ولی محمد اسیرؔ کشتواڑی کی علمی و ادبی خدمات پر تبصرہ

0
301

جموں اینڈ کشمیر کلچرل اکیڈمی آف آرٹ،.کلچر اینڈ لنگویجز کی جانب .سے ’’ملیں نامور مصنف سے‘‘ پروگرام منعقد

اسیر ؔکثیر السانی انسائیکلوپیڈیا ہیں:ابدال مہجور

اسیرؔادبی سلطنت کے کوہِ نور ہیں: برج ناتھ بیتابؔ

ایم شفیع میر
جموں؍؍جموں اینڈ کشمیر کلچرل اکیڈمی آف آرٹ،کلچر اینڈ لنگویجز کی جانب سے ’’ملیں نامور مصنف سے‘‘ موضوع کے نام سے ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
آج کے پروگرام میں جموں و کشمیر کے نامورمصنف ،ادیب، مؤرخ،تاریخ دان، شاعراور قریباً50کتابوں کے مصنف ولی محمد اسیرؔ کشتواڑی کی ادبی خدمات پر تبصرہ کیا گیا۔
سیکریٹری کلچرل اکیڈمی بھارت سنگھ منہاس نے خطبہ استقبالیہ پڑھا جس کے بعد تقریب کا آغاز ڈاکٹر دیپالی واتل نے اسیرؔکشتواڑی کے نعت کو ترنم سے گنگناتے ہوئے کیا۔
بعد ازاں برج ناتھ بیتاب ؔ نے ولی محمد اسیرؔکشتواڑی کی ادبی خدمات پراپنا مکالمہ پیش کیا۔بیتاب نے اپنے مکالمے میں ولی محمد اسیرؔ کشتواڑی کی ادبی خدمات پر مفصل تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ولی محمد اسیرؔکشتواڑی ادبی دْنیا کے ’’کوہِ نور‘‘ ہیں۔ بیتاب کا کہنا تھا کہ ولی محمد اسیرؔکے بارے میںکچھ کہنے کیلئے میرے پاس الفاظ میسر نہیں ہیں،
انھوں نے کہا جس شخصیت کی تصانیف کا وزن میرے راکھ اور خاک ہونے والے جسم سے زیادہ ہو اُس کے بارے میں کچھ کہنا میرے بس کی بات نہیں۔ برج ناتھ بیتاب ؔکا کہنا تھا ولی محمد اسیرؔکشتواڑی نے جس طرح سے ادبی دنیا کو اپنی تخلیقات سے روشن کیا وہ اپنی مثال آپ ہیں، اسیر ؔکے ادبی کارنامے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سلطنت ادب کے کوہِ نورولی محمد اسیرؔ کشتواڑی ادبی دنیا میںایک سایہ دار شجر کی مانند ہیں جس کے سایہ میںادب پھلتا پھولتا اور پنپتا جا رہا ہے۔بیتاب کا کہنا تھا کہ زندگی کی سادگی اور پاکدامنی اور ادبی بصیرت سے اسیر کشتواڑی مالا مال ہیں۔ اگر یوںکہا جائے کہ ادب اسیر ؔ کشتواڑی کے خون میں سرائت ہے تو بے جا نہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ولی محمد اسیرؔکشتواڑی ادبی دنیا میں ایک راہبر کا کام کررہے ہیں ادب کی دشوار گزار راہوں میں جنھیں کوئی راستہ دکھانے والا نہیںملتا اُن کیلئے اسیرؔکشتواڑ ی واحد اُمید ہیں جو بغیر کسی غرض و غائت کے ادب کے عاشقوں کی رہنمائی فرما رہے ہیں۔
۔50سے زائد کتابوںکی شکل میںاسیر ؔ کشتواڑی کی ادبی خدمات نہ صرف ہمارے کتب خانوںکی زینت ہیں بلکہ قارئین کے ذہن کے دریچوں کو کھول کے ادب و علم سے متعلق اک نئی آگاہی فراہم کررہی ہیں۔
تقریب میںپروفیسر شہاب عنایت ملک نے شرکاء سے اپنے خطاب میں اسیرؔ کشتواڑی کی شخصیت پر مختصر انداز میںکہا کہ اسیر ؔکشتواڑی کی ادبی خدمات پر بولنے کیلئے ، منٹوں، گھنٹوں نہیں بلکہ ’دن ‘درکار ہیں۔
شہاب کا کہناتھا کہ میںخود کو ایک خوش قسمت انسان سمجھتا ہوںکہ میںنے اسیرؔکشتواڑی کی تمام تخلیقات کا مطالعہ کیا ہے اور اُن سے استفادہ بھی حاصل کیا ہے۔
شہاب کا کہنا تھا اسیر ؔکشتواڑی نے ادب کی دنیا میںاپنا ایک الگ اور منفرد مقام بنایا ہے جس پر نہ صرف ادب سے منسلک اُن کے دوست احباب کو فخر ہے بلکہ پوری ریاست جموں و کشمیر کو فخر ہے۔
