مصنف: محمد شبیر کھٹانہ
ای میل: [email protected]
قدرت کا کمال:
اگر شہتوت کا پتا بکری کھاتی ھے تو گوبر بنتا ھے وہی پتا اگر شہد کی مکھی کھاتی ھے تو شہد بنتا ھے اگر ریشم کا کیڑا کھاتا ھے توریشم بنتا ھے اور اگر ہرن کھاتی ھے تو کستوری بنتی ھے پتا ایک ہی ھے مگر جس طرح کا کارخانہ قدرت نے بنایا ھے ویسی قیمتی چیز اس کارخانے میں بنتی ھے
اب محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے تمام آفیشل آفیسرز کے پاس ایک ہی بچہ ھے اب اپ تک ھے کہ آپ کس طرح کے قدرت کے خزانے کی طرح بنتے ہیں یا پھر ثابت ہوتے ہیں اور پھر آپ بچے کو کیا بننے کے قابل بناتے ہیں
اساتذہ اکرام اس قدرت کے کرشمے پر غور کریں اگر شہتوت کا پتا بکری کھاتی ھے تو گوبر بنتا ھے وہی پتا اگر شہد کی مکھی کھاتی ھے تو شہد بنتا ھے اگر ریشم کا کیڑا کھاتا ھے توریشم بنتا ھے اور اگر ہرن کھاتی ھے تو کستوری بنتی ھے پتا ایک ہی ھے مگر جس طرح کا کارخانہ قدرت نے بنایا ھے ویسی قیمتی چیز اس کارخانے میں بنتی ھے
اب محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے تمام آفیشل آفیسرز خاص کر اساتذہ اکرام کے پاس ایک ہی بچہ ھے اب اپ تک ھے کہ آپ کس طرح کے قدرت کے خزانے کی طرح بنتے ہیں یا ثابت ہوتے ہیں جن کا قبل ازیں ذکر کیا گیا ھے اور پھر آپ بچے کو کیا بننے کے قابل بناتے ہیں یہ اساتذہ اکرام کی سوچ قابلیت اور لگن پر منحصر ھے
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ انسان میں ہر قسم کی صلاحیت، استعداد اور قابلیت تعلیم کی مدد سے پیدا ہوتی ہے اور ہر کوئی یہ تعلیم صرف ﷲ تعالیٰ کی کرم نوازی سے ہی حاصل کر سکتا ہے۔ دیگر تمام اقدار اور خصوصیات کے علاوہ انصاف کرنے کا سب سے اہم معیار وقت کی فوری ضرورت ہے جسے ہر استاد کو اپنے اندر سمیٹنا چاہیے۔
جب یہ قدر یا معیار ہر استاد کے ذہن میں آ جائے گا تو وہ خود اپنے ساتھ انصاف کر سکے گا۔ ہمارے طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے ذریعے جو جموں اور کشمیر کے یونین ٹیٹریٹری کے مختلف اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔
اساتذہ خود کو اس سوسائٹی میں سب سے زیادہ طاقتور شخص ثابت کر سکتے ہیں۔ وہ سب سے طاقتور استاد ہو گا جو درج ذیل خصوصیات یا اقدار یا پیشہ ورانہ مہارت یا پیشہ ورانہ معیار کا مالک ہو گا۔
اسے اپنے جائز فرائض کو خلوص اور دیانتداری سے پوری محنت اور لگن کے ساتھ انجام دینے میں ہمیشہ باقاعدہ اور وقت کا پابند ہونا چاہیے۔ اسے تدریس کے اعلیٰ پیشے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور ہمیشہ اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ جتنا استاد کا عظیم پیشہ ضروری ہے تمام اساتذہ ہر وقت اتنا ہی سمارٹ کام کرنا چاہیے۔
اسے پڑھنے کی مسلسل عادت ہونی چاہیے اور اسے ہمیشہ کلاس میں تیاری کر کے ہی جانا چاہیے۔ اسے اچھی کتابیں پڑھنی چاہئیں جو طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے میں اس کی پوری مدد کریں گی۔ اسے کلاس روم میں طلبا کو پڑھانے کے لیے آئی سی ٹی (ICT )لیبز اور CAL سینٹرز کا صحیح استعمال کرنے کا مکمل ہنر اور علم ہونا چاہیے۔ اسے طلبا کو پڑھانے کے مقصد کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کی بھی پوری جانکاری ہونی چاہیے۔
اسے اپنے علم اور اختراعی خیالات، تدریسی مہارتوں اور تجربے کو دوسرے اساتذہ کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے یا اسے اپنے تجربہ کار ساتھیوں سے سیکھنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ اسے اپنے آپ کو کافی ہنر مند اور ذہین نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ اسے ہمیشہ اپنی پڑھنے کی عادت کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ اسے اقدار، قابلیت اور مہارتوں کے حصول میں دوسرے تمام ساتھیوں کو پیچھے چھوڑنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ دوسرے الفاظ میں یو کہا جا سکتا ھے کہ ہر ایک استاد کو اپنی اپنی جگہ اتنی محنت کرنی چاہیے کہ واقع،ہی وہ سب سے قابل اور لائق بن جائے علم جو ایک استاد کو اس عظیم پیشے میں غیر معمولی ہنر مند اور ذہین بناتا ہے۔ اگر ایک بار اساتذہ میں یہ احساس یا عادت پیدا ہو جائے تو تمام اساتذہ اپنے اعلیٰ پیشے کے ساتھ انصاف کرنا شروع کر دیں گے اور یہ ایک استاد کے متبرک ہاتھوں معاشرے کی سب سے بڑی خدمت ہو گی۔
اسے اپنے طلبا کے سیکھنے کی سطح کو بڑھانے کا مکمل علم اور تجربہ ہونا چاہیے۔ اسے سست سیکھنے والوں یا کمزور طلبا کو پڑھانے کے لیے مناسب نصاب وضع کرنے کا ماہر ہونا چاہیے تاکہ طلبا کے سیکھنے کی سطح میں تیز رفتار سے اضافہ ہو۔ اسے طلبا کی رہنمائی اور مشاورت میں کافی ماہر ہونا چاہیے تاکہ وہ مطالعہ میں ان میں مطلوبہ دلچسپی پیدا کر سکے اسے پہلے خود میں اور پھر اپنے طلبا میں مضبوط یقین اور اعتماد پیدا کرنا چاہیے تاکہ ہر طالب علم کو معاشرے کی خدمت کے لیے ایک بہت ہی شاندار عہدہ حاصل کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔ اسے ہر طالب علم کے لیے زندگی کے چار مقاصد کی نشاندہی کرنی چاہیے اور ایک بہت ہی سمارٹ پوسٹ کے حصول کے لیے مطلوبہ کارکردگی کی سطح کو حاصل کرنے کے لیے طلبا کی مناسب رہنمائی اور مشاورت فراہم کرنے کا انتظام ہونا چاہیے۔ جب طلبا کی زندگی کے مقاصد سمارٹ ہوں گے تو طلبا یقیناً ایسے مقاصد کے حصول کے لیے اتنا ہی سمارٹ مطالعہ کریں گے۔
اس کے پاس بڑی تعداد میں باصلاحیت اور ذہین طالب علموں کو محنت اور ایمانداری سے پڑھانے کے بعد ان کو قابل اور لائق بنا کر بڑے بڑے عہدوں پر کام کرنے کے قابل کرکے امیر بننے کی بڑی خواہش دلچسپی اور خیالات ہوں گے جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد معاشرے کی خدمت کے لیے بہت شاندار پوسٹیں حاصل کر سکیں گے۔اس بات کو اس طرح بھی بیان کرنا مناسب ہو گا کہ جس کے جتنے زیادہ شاگرر اچھے اچھے عیدوں پر فائز ہو گے وہ اتنا ہی امیر ہو گا اور یہ امیری جو سماج کے فائدے سے تعلق رکھتی ھے اس لئے ہر ایک استاد کو یہ امیری حاصل کرنے کی خواہش ایک شاندار طریقے سے کام کروا سکتی ھے
پھر ایک استاد کے پاس کافی برداشت اور صبر ہونا چاہیے اور اس کا دماغ بہت ٹھنڈا ہونا چاہیے۔ اسے تعاون حاصل کرنے کے لیے ماہر ہونا چاہیے اور اپنے دوسرے ساتھیوں یا اپنے سینئرز کو تعاون دینے کے لیے یکساں ماہر ہونا چاہیے۔ اسے کچھ چیزوں یا واقعات کو نظر انداز کرنے کے لیے ماہر ہونا چاہیے جن واقعات کا کسی ادارے یا دفتر کا سازگار ماحول پر برا اثر پڑ سکتا ہو اسے اس مذہبی اصول کا علم ہونا چاہیے کہ ﷲ تعالیٰ نے ہر اس شخص کے ساتھ دو فرشتے تعینات کیے ہیں جو اس کی طرف سے کیے گئے ہر عمل کو ریکارڈ کر رہے ہیں۔ یہ شرط ہے۔ جو اس کے ذہن میں ﷲ تعالیٰ کا مناسب خوف پیدا کر سکتا ہے جو اس کی ہر وقت خلوص اور ایمانداری سے کام کرنے میں اس کی مدد کرے گا۔
اسے ہمیشہ اپنے آپ سے مقابلہ کرنا چاہیے تاکہ اس کے تدریسی تجربے یا جدید تدریسی مہارت میں ہر پچھلے دن کی نسبت ہر روز اضافہ ہونا چاہیے تاکہ سروس کی لمبائی میں اضافے کے ساتھ وہ ایک تجربہ کار پیشہ ورانہ طور پر مضبوط اور قابل اساتذہ اور ہمیشہ فوائد کے لیے اپنے متبرک ہاتھوں کے معجزات کا استعمال کرنے کے قابل ہونا چاہیے
اگر کوئی بھی شخص اس تعلیم کی بدولت اپنے آپ کو طاقتور سمجھتا ھے مگر سماج کے کسی بھی فرد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ھے تو وہ ﷲ تبارک تعالی کے اس مقصد اور غرض کی خلاف ورزی کرتا ھے جس مقصد کے لئے ﷲ تبارک تعالی نے اس فرد کو علم کی بہترین نعمت سے نوازا تھا
محکمہ تعلیم ایک شاندار اور اعظیم محکمہ ھے اس میں کام۔ کرنے والے افراد مل کر ملک اور قوم کی شاندار خدمت کرتے ہیں اور ﷲ تبارک تعالی نے تعلیم کی عظیم دولت سے سب کو اسی مقصد کے لئے نوازا ھے تا کہ وہ سماج کی پوری خدمت کرسکیں
اب اگر کچھ افراد اپنی تعلیم کا مناسب استعمال نہیں کرتے یعنی وہ تعلیم کا استعمال لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کرتے ہیں تو سب کو مل کر ایسے افراد کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور یہ قدم ایسے افراد کو ﷲ کی پکڑ سے بچائے گا کیونکہ اگر ایسے افراد غلط کرنے سے باز نہیں آئے تو کل یوم حساب کے دن ان کو ﷲ تبارک تعالی کی بارگاہ اقدس میں جواب دینا پڑے گا جو بہت ہی مشکل کام ھے
ہر ایک تعلیم یافتہ فرد کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ھے اس کائنات میں سب سے طاقتور وہ شخص ھے جو سماج کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دے کر اپنی آخرت بچا لیتا ھے اب محکمہ تعلیم میں اگر استاد ھے تو وہ تب طاقتور شمار ہو گا جب وہ قابل اور لائق شاگردوں کے لحاظ سے سب سے امیر ہو گا اور اگر وہ کسی دیگر عہدے پر کام۔ کرنے والا ملازم ھے تو وہ اس صورت میں طاقتور شمار ہو گا جب وہ اساتذہ اکرام اور دیگر آفیسروں کو ان کے جائز معملات حل کرنے میں زیادہ سے زیادہ مدد کرتا ھے اور کسی بھی قسم کی کوئی پرابلم پیدا نہیں کرتا اگر تمام آفیسرز اپنی پاور سے پوری طرح آشنا ہو اور پھر استعمال کرنا بھی جانتے ہوں گے تو پھر کسی چھوٹے ملازم کی ہمت نہیں ہو گی کہ وہ کسی قسم کے کوئی بھی معملات پیدا کرے گا اور ہر تعلیم یافتہ فرد کو اپنے مذہب کے اصولوں کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام۔ دینی چاہیے کیونکہ بصورت دیگر ﷲ کی پکڑ سے بچنا بہت ہی مشکل ہو گا
یہ آرٹیکل لکھنے کا مقصد یہ ھے کہ اس کو اس زی عزت اخبار میں شائع کرنے کے بعد اس کے ذریعہ سے تمام اساتذہ اکرام کو قدرت کاملہ کے اس شاندار فیصلے سے پوری طرح اشنا کیا جائے تا کہ ہر استاد پوری محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔ کر کے سماج کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینے کی کوشش کرے محکمہ تعلیم میں کام۔ کرنے والے تمام افسرز بھی قابل اور لائق ہو تاکہ وہ اپنی قابلیت سے تمام اساتذہ اکرام سے زیادہ سے زیادہ کام۔ کروا سکیں چونکہ تمام اساتذہ اکرام سماج کا ایک حصہ ہیں تو سماج بھی ان سے محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔ کروانے میں اپنا احم رول ادا کر سکتا ھے اور سماج کو رول ادا بھی کرنا چاہتے۔ اساتذہ اکرام۔ کو اس بات کی جانکاری دینا مطلوب ھے اگر وہ سب محنت لگن اور ایمانداری سے کام! کریں گے تو ان کو حسب ذیل فائدے ہو گے
نمبر ایک ان سب کا رزق حلال ہو گا ان کا فرض اچھی طرح ادا ہو جائے گا وہ مقصد بھی پورا ہو جائے گا جس مقصد کے لئے ان کو تعلیم کی بہترین دولت سے ﷲ تبارک تعالی نے ان سب کو نواز ھے اور ﷲ کی بہترین مخلوق کی شاندار خدمت کرنا ایک عبادت بھی ھے جو ﷲ تبارک تعالی کو بہت پسند ھے ثابت ہوتا ھے محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔ کرنے والے اساتذہ اکرام۔ کو بے شمار فائدے ہیں