قیصر محمود عراقی
گذشتہ چند سال کے دوران ہمارے معاشرے میں جو خرافات سرایت کی ہیں ان میں ایک ویلنٹائن ڈے بھی ہے۔ یہ ایک وبائی مرض بلکہ ناسور کی طرح پھیلی ہے اور ہمارے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس کے پیچھے ایک تو وہ ذہن کارفرما ہوتا ہے جو ہمیں ہمارے مذہب اور اخلاقیات سے دور کرنا چاہتا ہے، دوسرا سرمایہ کاروں کا وہ گروہ یا مافیہ ہے جو چند سال کے بعد ایک نیا فیشن ، نئی رسم یا نئی روایات ڈالتا ہے اور میڈیا کے ذریعے اسے ایک خوش کن انداز میں فروغ دیتا ہے کہ ہم جیسے تیسری دنیا کے مغربی تہذیب کے دلدادہ اور احساس کمتری کے مارے ہوئے لوگ بلا سوچے سمجھے فوری طور پر اسے اپنا کر احساس تفاخر محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اس رسم کی آڑ میں مفاد پرست سرمایہ داروں کا ایک ٹولہ نت نئی مصنوعات مارکیٹ میں لاتا ہے ، لوگوں کو اُلوبناتا ہے اور کروڑوں کماتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن طبقات اور معاشروں کی اپنی وہ رسم یا روایت ہوتی ہے وہاں اس حوالے سے اتنا جنون نہیں پایا جاتا ہے جتنا تیسری دنیا کے ہم جیسے ممالک میں پایا جاتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے چند سال بعد سرمایہ کاروں کا ایک ٹولہ کسی بیماری کا خوف پھیلاتا ہے ، لوگوں کو موت سے ڈراتا ہے اور پھر اس بیماری سے بچائویا علاج کیلئے مہنگی ویکسین یا دوا مارکیٹ میں لاتا ہے اور اس مہم کو چلانے والے سب اس کے منافع میں سے اپنا اپنا حصہ پاتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد ایسے کسی نئی مہم کی تیاری میں مصروف ہوجاتے ہیں۔
قارئین محترم! محبت دنیا کا سب سے پاکیزہ اور لازوال رشتہ ہے ، محبت ایک ایسا جذبہ جو اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں رکھ دیا ہے، محبت کرنا اور نبھانا نصیب والوں کا کام ہے، لیکن محبت کیلئے محب کا تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ ہم کس سے محبت کررہے ہیں، راہ چلتے کسی پر دل آجائے یا کسی انسان کی ظاہری خوبصورتی آپ کو اس کی جانب متوجہ کردے یہ محبت نہیں ۔ آج ہماری نئی نوجوان نسل ویلنٹائن ڈے کے لئے جس قدر پرجوش اور جس محبت کا پرچار کرتی ہوئی نظر آکتی ہے وہ ان کو غلط راستے پر ، بے حیائی کی جانب لے جاتی ہے، یہ ہماری ذہنی غلامی ہے جو ہمیں اغیار کی رسومات کو اپنانے پر اکساتی ہے ، دکانوں کو سرخ رنگ سے سجالینے سے ، ٹی وی اور ریڈیوں پہ گانے گا لینے سے ، سرخ رنگ کے کپڑے پہن لینے سے، گلا ب کے پھول ہاتھوں میں تھام لینے سے، یا تحائف تقسیم کرلینے سے، محبت کا حق ادا نہیں ہوتا۔ دنیا بھر میں جہاں جہاں جو بھی تہوار منائے جاتے ہیں ان کا تعلق وہاں کے رہنے والوں کے مذہبی عقائد اور ثقافت سے ہوتا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ویلنٹائن ڈے کو مسلمان ممالک میں بھی کافی جوش وخروش سے منایا جانے لگا ہے، حالانکہ یہ دن کسی بھی طریقے سے نہ تو ہماری تہذیب وثقافت سے میل کھاتا ہے اور نہ ہی ہمارے مذہب میں ایسے تہوار منانے کی کوئی گنجائش ہے۔
آج اسلامی ممالک میں جس طرح مغربی تہذیب فروغ پارہی ہے اور نوجوان نسل ویلنٹائن ڈے جیسے دنوں کو منانے کیلئے جس طرح پرجوش نظر آتی ہے اس سے ہماری اسلامی اقدار کو بہت ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ اس قسم کے دنوں کو منانے میں سب سے زیادہ اہم کردار میڈیا کررہا ہے، مختلف چینلز پر نوجوانوں کاجوش وخروش اور ان کی تیاریاں دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ ہماری نئی نسل کس روش پر چل پڑی ہے اور محبت جیسے پاکیزہ اور مقدس جذبے کو کس قدر غلط انداز میں پیش کیا جانے لگاہے۔ میں کسی ایسی محبت کو نہیں مانتا جو اظہار کیلئے دنوں اور رشتوں کی محتاج ہو، یہ تو وہ پاک ، آفاقی جذبہ ہے جس کے بے پناہ رنگ وروپ ہیں، جو اگر خالق کائنات سے ہو تو عبادت ، محمد ﷺسے ہو تو ہدایت کا سر چشمہ ، ماں باپ سے ہوتو فرمانبرداری اور اگر انسان سے ہو تو انسانیت بن جاتی ہے۔ دین حق اسلام میں محبت دکھا وا نہیں ، ایک مکمل پیغام ہے جو تمام رشتوں کے تقدس کا احاطہ باہمی محبت ، پیار اور احترام کی راہ دکھاتا ہے۔ وہ کوئی مخصوص دن مقرر نہیں کرتا بلکہ ہر وقت محبت وپیار کا درس دیتا ہے، ہمارے لئے ضروری ہے کہ محبت آمیز نگاہوں سے والدین کو دیکھنا بھی ایک عبادت ہے، اس لئے ہمارا ہر روز ’’یوم محبت ‘‘ ہے۔ ہمیں کسی سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ ہمارے دین نے جو سبق دیا ہے وہ ’’محبت ہی محبت اور پیار ہی پیار ‘‘ہے ۔
آخر میں مسلم نوجوانوں ، بھائیوں اور بہنوں اوربیٹیوں التجاکرتا ہو کہ خدارا کفار کی پیروی کرکے اپنے آپ کو تباہی کے گڑھوں میں مت ڈھکیلیں، ان کو خوش کرکے اللہ کے غضب کو آواز نہ دیں کیونکہ جو اللہ کے دشمنوں کو خوش کرتا ہے وہ اللہ کو ناراض کرتا ہے اور اللہ کی ناراضگی در حقیقت اخروی بربادی ہے۔ وقتی خوشی کی خاطر دائمی رنج والم سمیٹنا یقیناخسارے کا سودا ہوگا ، اگر محبت ہی کرنی ہے تو خود کو اللہ اور اس کے رسول ﷺکی محبت میں فنا کرلیں ، محبت کا حقیقی مفہوم پا لینگے، محبت کی معراج حاصل ہوجائیگی، شیطان کے ناپاک چنگل سے نکل جائینگے اور اللہ تمہیں دنیا وآخرت کی حقیقی اور دائمی خوشی سے سرفراز فرمائیگا ۔ غافلو! جان لو جوانی اللہ رب العزت کی ایک بے بہا نعمت ہے اسے ضائع نہ کرو ، اس کی صبح ، اس کی شام اور اس کی شب اللہ کی یاد ، اس کے ذکر اور اس کے محبوب محمد ﷺ کی سنت کی اتباع میں بسر کرو، اس جوانی اور وقت کی قدر کرو کہ یہ دونوں چیزیں ایک بار رخصت ہوکر دوبارہ لوٹ کر نہیں آتیں ۔ اپنے دن کو اللہ اور رسول ﷺکی اطاعت وفرمانبرداری میں بسر کرو اور دعائے نیم شبی کا خود کو عادی بنالو ، اپنی آنکھوں کی اس طرح حفاظت کرو کہ وہ کسی نامحرم کے شوق دید سے آلودہ نہ ہو ، نہ ہی عریانی اور فحاشی کو اپنے اندر سموسکیں، اپنے کانوں کو اس طرح آلودگی سے بچائوکہ وہ کسی کی غیبت نہ سنیں اور نہ کوئی فحش بات اور کلام ان تک پہنچے۔ سب سے بڑھ کر تمہارا دل جو تمام آرزوئوں ، تمنائوں اور خواہشات کا منبع اور مرکز ہے وہ اللہ کا مطیع اور فرمانبردار بن جائے تو پھر تمہیں خود کو خوش کرنے کیلئے کسی ویلنٹائن ڈے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی بلکہ اللہ اور اس کے پیارے رسولﷺکی سچی محبت کا پا لینے کے بعد کسی اور کی محبت کی ضرورت اور گنجائش باقی نہیں رہیگی۔ ویلنٹائن ڈے منانا محبت نہیں محبت کے ساتھ دھوکہ ہے، محبت کسی مخصوص دن کی محتاج نہیں ۔ آج کی عورت اگر محبت کی متلاشی ہے تو وہ محبت ویلنٹائن ڈے کے بناوٹی پھولوں میں تلاش کرنے کی بجائے حقیقی محبت اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی دی ہوئی عزت میں تلاش کریں۔ انشاء اللہ پھر محبت کیا ہے وہ جسموں کی بجائے روحوں کو محسوس ہوگی۔ خدارا مسلمانو! اپنے مقصد زندگی کو جان لو اور اس پر ثابت قدم رہو۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان اہل مغارب کی پیروی سے نجات دے اور راہ راست پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
کریگ اسٹریٹ،کمرہٹی،کولکاتا۔۵۸
موبائل:6291697668