نتیش نے وزیر اعلی کے طور پر اور آٹھ دیگر نے کابینی وزیر کے طور پر حلف لیا
یواین آئی
پٹنہ؍؍جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے رہنما نتیش کمار نے اتوار کو نویں بار بہار کے وزیراعلی کے طور پر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سمراٹ چودھری اور وجے سنہا سمیت چھ دیگر نے کابینی وزرا کے طور پر حلف لیا۔راج بھون میں منعقدہ تقریب میں بہار کے گورنر راجیندر وشواناتھ ارلیکر نے نتیش کمار کے بعد بی جے پی کے سمراٹ چودھری، وجے کمار سنہا، جے ڈی یو کے وجے چودھری، وجیندر یادو، شرون کمار، بی جے پی کے ہی پریم کمار، ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کے سنتوش کمار اور سومن کمار اور آزاد سمیت کمار سنگھ نے کابینہ کے وزراء کے طور پر حلف لیا۔ اس موقع پر بی جے پی کے حامیوں نے جئے شری رام اور مودی مودی کے نعرے لگائے۔ اس کے ساتھ ہی ایچ اے ایم کے حامیوں نے جئے بھیم کے نعرے لگائے اور جے ڈی یو کے حامیوں نے نتیش کمار کے حق میں نعرے لگائے۔حلف برداری کی تقریب میں بہار قانون ساز کونسل کے چیئرمین دیوش چندر ٹھاکر، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا ، مرکزی وزیر پشوپتی کمار پارس، ایچ اے ایم کے قومی صدر جیتن رام مانجھی، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے قومی صدر چراغ پاسوان، جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ للن سنگھ، بی جے پی لیڈر منگل پانڈے اور راجیو پرتاپ روڈی اور کئی دیگر معززین موجود تھے۔بہار کے لئے حلف کے یہ الفاظ ’میں نتیش کمار‘ نئے نہیں ہیں، لیکن سخت جدوجہد، بڑے چیلنجز اور بہت سے اتار چڑھاو ¿ سے گزرنے کے بعد ہمیشہ اپنی شرائط پر سیاست کرنے والے مسٹر نتیش کمار نے زبردست سیاسی گھماسان کے بعد آج نویں بار ریاست کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا اور ملک کی موجودہ سیاست کو بتایاکہ… میں نتیش کمار ہوں۔مسٹرنتیش کمار، جنہوں نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی قیادت والے عظیم اتحاد سے تعلقات توڑے اور ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دیگر اتحادیوں کی حمایت سے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حکومت بنائی ہے۔ مسٹرکمار نے مسٹر لالو پرساد یادو کے ‘جنگل راج’کے خلاف ایک بھرپور مہم چلانے کے بعد 03 مارچ 2000 کو پہلی بار بہار کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا لیکن صرف سات دن کی مختصر مدت کے لیے وزیر اعلیٰ رہے۔ وہ ایوان میں اکثریت ثابت نہیں کر سکے۔مسٹر کمار نے 24 نومبر 2005 کو بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں دوبارہ حکومت بنائی اور اس کے بعد سے 20 مئی 2014 سے 21 فروری 2015 تک تقریباً دس ماہ کی مختصر مدت کے علاوہ بہار کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کی شکست کی ذمہ داری لیتے ہوئے انہوں نے مسٹر جیتن رام مانجھی کو ریاست کا وزیر اعلیٰ بنایاتھا۔ 2013 میں نریندر مودی کو بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر اعلان کرنے کے بعد، انہوں نے بی جے پی کے ساتھ 17 سال پرانا اتحاد توڑ دیا اور 2014 کے لوک سبھا انتخابات اور 2015 کے بہار اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی کے ساتھ حصہ لیا۔مسٹر کمار 2017 میں آر جے ڈی پر بدعنوانی اور ریاست میں حکمرانی کا گلا گھونٹنے کا الزام لگاتے ہوئے دوبارہ این ڈی اے میں واپس آگئے۔ اور اسی اتحاد میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا۔ مسٹر کمار نے سال 2022 میں ایک بار پھر این ڈی اے چھوڑ دیا، بی جے پی پر ان کے خلاف سازش کرنے اور جے ڈی یو کے ایم ایل ایز کو ان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا الزام لگایا اور آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مل کر ریاست میں ایک عظیم اتحاد کی حکومت بنائی۔قبل ازیں مسٹر کمار نے 1996 میں مسٹر جارج فرنانڈیزکے ساتھ سمتا پارٹی کی بنیاد رکھی اور دو سال کے اندر ہی بی جے پی کی قیادت والے اتحاد میں شامل ہو گئے اور مسٹر اٹل بہار واجپئی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں وزیر بنائے گئے۔ اسی طرح سال 2003 میںمسٹر شرد یادو سے علیحدگی کے بعد مسٹر لالو پرساد یادو نے آر جے ڈی بنائی تو مسٹر نتیش کمار نے سمتا پارٹی کو جنتا دل میں ضم کیا اور نئی پارٹی کا نام جنتا دل یونائیٹڈ رکھا۔قابل ذکر ہے کہ 1974 کی طلبہ تحریک کے بعد سیاست میں سرگرم مسٹر کمار نے سال 1990 میں مسٹر لالو پرساد یادو کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ 1985 میں ہرنوت اسمبلی حلقہ سے پہلی بار ایم
ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ انہوں نے پہلی بار 1989 میں باڑھ پارلیمانی سیٹ سے الیکشن لڑا۔ اس کے بعد انہوں نے 1996، 1998 اور 1999 میں لگاتار لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ 1998 میں وہ ریلوے کے وزیر بنے اور 1999 میں وہ وزیر زراعت بنے۔