امرےکہ اور اےران کے درمےان جنگ شاےد کبھی نہ ہو….
ڈاکٹر محمد عبدالرشےد جنےد
9949481933
کےا اےران اور امرےکہ کے درمےان جنگ ہوپائے گی ؟ اس سوال کا جواب صاف صاف لفظوں مےں دےا جاسکتا ہے کہ امرےکہ جتنا ممکن ہوسکتا ہے کہ اےران کے ساتھ جنگ نہےں چاہتا کےونکہ اگر امرےکہ اےران پر حملہ کرتا ہے تو اسکے جواب مےں اےران اسرائےل پر حملے کے ذرےعہ دے سکتا ہے ، ےہی وجہ ہوسکتی ہے کہ امرےکہ صرف دھمکےوں پر اکتفا کئے ہوئے ہے۔ےہاں ےہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ امرےکہ اور اےران کے درمےان تعلقات کس نوعےت کے ہےں کےونکہ ہمےشہ سے امرےکہ اےران کو صرف دھمکےاں دےتا رہا ہے اگر واقعی امرےکہ اےران کے خلاف ہوتا تو شاےد اب تک اس پر حملہ کردےا ہوتا اےسا محسوس ہوتا ہےکہ امرےکہ اور اےران کے درمےان اندرونی طور پر کچھ نہ کچھ ساجھے داری ہے ۔ اےسا محسوس ہوتا ہےکہ اندرونی طور پر امرےکہ اور اےران کے درمےان تعلقات اتنے کشےدہ نہےں ہے جتنے امرےکہ اور اےران کے درمےان بےان بازی کے ذرےعہ دکھائی دےتے ہےں۔ امرےکہ عراق، افغانستان، شام،ےمن، پاکستان وغےرہ مےں جس طرح حملے کرکے ان ممالک کی معےشت کو تباہ و تاراج کےا اور لاکھوں بے قصور افراد بشمول معصوم بچے اور خواتےن کو ہلاک کرکے اپنی ظلم و بربرےت کی مثال قائم کی۔ غلط انٹلی جنس رپورٹس کی بناءپر عراق پر الزام عائد کرکے حملہ کےا گےا اور پھر دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر جس طرح ظالمانہ کارروائےاں ان ممالک مےں کی گئےں اےسی کوئی بھی کارروائی امرےکہ نے اےران کے خلاف نہےں کی۔ اسی وجہ سے سوال پےدا ہوتا ہے کہ کےا امرےکہ اور اےران کے درمےان اندرونی طور پر بہتر تعلقات ہےں ےا پھر امرےکہ اےران سے خوف کھاےا ہوا ہے کہ اگر اس نے اےران پر حملہ کےا تو اسکے جواب مےں اےران جوابی حملہ کرنے کی صلاحےت و طاقت رکھتا ہے اور ےہ حملہ امرےکہ پر نہےں تو اسکے حلےف ممالک خصوصی طور پر اسرائےل ےا پھر سعودی عرب اس کا نشانہ بن سکتا ہے ۔ اےران اگر اسرائےل ےا سعودی عرب پر حملہ کرتا ہے تو اسکی اسے بھاری قےمت چکانی پڑے گی۔ ےہ سچ ہے کہ ےمن، شام، عراق وغےرہ مےں اےران اور سعودی عرب دونوں نے ہی اپنی اپنی طاقت کا اثر بتانے کےلئے کہےں پر حکمرانوں اور کہےں پر اپوزےشن کا ساتھ دےا ہے انکے اس ساتھ دےنے کی وجہ سے آج بھی ےمن کے حالات انتہائی خراب ہےں ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر حسن روحانی نے امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پےشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجود ہ حالات مذاکرات کے لئے سازگار نہےں ہے اور اےران کے پاس واحد راستہ مزاحمت ہے۔ صدر اےران کا کہنا ہےکہ تمام تر سےاسی اور معاشی دباﺅ کے باوجود اےرانی عوام کسی دھمکی کے سامنے نہےں جھکےں گے۔صدر اےران حسن روحانی نے اس سے قبل کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے ہر طرح کا ہتھےار بنائے گا۔ ملکی پارلےمان سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اےران اسلحے کی تےاری سے جس مےں بےلسٹک مےزائل بھی شامل ہےں کسی بےن الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی نہےں کررہا ہے ، انہوں نے امرےکہ کو خبردار کےا کہ اےران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمےان مشترکہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اس کے مفادات کےلئے نقصاندہ ہوگی۔ صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ اےران کسی بھی بےن الاقوامی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہےں کرتا اور ےہ اقوام متحدہ کی قرار داد 2231کے خلاف نہےں ہے ےعنی اےران جو بےلسٹک مےزائل بناےا ، بنارہا اور بنائے گا ۔اےران کے اس سخت روےہ کے بعد اےسا محسوس ہوتا ہےکہ امرےکی صدر اپنی پالےسی مےں تبدےلی لاتے ہوئے اےران کے ساتھ بات چےت چاہتے ہےں لےکن کےا اےران اور امرےکہ کے درمےان ےہ بات چےت کارگر ثابت ہوگی۔جےسا کہ امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر اےران کی قےادت چاہے تو وہ بات چےت کے لئے تےار ہےں۔ امرےکی اخبار نےوےارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ نے پنٹاگون کو بتاےا کہ وہ اےران کے ساتھ جنگ کے حامی نہےں ہےں جس کے بعد اعلیٰ امرےکی سفارتکار نے اےران کے ساتھ کشےدگی کو کم کرنے کے راستے ڈھونڈ رہے ہےں۔ اےران کے وزےرخارجہ جواد ظرےف کا کہنا ہے کہ امرےکہ اور اےران کے درمےان حالےہ کشےدگی کے باوجود انکے خےال مےں جنگ نہےں ہوگی۔اےران اور امرےکہ کے درمےان حالےہ کشےدگی مےں اضافہ کی اصل وجہ ہے ٹرمپ انتظامےہ کی جانب سے اےرانی تےل کی فروخت پر سخت تر پابندےاں عائد کرنا ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق جواد ظرےف نے ان خےالات کا اظہار بھی کےا کہ امرےکی صدر ٹرمپ بھی لڑائی نہےں چاہتے لےکن ان کے جو مشےران کے ساتھ موجود ہےں وہ انہےں جنگ کرنے پر مجبور کررہے ہےں۔ جواد ظریف نے اپنے اےک اور بےان مےں کہا ہے کہ امریکا بہت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے، ایران امریکہ سے بات چیت نہیں کرے گا، ایران سے بات چیت کا راستہ عزت و احترام ہے۔امریکی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکہ خطے میں اپنی فوجی طاقت بڑھا کر بے حد خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران نے عالمی جوہری معاہدے پر اچھی نیت سے عمل کیا، ہم ایسے لوگوں سے بات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے جنہوں نے اپنے وعدے توڑے ہوں۔اس طرح اےران او رامرےکی قائدےن کے درمےان جس طرح کے بےانات ہر روز مےڈےا کے ذرےعہ منظر عام پر آرہے ہےں اس سے کوئی اےک نتےجہ اخذکرنا محال ہے ، خےر مجموعی طور پر حالات کا جائزہ لےا جائے تو ےہ صاف ہوجاتا ہے کہ امرےکہ اور اےران کسی صورت مےں بھی جنگ نہےں چاہتے اس کے باوجود مشرقِ وسطیٰ مےں ان دونوں ممالک ےہ تاثر دےنا چاہتے ہےں کہ حالات ان دونوں کے درمےان انتہائی کشےدہ ہےں ۔ امرےکہ اور اےران کے درمےان کشےدہ حالات مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک کے لئے تشوےشناک ضرور ہے اور اس سے ان ممالک کی معےشت پر برُا اثر پڑسکتا ہے ۔ اب دےکھنا ہے کہ حالات مستقبل مےں کس نوعےت اختےار کرتے ہےں۔
عرب لےگ اور جی سی سی کے اجلاس
حالےہ دنوں سعودی عرب کے دو بحری جہاز اور پھر حوثی باغےوں کی جانب سے سعودی عرب مےں تےل تنصےبات پر ڈرون حملے کے ذرےعہ نشانہ بنائے جانے کے بعدعرب لیگ نے مکہ مکرمہ میں دو علاقائی سربراہ اجلاسوں کے دعوت نامے تمام رکن ممالک کو بھیج دیے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 30مئی کو عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے بیک وقت دو اجلاس طلب کیے ہیں ۔ ان اجلاس طلب کرنے کا مقصد سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کرنا بتاےا جارہا ہے۔عرب لیگ کے ایک عہدےدار کے حوالے سے منگل کو تنظیم کے رکن ممالک کو دعوت نامے بھیجنے کی اطلاع دی ہے لیکن قطر نے کہا ہے کہ اس کو یہ دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔گذشتہ منگل کے روز سعودی عرب میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا تھا اور یمن کے حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔اس سے دو روز پہلے گذشتہ اتوار کو متحدہ عرب امارات کے پانیوں کے نزدیک چار بحری جہازوں پر تخریبی حملے کیے گئے تھے۔ان میں دو تیل بردار بحری جہاز سعودی عرب بتائے گئے۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ہفتے کے روز ان حملوں کے مضمرات پر غور کے لیے مکہ مکرمہ میں عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی تھی۔عرب لیگ کے عہدہ دار نے وضاحت کی ہے کہ مجوزہ سربراہ اجلاس تنظیم کے منشور کی دفعہ تین پر عمل درآمد کے فریم ورک کے تحت بلایا جارہا ہے۔اس کے تحت سال میں مارچ کے مہینے میں ایک مرتبہ سمٹ کی سطح پر کونسل کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔اس میں یہ بھی صراحت کی گئی ہے کہ اگر عرب اقوام کی سلامتی سے متعلق کوئی پیشرفت ہوتی ہے تو عرب لیگ کسی ایک رکن ملک کی درخواست پر اجلاس منعقد کرے گی لیکن تنظیم کے دوتہائی رکن ممالک کو اس اجلاس کو طلب کرنے کی منظوری دینی چاہیے۔اب دےکھنا ہے کہ حوثی باغےوں کے خلاف ان اجلاسوں مےں کس قسم کے فےصلے کئے جاتے ہےں۔
جوکووےدوودو انڈونےشےا کے دوبارہ صدر منتخب
عالمی سطح پر ےہ دےکھا گےا ہے کہ انتخابات مےں ا کی جانب سے دھاندلےوں کا الزام لگانا کوئی نئی بات نہےں اےسا ہی انڈونےشےا کی اپوزےشن نے بھی صدارتی انتخابات مےں دھاندلی کا الزام عائد کےا ہے جس پر الےکشن سپروائزری اےجنسی نے دھاندلی کے الزام کو بے بنےاد قرار دےا۔انڈونےشےا مےں گذشتہ ماہ صدارتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس کے حتمی نتائج کا جنرل الےکشن کمےشن نے اعلان کرتے ہوئے بتاےا کہ صدر وےدودو کو 55.5فےصد ووٹ حاصل ہوئے ہےں اور وہ دوبارہ صدر کی حےثےت سے منتخب ہوچکے ہےں۔ ان کے حرےف امےدوار پرابوواسوبےا نتو کو 44.5فےصد ووٹ ملے۔سوبےانتو نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اسے منظم اور وسےع پےمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کےا جسے الےکشن کمےشن نے بے بنےاد قرار دےا۔
متحدہ عرب امارات مےں بھی غیر ملکیوں کو مستقل رہائش
عرب ممالک مےں بھی اب غےر ملکےوں کو مستقل رہائش اور دےگر کئی طرح کے سہولےات دےنے کا رحجان شروع ہوچکا ہے ۔ متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کو مستقل رہائش کی اسکیم کا آغاز کےا۔اس اسکیم کو گولڈن کارڈ کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں، کاروباری شخصیات، مختلف شعبوں کے ماہرین، محققین اور غیر معمولی طور پر ذہین طلبہ کو مستقل رہائش کے فوائد دیے جائیں گے۔ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم نے مستقل رہائش اسکیم دےنے کا اعلان کیا ہے۔پہلے مرحلے میں مستقل رہائش کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں 6800سرمایہ کار شامل ہیں اور ان سرمایہ کاروں کی متحدہ عرب امارات میں مجموعی سرمایہ کاری 101 ارب درہم یعنی چالیس کھرب روپے سے زائد ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے بھی غیر ملکیوں کو مستقل رہائش دینے کے حوالے سے گرین کارڈ اسکیم شروع کررکھی ہے۔ان ممالک مےں غےر ملکےوں کو مستقل رہائش دےنے کا مقصد ان ممالک مےں سرماےہ کاری اور ترقےاتی منصوبوں کو مزےد آگے بڑھانا ہے تاکہ اس سے ان ممالک کی معےشت پر مثبت اثر پڑے۔