کہا چرار شریف ہسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کی کمی کو پوراکر کے خواتین کے ساتھ انصاف کیا جائے
غلام قادر بیدار
بڈگام؍؍ضلع بڈگام کے تحصیل صدر مقام چرارشریف میں موجود قریب 80 سالہ عمر رکھنے والے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال میں تعینات ماہرسرجن لیڈی ڈاکٹر نے جنوری کے آخری دنوں سے قواعد اور ضابطے کے تحت محکمے سے نوے دنوں کے لیے رخصت حاصل کی ہے۔ اگرچہ ہسپتال میں تعینات اس عوام دوست اور قابل ترین لیڈی ڈاکٹر مسرت کی غیر موجودگی کے سبب سی ایم او بڈگام کو فی الوقت متبادل ڈاکٹر کی تلاش کرنا چاہئے تھی تاکہ تحصیل بھر میں موجود دور دراز اور مضافاتی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مجبور ولاچار خواتین مریضوں کو عالم مجبوری میں سرینگر بڈگام چاڈورہ یا پلوامہ کا رخ نہ کرنا پڑے۔ برعکس اسکے ہفتے کے اندر ھی ایک دوسری ایسی سرجن لیڈی ڈاکٹرکو یہاں سے 15 کلو میٹر دور دوسرے ہسپتال میں ہفتے کے دوران تین روز ڈیوٹی دینے کے احکامات صادر کئے۔
قابل توجہ ہے کہ مذکورہ خواتین معالجہ کی بدستورکمی کے سبب یوسمرگ لولی پورہ ڈھلون علمدار کالونی جیسے درجنوں علاقوں کی خواتین پریشانی میں مبتلا ہوئی کیونکہ چرارشریف ہسپتال کے اس شعبے پر برسوں سے زبردست بوجھ پڑا تھانہ تحصیل چرارشریف کی خواتین لل دید اور دوسرے ہسپتالوں کے بجائے بہتر خدمات کے سبب یہاں پر علاج کرنے کو ترجیح دیتی تھیں مگر محکمہ صحت نے ہمارے نوجوان ہسپتال کو ٹھیک ایک مفلوج کر کے رکھ دیا ہے ۔
اس سلسلے میں میرواعظ چرارشریف نے ڈائریکٹر ہیلتھ سے مداخلت کرنے کی اپیل کی کیونکہ ہسپتال سے بیک وقت دو لیڈی ڈاکٹروں کی کمی کے سبب خاص طور پر خواتین مریضوں کو گذشتہ40 دنوں سے مختلف قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وہیں شیخ العالم فلاح و بہبود کمیٹی کے چیئر مین میر نیازی نے ہسپتال میں موجود تجربہ کار خواتین معالجوں کی غیر موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ جلد ازجلد ہسپتال میں ان ڈاکٹروںکی کمی کو پورا کریں۔