کہا بھارت اب کسی بھی طور پر کشمیریوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں
یواین آئی
- سری نگر؍؍بزرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے سینٹرل یونیورسٹی ہریانہ میں زیر تعلیم کشمیری طلباء پر حملہ کرنے کی کارروائی پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کے اسلامی تنظیموں کے سربراہان اور صاحب ثروت لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو تعلیمی اور پیشہ ورانہ کورسز کی تکمیل کے لیے ریاست جموں کشمیر میں نئی یونیورسٹیاں اور دیگر ٹیکنیکل ادارے قائم کرکے قومی اور انسانی بنیادوں پر معصوم طلباء کی زندگیاں بچانے اور ان کے مستقبل کو محفوظ کرنے میں اپنی ملی ذمہ داریاں نبھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب کسی بھی طور کشمیریوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں رہی ہے اور انہیں یہاں ہر جگہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کی زندگیاں اور عزت یہاں زبردست خطرات سے دوچار ہیں۔ مسٹر گیلانی نے اتوار کو یہاں جاری اپنے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ بھارت میں جنونی قسم کی فرقہ پرستی نے نفوذ حاصل کرلیا ہے اور اس کے باعث یہاں عدمِ برداشت اور متشددانہ ذہنیت پروان چڑھ گئی ہے۔ یہ ملک بڑی جمہوریہ اور سیکولرازم کا دعویٰ جتنے زوروشور کے ساتھ کررہا ہے، اتنا ہی یہ انسانی اور اخلاقی قدروں کے حوالے سے پستی کی طرف جارہا ہے اور یہاں کا سماج مجموعی طور اقلیتوں کے لیے قتل گاہ بن گیا ہے۔ مسٹر گیلانی نے کہا کہ بھارت سے بھی بہت سارے بچے جموں کشمیر میں زیر تعلیم ہیں اور انہوں نے یہاں مختلف کورسز کے لیے کئی اداروں میں داخلہ لیا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں مزدور پیشہ لوگ بھی یہاں معاش کمانے کے لیے آتے ہیں، جبکہ لاکھوں کی تعداد میں بھارت کی تمام ریاستوں سے لوگ سیروتفریح کے لیے بھی آتے ہیں، البتہ کشمیری عوام ان کا مذہب اور عقیدہ جانے بغیر ان کے ساتھ برادرانہ سلوک روا رکھتے ہیں اور آج تک کبھی بھی ان کو شکایت کا موقعہ نہیں دیا گیا ہے۔ اس کے برعکس بھارت میں جو کچھ کشمیریوں کے ساتھ ہورہا ہے وہ اس بڑے ملک کے چھوٹے پن کا ایک کھلا ہوا اظہار ہے۔ مسٹر گیلانی نے ریاستی انتظامیہ کی بھی اس بات کے لیے کڑی نکتہ چینی کی کہ انہوں نے بھارتی ریاستوں میں کشمیریوں کے تحفظ کو لیکر اگرچہ بڑے بڑے دعوے کئے تھے، البتہ عملاً وہ اس میں ناکام ثابت ہوگئی ہے اور اُس نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں یہ صورتحال ہمارے لیے تکلیف دہ اور پریشان کُن ہے، وہاں اس حوالے سے اس کا سدباب کرنا ہماری قومی اور ملی ذمہ داری بھی ہے، جس کے لیے پوری قوم کو اجتماعی طور اس پر سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا۔ حریت چیرمین نے کہا کہ بھارت میں مقیم کشمیری بچوں کو ایک منصوبہ بند طریقے پر کئی دہائیوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیں مختلف حیلوں اور بہانوں کی آڑ میں فرقہ پرست قوتیں اپنی بھڑاس نکالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری طلباء کو قتل بھی کیا جاتا رہا ہے اور انہیں جیلوں میں پابند سلاسل بنانے کا سلسلہ بھی ایک عرصے سے جاری ہے۔ اگر آج ہم نے اس تکلیف دہ صورتحال کا کوئی سدبات تلاش نہ کیا تو ہم بحیثیت قوم اپنے ان معصوم بچوں پر ہورہے مظالم کے برابر کے شریک کہلائیں گے۔ مسٹر گیلانی نے جموں کشمیر میں اسلامی تنظیموں کے سربراہان اور صاحب ثروت لوگوں سے دردمندانہ اپیل کہ وہ قومی اور انسانی بنیادوں پر کشمیری طالبعلموں کو تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے ریاست جموں کشمیر میں یونیورسٹیاں اور دیگر تعلیمی ادارے قائم کریں، تاکہ ہمارے ان معصوم بچوں کو ریاست سے باہر تعلیم کے حصول کے لیے بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرف رُخ نہ کرنا پڑے اور اس سے ان کی زندگیوں کو تحفظ فراہم ہوگا اور یہ یکسوئی اور آزادی کے ساتھ اپنی تعلیم کو جاری وساری رکھ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں اگر یہ تعلیمی ادارے قائم ہوں گے تو ان سے یہاں روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوجائیں گے اور جس سے ہمارے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ذہنی عذاب سے نجات بھی حاصل ہوگی۔