اِس موقعہ پر معروف براڈ کاسٹر ابدال مہجور نے بھی تقریب میںشرکت کی اور شرکاء سے اپنا مختصر خطاب کیا، انھوںنے کہا کہ کلچرل اکیڈمی نے جس طرح ادبیوں ،شاعروں اور قلمکاروں کے تئیں ایک حوصلہ افزاء پروگرام شروع کیا ہے ایسے پروگرام بہت پہلے سے شروع ہونے چاہیے تھے،تاہم دیر آئید دُرست آئیدیہ بھی قابل ستائش ہے۔
ابدال مہجور کا کہنا تھا کہ اسیرؔ کشتواڑی سے میرا رابطہ صرف پانچ برس کا ہے،ابدال مہجور کا کہنا تھا کہ ولی محمد اسیرؔ کشتواڑی کی ادبی خدمات کا مکمل خلاصہ برج ناتھ بیتابؔکی زبانی سننے کو ملا جس سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ اسیرؔکشتواڑی ادبی دنیا کے اُفق پر کس طرح جگمگا رہے ہیں۔
ابدال مہجور نے اسیر ؔ کشتواڑی کو کثیر السانی انسائیکلوپیڈیا قرار دیتے ہوئے کہاکہ کوئی چیز باقی رہ نہیںجاتی جو ڈھونڈنی
پڑے لہٰذا اتنے بڑے انسائیکلو پیڈیا پر ایک دو جملے بولنا سراسر نا انصافی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسیرؔ کشتواڑی کی زبان بہت شریں اور خوبصورت ہے ،ابدال کا کہنا تھاکہ کشمیری زبان میںاکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اسیرؔکشتواڑی کی زبان میںوہ چاشنی ہے کہ وہ آسانی کیساتھ کشمیری ادب میں اپنا ایک منفرد مقام بنا چکے ہیں۔
ابدال مہجور نے اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسیرؔکشتواڑی کی تصانیف کی نصف سنچری ہو چکی ہے لیکن میری چاہت ہے کہ اسیرؔکشتواڑی اپنی تصانیف کی سنچری کریں تاکہ ہم اِن کی گولڈن جبلی منائیں گے۔
معروف افسانہ نگار، تحقیق نگار، کہانی کار ڈاکٹر مشتاق احمد وانی نے اسیر ؔکشتواڑی کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسیرؔکشتواڑی میں سیکھنے اور سکھانے کا معدہ ہے اور میں اسیرؔکشتواڑی کے ادبی و علمی صلاحیتوں کوسلام کر تا ہوںاور میں وثوق سے کہتا ہوںکہ اسیر ؔکشتواڑی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ہی نہیںبلکہ گیان پیٹھ ایوارڈ کے مستحق ہیں۔
تقریب کے آخر پر نامور ادیب،شاعر، ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ، مصنف بشیر بھدرواہی نے بھی اسیر ؔ کشتواڑی کی علمی و ادبی خدمات کو سراہاتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں اسیرؔکشتواڑی ادبی سلطنت کے بادشاہ ہیں اور جس فکر مندی کیساتھ
اسیر ؔ ادب کی خدمت کر رہے ہیں وہ انتہائی قابل فخر ہے۔
تقریب کے اختتام پر اسیر ؔکشتواڑی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لئے یہ کسی اعزاز سے کم نہیں کہ آج ہم سبھی ادیب ساتھی کسی نہ کسی بہانے سے ایک مقام پر کھڑے ہوکر ادب کی دنیا کو چار چاند لگانے کی کوشش
میںجُٹ گئے ہیں،ہماری یہی ادبی ملاقاتیں آنے والے وقت میںادبی دنیا کیلئے ایک خوش آئندقدم ہے۔
تقریب میںپروفیسر فاروق فیاض،پروفیسر شاد رمضان،شمشاد کرالواری،خالد حسین،غلام محی الدین اندرانی،پریم ناتھ شاد،ڈولی ٹکو،اوتار کرشن نازؔ،ڈاکٹر عبدالمجید بھدرواہی کے علاوہ کئی نامور ادیب و شاعر شریک تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا