spot_img

ذات صلة

جمع

جے ایم ایف نے این سی ای آر ٹی کی کتاب میںشیعہ رہنما کے متعلق مواد کی مذمت کی

ایسی حرکتیں رواداری، ہمدردی اور تنوع کے احترام کے...

’’ویٹرینیرینز ضروری ہیلتھ ورکرز ہیں‘‘

ڈی اے ایچ جموں نے عالمی یوم ویٹرنری 2024...

لوک سبھا انتخابات 2024

جی ایچ ایس ایس راجوری میںسویپ بیداری پروگرام کا...

اخراجات کے مبصر نے راجوری میں انتخابی

اخراجات پر ای سی آئی کے ضوابط کے نفاذ...

کشمیر کی ’بلڈ وومن‘ نے 2012 سے 2024 تک 35 پوائنٹس خون عطیہ کیا

کہاڈونر بننا اللہ کا تحفہ ہے، اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی یہ کارنامہ انجام نہیں دے سکتا
جاوید میر
سرینگر؍؍ بلقیس آرا نے 2012 سے 2024 تک 35 پوائنٹسخون عطیہ کرنے کی وجہ سے کشمیر کی ”خون کی عورت” کہلانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ بلقیس آرا نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خون کا عطیہ میرا پیشہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک معتبر آشا ورکر ہوں لیکن رضاکارانہ بنیادوں پر خون کا عطیہ دینا میرا جنون ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ ایک جان بچانا پوری کائنات کو بچانے کے مترادف ہے۔اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب اس نے پہلی بار خون کا عطیہ دیا تھا۔
بلقیس نے کہاکہ "میرا ایک رشتہ دار زخمی ہوئی تھی اور اسے فوری طور پر خون کی ضرورت تھی۔ میں نے رضاکارانہ طور پر اس کی جان بچائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری زندگی کا ایک اہم موڑ تھا کیونکہ اس دن میں نے ان لوگوں کی مدد کرنے کا عہد کیا جنہیں اہم وقت میں خون کی ضرورت ہے۔ میں نے اپنے آپ سے جو وعدہ کیا تھا اسے نبھایا۔ کشمیر کی بلڈ وومن نے کہا کہ 2012 سے 2024 تک جن لوگوں کو خون کی ضرورت تھی وہ اخبارات میں اشتہار دیتے تھے یا ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعے اعلان کرتے تھے۔ لیکن انٹرنیٹ کی آمد کے بعد وقت بدل گیا کیونکہ معلومات کا بہاؤ تیز اور تیز رفتار ہو گیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اب، جن لوگوں کو خون کی ضرورت ہے وہ سوشل میڈیا کے ذریعے عطیہ دہندگان تک جلد ہی پہنچ جاتے ہیں۔
لوگوں کے جڑنے سے کئی قیمتی جانیں بچانے میں مدد ملی ہے۔ تاہم بلقیس نے حکومت پر اپنے جیسے عطیہ دہندگان کے تعاون کو تسلیم نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔بلقیس نے کہاکہ ’’اگر حکومت چاہتی ہے کہ کشمیر میں خون کے عطیہ کا کلچر جاری رہے تو اسے رضاکاروں کے لیے کچھ خاص اسکیمیں وضع کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔

spot_imgspot_img
%d bloggers like this: