پولیس نے گھٹنے ٹیک دئیے؟

0
0

حال ہی میں جموں میں آٹورکھشاچالکوں نے خوب ہنگامہ کیا،احتجاج کیا،ہڑتال کی،سڑکوں پرسے آٹورکھشاغائب کئے،پھرحکام نے پیرتک مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی توہڑتال ختم ہوئی، پیر بھی، منگل آیا، بدھ آیااورنہ جانے کِتنے پیرآئے اورآئیں گے، لیکن انتظامیہ خوابِ خرگوش میں چلی گئی، عام لوگوں میں یہ تاثرگردش کررہاہے کہ کھچڑی پک گئی ہے،دراصل ٹریفک پولیس نے آٹورکھشائوں کومیٹرنصب کرنے وان کے مطابق کرائے وصولنے کاپابندبنانے کاعہدکیا،اورخلاف ورزیاں کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی، یہ بات آٹورکھشاوالوں کو ہضم نہ ہوئی کیونکہ وہ عرصہ دراز سے بگڑے اور بگاڑے ہوئے ہیں،
لوٹنے اورجیبیں گرم کرنے کاچلن وہ خوب جانتے ہیں،میٹرپرعمل پیراہونے کیلئے انہوں نے کم سے کم پچاس روپے پہلے دوکلومیٹرفاصلے کے مقررکرنے کی مانگ کی جس کولیکر حکام کیساتھ ان کی تکرار چلتی رہی، عام مسافرپچاس روپے دینے کوبھی تیارہے بشرطیکہ یہ میٹرپہ چلیں کیونکہ بغیرمیٹر کے جہاں پچاس روپے بنتے ہیں وہاں آٹووالے150لیتے ہیں، جہاں 100بنتے ہیں وہاں300تک لیتے ہیں،جس کاجہاں دائولگتاہے موقع غنیمت سمجھ کرمسافروں کولوٹتاہے،
ایئرپورٹ سے کوئی امیرزادہ آٹورکھشاپربیٹھنے پرمجبورہواُسے بھی 400سے500روپے 5سے7کلومیٹر تک کے بٹورلئے جاتے ہیں، شہرمیں کوئی غریب بیمار،مجبورہواُسے اسپتال جاناہوتو2کلومیٹرسے3کلومیٹرتک کی مسافت طے کرنے کیلئے اُسے بھی400سے زائد ہی ہتھیایاجاتاہے، بارش ہوجائے، ہڑتال ہوجائے، یا سورج ڈھل جائے اندھیراہوجائے، کوئی مجبورپبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہوجائے تو پھر اُسے گھرپہنچنے کیلئے ایک ہزار روپے تک بھی دینے پڑتے ہیں کیونکہ آٹووالے ’غریب ظالم‘ہیں جوسواری کی مجبوری کے مطابق کرایہ طے کرتے ہیں، ایسے میں اس لوٹ کھسوٹ پرقدغن لگانے والے جتنامرضی ایڑھی چوٹی کازورکیوں نہ لگالیں بھلاہزاروں آٹورکھشائوں والی یونین انہیں کسی نہ کسی طرح دبانے واُلجھانے کے ہرممکن جتن کرے گی، اور حالیہ تماشہ بھی شائید اِسی کیساتھ ختم ہوا،مسافرپھر لُٹتے جارہے ہیں،
آٹورکھشاوالے پھرلوٹ رہے ہیں،صوبائی ،وضلع انتظامیہ،ٹرانسپورٹ محکمہ ،ٹریفک پولیس ،جموں پولیس اور آٹورکھشاوالوں کی دکھاوے کی تکرار اب پیارمیں بدل گئی ہے، آج کوئی آٹووالایہ نہیں کہہ رہاکہ پولیس اُسے تنگ کررہی ہے، جگہ جگہ چالان کاٹ رہی ہے کیونکہ ان کی شائیدعوامی حلقوں کے مطابق ’سیٹنگ‘ہوچکی ہے،شائید یہی وجہ ہے کہ آٹورکھشائوں میں لگے بناوٹی میٹرہنوز بیہوش ہیں، اور مجبورمسافرپھراُسی ظلم وستم کاشکارہورہاہے،
عام لوگوں نے سوشل میڈیاپرآٹورکھشاوالوں کی ہڑتال پرخوب کھری کھوٹی سنائی، ہرکسی نے انہیں لُٹیرابتایااورپولیس وحکام کی کارروائی کی سراہناکی لیکن آب سب حیران وپریشان ہیں کہ انتظامیہ اور پولیس کے جوش کوآٹورکھشاوالوں کاکون ساجادُوٹوناہڑپ گیا، کس چیزکے سامنے متعلقہ حکام نے گھٹنے ٹیک دئیے، پولیس نے آخر آٹورکھشاوالوں کے سامنے کیوں خود سپردگی کرلی؟۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا