خواتین کی مہارت کو بااختیار بنانے میں ڈیجیٹل خواندگی کا کردار

0
0

سید طیبہ کوثر
پونچھ، جموں

خواتین نے اس دور کے تمام شعبوں میں اپنے آپ کو ثابت کیا ہے۔ انہوں نے زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہر ممکن طریقے سے اپنی قابلیت کا ثبوت دیا ہے۔ ڈیجیٹل امپرووائزیشن نے توخواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک سیڑھی کا کام کیا ہے۔ اپنے ماحول میں نظر دوڑائیں تو ہمیں ایسی بہادر اور ثابت قدم نوجوان خواتین کی بہت سی مثالیں مل سکتی ہیں جنہوں نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی اور اپنے ساتھیوں اور اپنے خاندان کے افراد کو اپنے خوابوں اور مقاصد کے حصول کے لیے حوصلہ دے کر ان کے لیے راہیں ہموار کیں۔ ڈیجیٹل خواندگی خواتین کو بااختیار بنانے میں ان کی صلاحیتوں اور زندگی کے مختلف پہلوؤں میں مواقع کو بڑھا کر ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تیز رفتار تکنیکی ترقی کے اس دور میں، ڈیجیٹل طور پر خواندہ ہونا اب انتخاب نہیں بلکہ ایک ضرورت ہے۔ اس خواندگی کے ذریعے خواتین کی ہنر مندی کو مختلف زاویوں سے جانچا جا سکتا ہے، جس میں تعلیم، روزگار، سماجی مشغولیت اور بہت کچھ شامل ہے۔
موجودہ وقت میںڈیجیٹل خواندگی ملک کے دیہی علاقوں تک پہونچ چکی ہے اور خواتین اور نوعمر لڑکیاں اس کا بہترفائدہ اٹھا رہی ہیں۔جموں کشمیر کے پونچھ ضلع کا دیہی علاقہ اس کی ایک مثال ہے، جہاں گاؤں قصبہ بانڈیچیچیاں کی 17 سال کی فرحین کوثرجو 11ویں جماعت کی طالبہ ہے، فرحین ڈیجیٹل خواندگی کے ذریعے خواتین کو ہنر مند بنانے کی ایک مثال بن کر ابھری ہے۔ اس نوجوان لڑکی نے اپنے والد سے کپڑا سلائی سیکھی جو پیشے کے لحاظ سے درزی ہیں لیکن اپنے والد کے کام کو بڑھا نے اور اپنے کام میں شاندار بننے کی جستجو میں اس نے انٹرنیٹ کی طرف قدم بڑھایا۔ اس نے یوٹیوب پلیٹ فارم کا استعمال کیا اور اپنے کام کو خوبصورت بنانے کے لیے نئے ڈیزائن اور پیٹرن سیکھنا شروع کیا ۔فرحین بتاتی ہے کہ میرے والد ایک درزی ہیں اور وہ بہت اچھے درزی ہونے کے باعث علاقے میں کافی مشہور ہیں، لیکن ان کا کام پرانے طریقہ کا ہے، میں ان کی صلاحیتوں اور اپنے فن کو میلانا چاہتی تھی تاکہ کپڑوں کی سلائی کے اس کام میں مزیدبہتری ہو سکے۔ جس سے میںاپنے والد کے کام کو اپ گریڈ کر سکوں، اس مقصد کے لیے میں نے یو ٹیوب کا استعمال کیا۔ایک سال اپنے والد اور یوٹیوب سے سیکھنے کے بعد میں نے اپنے کام میں بہت مہارت حاصل کی ہے اور اس میں مزید اضافہ کرنے کی منتظر ہوں۔”
خواتین کی مہارت کو بااختیار بنانے کے موضوع پر آنے والی ایک اور مثال16 سالہ آفرین بتول بھی ہیں، جو 10ویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں۔ اس نے اپنے فون کو نتیجہ خیز انداز میں استعمال کیا اور مہندی کا ہنر سیکھا۔ اس کے ساتھ بات چیت میں اس نے کہاکہ،’’یوٹیوب پرا سکرول کرتے ہوئے مجھے مہندی کے فنکاروں کے ویڈیوز نظر آئیں اور مجھے اس کی طرف دلچسپی پیدا ہوئی۔ مجھے اپنے ہاتھوں پر مہندی لگانا بہت اچھا لگتا ہے۔ میں نے سوچا کہ شاید مجھے اسے پیشہ ورانہ طریقے سے سیکھنا چاہیے اور اپنی دلچسپی کو کسی طرح مالی طور پر خود مختار بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔جس کے بعد میں نے اس ہنر کو مہارت سے سیکھنے کے لیے یوٹیوب، گوگل اور پنٹیرسٹ کا استعمال کیا اور اب میں دلہن کی مہندی لگانے میں بھی کافی اچھی ہوں۔ میرے گاؤں میں جب بھی شادی یا کوئی موقع ہوتا ہے تو مجھے مہندی لگانے کے لیے بلایا جاتا ہے اور مجھے اس کے لیے معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔‘‘
آفرین نے اپنے فون اور اپنی دلچسپی کو صحیح طریقے سے استعمال کیا، اب وہ اس کے فوائد سے لطف اندوز ہو رہی ہے وہ مہندی لگانے کے لیے 2500 سے 3000 روپیہ لیتی ہے۔صفت کوہلی، ایک 20 سالہ نوجوان ہیں جو پونچ ضلع کے بلاک بانڈیچیچیاں کے ہی ایک گاؤں نونابانڈھی کی رہنے والی ہیں۔ انہوں نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹفارمز پرا سکرول کرتے ہوئے ایک میک اپ آرٹسٹ کا کام دیکھا اور اس سے متاثر ہوئی۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک آن لائن کورس میں درج کروایا اور اس پیشے کے لئے ضروری مہارتیں سیکھنا شروع کیا۔ 6 مہینے سے زیادہ سیکھنے اور ایک سال سے زیادہ عرصے تک مشق کرنے کے بعد، آج وہ ایک شاندار میک اپ آرٹسٹ ہیں ۔ اب وہ دلہن، شادی شدہ عورتوں اور دوسری خواتین کو خاص مواقع کے لئے تیار کر انہیںحسین بناتی ہیں۔ وہ کالج بھی جاتی ہیں اورجو کچھ بھی کماتی ہیں، اسے اپنی تعلیم اور ضرورتوں پر لگاتی ہیں۔
ڈیجیٹل پلیٹفارمز نے ان تمام لڑکیوں کی سماجی مہارتوں کو بڑھانے میں مدد کی ہے،انہیں موقع دیا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ کس طرح مواصلہ کریں، جس سے ان کی اعتماد اور پیشہ وارانہ رویہ میں ایک مثبت نکتہ شامل ہو۔ یہ سب لڑکیاں کم درمیانہ طبقے کے خاندانوں سے ہیں، لہذا جو مہارتیں انہوں نے سیکھی ہیں جو انہیں خود کو بڑھانے میں مدد کر رہی ہیں، یہ خود میں ایک چیلنج تھا، کیونکہ دیہاتی گاؤں میں عورت کے لئے باہر جا کر پیشہ ورانہ عمل کرنا معمولی نہیں ہے۔ رکاوٹوں اور چیلنجنگ اصولوں کو توڑنا، نتیجہ صرف بااختیار بنانا نہیں ہے۔ یہ امکانات کی ایک نئی تعریف ہے۔ شمولیت کو فروغ دے کر اور ڈیجیٹل خواندگی کے اقدامات کو آگے بڑھاتے ہوئے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ایک ایسے مستقبل کی راہ ہموار کرتی ہے جہاں ہر خواتین اس بڑھتی ہوئی ڈیجیٹلائزڈ دنیا میں مواقع سے مکمل استفادہ کر سکتی ہے۔ضرورت ہے کہ ہم انہیں اس کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کے لئے راستہ ہموار کریںکیونکہ یہ نئی صدی کا دور ہے، جہاںاب عورت کو کمزور اور نازک سمجھنے کا دور گزر گیا ہے۔اب وہ بخوبی جانتی ہے کہ وقت کے ساتھ قدم ملا کر کیسے چلنا ہے۔ڈیجیٹل خواندگی نے نہ صرف اس کا حوصلہ بڑھایا ہے بلکہ اس کے اندر خود اعتمادی کا جزبہ بھی پیدا کیا ہے۔
یہ مضمون سنجوئے گھوش میڈیا اوارڈ 2023کے لئے لکھا گیا ہے۔( چرخہ فیچرس)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا