، کارروائی نہ کرنے پر مرکزی حکومت کی سرزنش
نئی دہلی، // سپریم کورٹ نے سنگین بیماریوں کے علاج کے دعوے والے منگل کو پتنجلی آیوروید کے مبینہ "گمراہ کن اور جھوٹے” اشتہارات کو لوگوں کی صحت سے ’کھلواڑ‘ کرنے والا قراردیتے ہوئے منگل کو ان پر عبوری روک لگادی اور اس معاملے میں قانونی کارروائی نہ کرنے مرکزی حکومت کی سرزنش کی۔
جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی نہ کرنے پر مرکز کی سرزنش کی اور کہا کہ انتباہ کے باوجود گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے لوگوں کی صحت سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے پتنجلی کو بی پی، ذیابیطس، دمہ اور کچھ دیگر بیماریوں سے متعلق تمام اشتہارات جاری کرنے سے عبوری روک لگا دی۔
عدالت عظمیٰ نے مبینہ طور پر گمراہ کن اشتہارات جاری رکھنے کے لئے پتنجلی آیوروید اور اس کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) آچاریہ بال کرشنا کو توہین عدالت کے لیے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا۔
بنچ نے کہا کہ عدالت بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کو توہین عدالت کی کارروائی میں فریق بنائے گی کیونکہ ان کی تصاویر اشتہار میں ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے پتنجلی آیوروید کو کئی بیماریوں کے علاج کے لیے اپنی دوائیوں کے اشتہارات میں "جھوٹے” اور "گمراہ کن” دعوے کرنے پر گزشتہ سال نومبر میں متنبہ کیا تھا۔
مرکزی حکومت کی عدم فعالیت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عرضی سال 2022 میں داخل کی گئی تھی۔ حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ دو سال انتظار کے بعد بھی قانون کے مطابق کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔
سپریم کورٹ کیس کی اگلی سماعت 19 مارچ کو کرے گی۔