ہندوستان کے معاشرے کی اکثریت کے جذبات کا خیال رکھیں اس کا خیرمقدم کریں
یواین آئی
نئی دہلی؍؍ وزیر داخلہ امت شاہ نے اجودھیا میں شری رام جنم بھومی پر عظیم الشان مندر کی تعمیر کی مخالفت کرنے والوں کو ’مشورہ‘دیا کہ وہ ’ہون میں ہڈیاں نہ پھینکیں‘اور ہندوستان کے معاشرے کی اکثریت کے جذبات کا خیال رکھیں اس کا خیرمقدم کریں اور اس میں شامل ہوں اسی میں ملک کا بھلا ہے۔مسٹر شاہ نے لوک سبھا میں ضابطہ 193 کے تحت شری رام جنم بھومی مندر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ مشورہ دیا اور کہا کہ ہندوستان میں پہلی بار ایک سنیاسی حکمران نے 11 دن کی سخت تپسیا کرکے شری رام للا کا پران پرتشٹھا کیا اور روحانیت عقیدت کی سرگرمیوں کو بیدار کرکے ہندوستان کی ثقافتی نشاۃ ثانیہ کا آغاز کیا
وزیر داخلہ نے کہا کہ آج وہ اپنے جذبات اور ملک کے عوام کی آواز کو اس ایوان کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جو برسوں عدالتی کاغذات میں دفن تھا۔مسٹر نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد اسے آواز بھی ملی اور اظہار بھی۔مسٹر شاہ نے کہا کہ 22 جنوری کا دن ہزاروں برسوں سے تاریخی دن بن چکا ہے، جو لوگ تاریخ اور تاریخی لمحات کو نہیں پہچانتے وہ اپنا وجود کھو بیٹھتے ہیں۔ 22 جنوری 1528 میں شروع ہونے والی جدوجہد اور تحریک کی تکمیل کا دن ہے۔ 1528 میں شروع ہونے والی انصاف کی لڑائی اسی دن ختم ہوئی۔ 22 جنوری کروڑوں عقیدت مندوں کی امید، آرزو اور کامیابی کا دن ہے۔ یہ دن پورے ہندوستان کے روحانی شعور کا دن بن گیا ہے۔ 22 جنوری عظیم ہندوستان کے سفر کے آغاز کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جو مادر وطن ہندوستان کے لیے ہمیں وشو گرو کے راستے پر لے جانے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ رام اور رام چرت مانس کے بغیر اس ملک کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ رام کا کردار اور رام اس ملک کے لوگوں کی روح ہیں۔ رام کے بغیر ہندوستان کا تصور کرنے والے ہندوستان کو نہیں جانتے۔ رام اس بات کی علامت ہیں کہ کروڑوں لوگوں کے لیے ایک مثالی زندگی کیسے گزاری جائے، اسی لیے انہیں مریادا پرشوتم کہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت اور رامائن کو الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا۔ بہت سی زبانوں میں، بہت سے خطوں میں اور بہت سے مذاہب میں رامائن کا ذکر کیا گیا ہے، رامائن کا ترجمہ کیا گیا ہے اور رامائن کی روایات پر مبنی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی اس ملک کی تاریخ کو رام مندر تحریک سے لاعلم ہوئے بغیر نہیں پڑھ سکتا۔ 1528 کے بعد سے ہر نسل نے اس تحریک کو کسی نہ کسی شکل میں دیکھا ہے۔ یہ معاملہ کافی دیر تک لٹکا رہا۔ یہ لمحہ 330 سال کی قانونی جنگ کے بعد آیا ہے۔ ملک کا روحانی شعور بیدار ہو چکا ہے۔ یہ خواب مسٹر مودی کے دور اقتدار میں پورا ہونا تھا اور آج ملک اسے پورا ہوتا ہوا دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہا ’’کئی بادشاہوں، سنتوں، نہنگوں، مختلف تنظیموں اور ماہرین قانون نے اس لڑائی میں تعاون کیا ہے۔ آج میں ان تمام جنگجوؤں کو عاجزی سے یاد کرتا ہوں جنہوں نے 1528 سے 22 جنوری 2024 تک اس لڑائی میں حصہ لیا‘‘۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ 1990 میں اس تحریک کے زور پکڑنے سے پہلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کا ملک کے عوام سے یہ وعدہ تھا۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، ہم 1986 سے کہہ رہے ہیں کہ آئین کے مطابق قانونی عمل کے ذریعے رام مندر کی تعمیر ہونی چاہیے۔ ہم نے پالم پور ایگزیکٹو میں ایک قرارداد پاس کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ رام مندر کی تعمیر کو مذہب سے نہ جوڑا جائے، یہ ملک کے شعور کی بحالی کی تحریک ہے۔ اس لیے ہم قانونی طور پر رام جنم بھومی کو آزاد کرائیں گے اور وہاں رام مندر بنائیں گے۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ یہ کام آئین کے تحت پورے قانونی عمل کے ذریعے سپریم کورٹ کے حکم سے ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہندوستان کے روحانی شعور کی نشاۃ ثانیہ کی راہ ہموار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں کہاوت ہے کہ ہوون میں ہڈیاں نہیںپھینکنی چاہئیں۔ اس خیرمقدم کرکے اس میں شامل ہوں ، یہی ملک کے لیے اچھا ہے۔‘‘
وزیرداخلہ نے کہا کہ 2014 سے 2019 تک رام جنم بھومی کیس کے لاکھوں صفحات پر مشتمل دستاویزات کا ترجمہ کیا گیا۔ 2020 سے 2024 تک کا سفر، رام جنم بھومی تحریک لاکھوں دیہاتوں تک پہنچی۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے رضاکار پتھر لے کر گاؤں گاؤں گئے، پتھر کی پوجا کرنے کے بعد وہ اسے رام شلا کی شکل میں واپس لائے۔مسٹر شاہ نے کہا ’’اڈوانی جی نے سومناتھ سے اجودھیا کا سفر کیا، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے عوامی بیداری پیدا کی۔ رام مندر کی تعمیر کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ملک کا اکثریتی سماج دہائیوں تک سپریم کورٹ کے فیصلے کا صبر سے انتظار کرتا رہا۔ جب رام مندر کی تعمیر کے لیے عدالت کا فیصلہ آیا تو بہت سے لوگ قیاس آرائیاں کر رہے تھے کہ اس ملک میں خونریزی اور فسادات ہوں گے۔ لیکن آج میں اس ایوان میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ بی جے پی کی حکومت ہے مسٹر نریندر مودی اس ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ مسٹر مودی کی وژنری سوچ نے جیت یا ہار کی بجائے عدالت کے فیصلے کو سب کے لیے قابل قبول عدالتی حکم میں تبدیل کرنے کا کام کیا‘‘۔
22 جنوری کو پران پرتیشٹھا کی تقریب میں آچاریہ گووند دیو گری جی مہاراج کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ سنتوں نے جو مشورہ دیا ہے وہ یما نیام کے بعد کیے گئے اپواس اور 11 دن تک بستر چھوڑ کر زمین پر سونے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ صرف ناریل کے پانی پر 11 دن برت کھنا، اس کے بعد گلہری، بندر ریچھ، جٹایو وغیرہ سے جڑے تمام مقامات پر عقیدت کے ساتھ جانا، انتہائی مشکل عمل ہے۔مسٹر امت شاہ نے کہا کہ ملک میں اب تک ہونے والی بھکتی تحریکوں نے وقتاً فوقتاً ملک کو مضبوط کیا ہے۔ اس بار ایک حکمران، عوام کے نمائندے نے یما نیام تپسیا کے ذریعے عقیدت کے شعور کو بیدار کیا ہے۔