سمبل مبینہ آبرو ریزی معاملے کی تحقیقات تقریباً مکمل

0
0

فارنسک سائنس لیبارٹری نے جرم کی تصدیق کی
یواین آئی

سرینگرشمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ملک پورہ ترہگام سمبل میں 8 مئی کو پیش آئے ایک کمسن بچی کی مبینہ آبرو ریزی کے واقعے کی تحقیقات کے لئے مقرر خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات لگ بھگ مکمل کرلی ہیں اور فارنسک سائنس لیبارٹری نے طبی رپورٹ میں ڈاکٹروں کی ٹیم کی طرف سے چھوڑی گئی بعض مبینہ خامیوں کے بعد بھی جرم کی تصدیق کی ہے۔جموں سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روزنامے نے باوثوق ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سمبل کے سب ڈویژنل پولیس افسر اور سینئر پراسی کیوٹنگ افسر پر مشتمل خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے سمبل میں ایک تین سالہ بچی کی مبینہ آبرو ریزی کے خلاف سمبل پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے ایف آئی آر میں تحقیقات تقریباً مکمل کی ہیں۔ذرائع کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ٹیم اگلے چند دنوں میں عدالت میں چالان پیش کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ مبینہ متاثرہ کی طبی جانچ کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے طبی رپورٹ میں بعض خامیاں چھوڑی تھیں جس کے باعث یہ پورا عمل مشکوک بن گیا تھا۔تاہم خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے فارنسک سائنس لیبارٹری کے بھر پور تعاون سے مفصل ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر کام کرتے ہوئے تصدیق کی کہ قصوروار نے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔دریں اثنا پولیس نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ کمسن بچی کی آبرو ریزی میں ملوث کے خلاف عدالت میں عنقریب چارج شیٹ دائر کرے گی۔پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ سمبل میں تین سالہ بچی کی آبرو ریزی کا واقعہ صحیح اور مبنی بر حقائق وشواہد ہے، بانڈی پورہ پولیس گرفتار شدہ قصوروار کے خلاف عدالت میں عنقریب چارج شیٹ دائر کرے گی۔انہوں نے عوام سے افواہوں کی طرف توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ترجمان نے کہا ‘لوگوں سے افواہوں کی طرف توجہ نہ دینے کی اپیل کی جاتی ہے، غلط خبروں کی تشہیر کرنے اور بے بیناد افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی’۔ضلع لیگل سروسز اتھارٹی نے متاثرہ کو ایک لاکھ روپیہ بطور معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی تھی۔بتادیں کہ ماہ رواں کی 8 تاریخ کو سمبل میں پش آئے کمسن بچی کی مبینہ آبرو ریزی کے خلاف وادی میں غم وغصے کی لہر پیدا ہوئی تھی اور احتجاجوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا تھا۔احتجاجوں کے دوران ژینہ بل کا ارشد حسین نامی ایک نوجوان شدید زخمی ہوا تھا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لانے کے باعث دم توڑ گیا تھا۔پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی ٹم تشکیل دی تھی اور جموں کشمیر ہائی کورٹ نے واقعہ کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا