*وطن کو آزاد کرانے کیلئے ہمارے اسلاف کی قربانیوں کو ٹا قیامت فراموش نہی کیا جا سکتا* قاری محمد ساجد ‘مدرسہ فیض الاسلام ٹولی میں 75 واں جشنِ جمہوریہ’

0
466

(احمد رضا)

سہارن پور // تحصیل بہٹ کے گاؤں ٹولی کے مدرسہ فیض الاسلام میں 75 واں یوم جمہوریہ بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ یوم جمہوریہ کے اس پروگرام کا آغاز مدرسہ کے طالب علم عبد الصمد کی تلاوت سے ہوا اور محمد حفظان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا باوقار پروگرام کی صدارت قاری محمد ندیم نے کی جبکہ نظامت کے فرائض قاری عبد الحفیظ نے انجام دیئے
یوم جمہوریہ کے اس پروگرام میں مدرسہ فیض الاسلام کے طلباء و طالبات کے ذریعہ حب الوطنی سے سرشار نظمیں، نعتیں، مکالموں، اُردو، ہندی اور انگریزی میں تقاریر کرتے ہوئے حب الوطنی کا جو مختصر تعارف واضع کیا اسکی جس قدر تعریف کی جائے وہ کم ہی بچون کی محنت اور کردار نے اس پروگرام کی اہمیت کو دوبالا کردیا مدرسہ میں کل دوپہر کے قریب پرچم کشائی کی رسم گرام پردھان ڈاکٹر محمد عاقل نے سبھی معزز شخصیتوں کے ساتھ اپنے دست مبارک سے ادا کی!
اس موقع پر قاری عبدالحفیظ امام مکہ مسجد ٹولی نے تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ 26/ جنوری 1950ء کوہمارے آزاد ملک کے نئے قانون کو لاگو (نافذ )کرکے پہلا جشن جمہوریہ منایاگیا۔اس طرح ہرسال26/ جنوری کو جشن جمہوریت، اور یوم جمہوریہ کے طورپر منایا جانے لگا انہوں نے کہا کہ
جمہوری قانون کے اعتبار سے اس ملک کےقانون بہت جامع اور منظم ہے اور اس میں ہر فرقہ اور ہرطبقہ کا بھر پور خیال رکھا گیا ہے جس میں کسی کے ساتھ بھید بھاؤ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مدرسہ کے ناظم قاری محمد ساجد نے کہا کہ آج ملک ہندوستان کا یہ پچھترواں جشنِ یوم جمہوریہ ہے۔اس ملک کو آزاد کرنے کے لیے کے لئے ھمارے اسلاف نے اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کیا ہے ایک عرصہ تک عظیم قربانیاں دی ہیں، تب کہیں جاکے ھمیں یہ آزادی کی نعمت حاصل ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ انگریز صرف ہم پر حکومت ہی نہیں کر رہے تھے،
بلکہ طرح طرح کے ظلم و ستم سے ملک کی عوام کو ستایا جاتا تھا بلآ خر یہاں کے باشندے آزادی کی لڑائی کے لئے اور آزادی حاصل کرنے کے لئے میدان آزادی میں کود گئےاوراپنی جان کی پرواہ کئے بغیرانگریزوں سے مقابلے کے لئے تیار ہوگئے۔
ایک طویل جد و جہد اور کوشش کے بعد جس میں لاکھوں ہندوؤں اور مسلمانوں کی جانیں گئیں اور لاکھوں کو قید و بند کی زندگی گزارنی پڑی اور اپنی جان و مال کا نقصان کرنا پڑا تب کہیں ہمارا یہ ملک آزاد ہوا ۔ اور ہم کو آزادی نصیب ہوئی.
قاری محمد ثاقب نے کہا کہ
اس ملک کو آزاد کرانے میں ہندو مسلم اور سکھ پارسی سب ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ تھے۔ اور ان سب کی کوششوں سے آزادی کی یہ نعمت ہم سب کو ملی ۔
قاری محمد راغب نے کہا کہ
اس ملک کو آزاد کرانے میں مہاتما گاندھی مولانا محمد علی جوہر ،رام پرشاد بسمل، جواہر لال نہرو ،ابو الکلام آزاد، سردار ولبھ بھائی پٹیل، سروجنی نائیڈو ،خان عبد الغفار خان، مولانا محمود الحسن سہارن پوری مولانا حسین احمد مدنی، مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی مولانا حسرت موہانی، شوکت علی سبھاش چندر بوس،مولانا رشید احمد گنگوھی مولانا قاسم نانوتوی اور ملک و قوم کی محبت سے سرشار لاکھوں افراد نے اپنی جانوں پر کھیل کر اس وطن عزیز کو آزادی دلائی اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔ قاری محمد ندیم نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ سیکولرزم کی حفاظت کرتے ہوئے اس ملک میں امن و شانتی اور پریم و محبت کا ماحول بنائیں اور سب مل کر امن و شانتی اورمحبت کے ساتھ رہیں۔ اخیر میں قاری عبد الحفیظ کی دعاء پر پروگرام اختتام پزیر ہوا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا