کے لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو گرفتار کیا تھا۔مرکزی تفتیشی ایجنسی نے 21 مارچ 2024 کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو گرفتار کیا اور اس سے پہلے بھارت راشٹر سمیتی کی رہنما کے۔ کویتا کو گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایک کیس درج کیا تھا، جس میں سال 2021-22 کے لیے ایکسائز پالیسی (شراب کی پالیسی) کی تشکیل اور نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو کیس درج کیا تھا۔ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران بشمول مسٹر کیجریوال اور مسٹر سسودیا نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کی ’’سازش‘‘ کی تھی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا