بندے کو اپنے رب سے ملا دیتی ہے نماز

0
0

مسلم محمود عمان

االلہ سبحانہ تعالیٰ نے ہمیں بحیثیت اشرف المخلوقات پیداکیا۔ بہترین ساخت عطا فرمائی اور ہماری بہترین نشو ونما کی ،ممتا سے لبریز ماں باپ دیے اور بہترین وسائل سے نوازا۔ وہی ہماری حفاظت کرتا ہے، وہی ہمیں آزمائشوں سے نکالتاہے،وہی اس دنیا میں بیش بہا نعمتوں سے نوازتا ہے اور آخرت میں ہمیں بہترین انعامات سے مالا مال کرنا چاہتاہے۔ اسی نے ہدایت عطا فرمائی، قیامت کے دن اس کی نعمتوں کا حق دار بننے کے راستے بتائے۔ اللہ کے اتنے انعام واکرا م اور اعلیٰ مرتبہ عطا کرنے کے بعد یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ ہمیں فریاد رسانی کے لیے کوئی ذریعہ عطا نہ فرماتا۔لہٰذا اللہ تعالیٰ نے نماز کی نعمت عطا فرمائی۔ مومن پر دن میں پانچ نمازیں فرض کی گئیں ،جو کہ اللہ کی بہترین اور پسندیدہ طرز عبادت ہے ۔دن میں پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کو اعزاز ہے کہ وہ اپنے رب کے حضور پاک صاف ہوکر پیش ہو، اپنی بندگی اور شکرگزاری پیش کرے، اس کی عطا کردہ نعمتوں کااعتراف کرے اور اپنی فریاد پیش کرے۔
نماز اللہ سے رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔ بندے کو یاددہانی ہے کہ وہ اللہ کامطیع و فرماں بردار ہے۔ اس کی زندگی اللہ کے قانون و ضوابط کی پابند ہے۔ ایک نماز کے بعد دوسری نماز کی فکر بندے کو اللہ سے غافل نہیں ہونے دیتی۔ اس کو احساس رہتا ہے کہ ہر کچھ دیر بعد اس کو اللہ کے حضور پیش ہونا ہے۔اس بیچ وہ اللہ کی حدود کو پامال نہیں کرسکتا، ورنہ وہ کس منہ سے اللہ کے حضور حاضر ہوگااور اس پر اللہ نظر کرم کیسے کرے گا۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز بے حیائی اور گناہ سے روکتی ہے۔ ایک اور روایت میں آپؐ نے فرمایا: جس کو دن میں پانچ بار نماز کے لیے مسجد میں حاضر ہوتے ہوئے دیکھو، اس کے ایمان کی گواہی دے دو۔ کیوں کہ اپنا آرام و آسائش اور مصروفیات زندگی کو ترک کرکے نماز کے لیے مسجد میں حاضر ہونا غیر مومن کے لیے آسان نہیں ہے۔
نماز اجتماعیت کا بہترین ذریعہ ہے ، نمازیوں کے مسجد میں جمع ہونے سے نہ صرف شکل شناسائی بلکہ آپسی رابطہ مضبوط ہوتا ہے۔ نماز اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کی بہت اہم دلیل ہے۔
نماز ایک مومن کی زندگی کا اہم حصہ ہے،اس کے بغیر انسان کی زندگی بے مقصد اور بے معنی بن کر رہ جاتی ہے۔ دین کے پانچ ستونوں میں سے سب سے اہم ستون ہے۔ اس کے بغیر انسان کے ایمان کی عمارت کمزور اور نامکمل ہے،وہ جنت کی کنجی ہے۔ قیامت کے دن سب سے پہلا سوال انسان سے اس کی نمازوں کا ہوگا۔ اس سوال سے پاس ہونے کے بعد ہی جنت کا دروازہ کھلنے کے آثار پیداہوں گے۔
اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں بار بار ہدایت کی ہے کہ اے ایمان لانے والو! نماز قائم کرو اور اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں خرچ کرو، یعنی غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوںکی مدد کرو،اس سے پہلے کہ اس مال پر سے اپنا اختیارزندگی کی آخری سانس کے ساتھ ہی ختم ہوجائے۔
نماز زندگی کی سمت قائم کرتی ہے،رب سے انسان کا رابطہ مضبوط کرتی ہے، بندگی کا شعور پیدا کرتی ہے۔ نماز اللہ کے ساتھ عہد کی پاسداری ہے۔ اللہ کو اپنا مالک، حاکم،پالنہار ، رازق اور مختار ماننے کا عملی ثبوت ہے۔
انسان کی آخرت میں کامیابی کا دارومدار نمازوں پر ہوگا، اگر اس سوال کے جواب میں پاس ہوگئے تو کامیابی ہے ورنہ سزا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز دین کا ستون ہے اور جو نماز قائم کرتا رہا وہ دین کو قائم کرتا رہا اور جو اسے نظر انداز کرتا رہاے اس نے دین کو ڈھادیا اور ایسا شخص جہنم رسید ہوگا۔قیامت کے دن جہنمیوں سے پوچھا جائے گا کہ تم کو کس چیز نے جہنم میں داخل کردیا؟ وہ کہیں گے ہم نمازیوں میں سے نہ تھے۔ یعنی نماز میں کوتاہی جہنم میں داخلے کا سبب بنے گی۔
نماز کا کمال ہے کہ وہ دلوں کو اطمینان بخشتی ہے۔ شدید مشکل، پریشانی اور غم کی حالت میں بندہ جب اللہ کے حضور نماز کے ذریعے پیش ہوتا ہے تو اس کے دل کو بہترین اطمینان و سکون میسر ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتاہے کہ وہ شخص کامیاب ہوگیا جو پاک ہوا اور جس نے اپنے رب کے نام کا ذکر کیا اور نماز ادا کی۔ یعنی نماز کی ادائیگی اور اس کی توفیق کامیابی کی ضمانت قرار دی گئی۔نماز کے مقرر کردہ اوقات ہیں، ان اوقات میں ہی ان کو ادا کرنا ضروری ہے۔ ان اوقات کے بعد نماز قضا ہوجاتی ہے اورسہواً قضا نماز کا اجر کم ہوجاتاہے جب کہ قصدا ایسا کرنے پر گناہ لازم آتا ہے۔اللہ سبحانہ تعالیٰ نے نماز سے غافل ہونے والوں کے لیے ہلاکت و تباہی کا اعلان فرمایا ہے۔
فرض نمازوں کے علاوہ نفل نمازوں کے ذریعہ بندہ اپنے رب سے رابطہ کرسکتا ہے۔ نفلی نمازوں میں سب سے احسن نماز تہجد کی نماز ہے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سب سے نچلے آسمان پر آکر پکارتاہے کہ ’’ ہے کوئی مانگنے والاجس کو میںعطا کروں‘‘۔
نماز انسان کی طہارت کا بہترین سبب ہے، کیوں کہ نماز کے لیے انسان کاپاک صاف ہونا ضروری ہے۔ ذاتی طہارت کے بعد وضو،جس کے ذریعہ انسان دن میں پانچ بار ہاتھ پاؤں اور منہ دھوتاہے، سر پر مسح کرتاہے اورناک اور منہ میں پانی ڈال کر ان کی صفائی کرتا ہے ۔ اگر انسان نماز کا پابند نہ ہو تو وضو سے بھی بے بہرہ ہوگا ۔ لہٰذا اپنی دن بھر کی مصروفیات میں نہ جانے کتنی دھول مٹی، جراثیم اور غیر صحت مند اجزا اس سے چمٹے رہیں اور اس کو ہوش بھی نہ ہو۔ کورونا کی وبانے ثابت کردیا تھا کہ ہاتھ کا دھونا کتنا اہم ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا: وضو کرنے سے انسان کے گناہ اس کے ہاتھ پیر سے جھڑتے ہیں اور وہ پاک صاف ہوجاتاہے۔نماز کے سماجی فائدہ یہ ہیں کہ وہ مومنوں کو متحدکرتی ہے، اجتماعیت کو مضبوط کرتی ہے، نماز نظم و ضبط سکھاتی ہے، مسجد کے آداب، صفوں کی ترتیب،امام اور مقتدی کے درمیان ربط قائم کرتی ہے۔ نماز انسانوں میں برابری کی بہترین مثال ہے، جب کہ ہر شخص دوسرے شخص سے کندھا ملا کر بلا تفریق کھڑا ہوتا ہے، جس میں کالا ، سفید ،امیر و غریب ، حاکم و محکوم سب برابر کھڑے ہوتے، سب کے لیے مسجد کا دروزاہ بلا تفریق یکساں کھلا رہتا ہے۔
نماز مومن اور غیر مومن میں فرق ظاہر کرتی ہے۔ مومن اذان سنتے ہی سب کچھ چھوڑ کر نماز کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے، جب کہ غیر مومن اپنی مصروفیات میں اس طرح مصروف رہتا ہے جیسے کہ اس کا اس عمل کوئی تعلق نہیں ہے۔نماز کسی بھی حالت میں معاف نہیں ہے، چاہے وہ خوف کی حالت ہو یا جنگ کی یاسفر کی۔حتیٰ کے شدید علالت میں بھی نماز کی معافی نہیں ہے۔ اگر انسان کھڑے ہوکر نہ پڑھ سکے تو بیٹھ کر اور اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکے تولیٹ کراور اگر اس کی بھی طاقت نہیں ہے تواشاروں سے نماز ادا کرے۔
نماز کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز مومن کی معراج ہے۔ یعنی جس طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ سبحانہ تعالیٰ نے خود کلامی کا شرف معراج میں عطا فرمایا تھا۔ اسی طرح مومن کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ نماز کے ذریعے اللہ سبحانہ تعالیٰ سے مخاطب ہوسکتاہے، اپنی فریاد اس کے حضور پیش کرسکتاہے، اپنی بندگی اور شکر گزاری کا ثبوت دے سکتا ہے ۔اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا کہ اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے اللہ کی مدد حاصل کرو، یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
جلوہ خدا کا صاف دکھادیتی ہے نماز
بندے کو اپنے رب سے ملا دیتی ہے نماز
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا