تشدد کے لئے ترنمول قصوروار300سیٹ جیتے گی بی جے پی:شاہ

0
0

کہاپانچویں اور چھٹے مرحلے کے بعد بی جے پی تنہا مکمل اکثریت کا اعدادوشمار پار کر چکی
یواین آئی

نئی دہلیبھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر امت شاہ نے مغربی بنگال میں منگل کو ان کے روڈ شو کے دوران تشدد کے لئے ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان کی پارٹی اپنے طور پر 300 سیٹوں کا اعدادوشمار پار کرے گی اور قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کی اقتدار میں واپسی ہو گی۔مسٹر شاہ نے بدھ کو یہاں بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا “اب تک انتخابات کے چھ مرحلے ختم ہو چکے ہیں۔ تمام چھ مراحل میں مغربی بنگال کے علاوہ کہیں بھی تشدد نہیں ہوا۔ میں (ریاست کی وزیر اعلی) ممتا بنرجی کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کو صرف 42 سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہیں اور بی جے پی ملک کی تمام ریاستوں میں انتخابات لڑ رہی ہے ۔ بنگال میں ہر مرحلے میں تشدد کے واقعات ہوئے ۔ دوسری کسی بھی ریاست میں تشدد کے واقعات نہیں ہوئے . اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تشدد ترنمول کر رہی ہے ”۔ شاہ نے دعوی کیا کہ گزشتہ انتخابات میں 282نشستیں جیتنے والی ان کی پارٹی اس الیکشن میں 300 سے زیادہ سیٹوں پر کامیاب رہے گی اور مرکز میں ایک بار پھر این ڈی اے کی حکومت بنے گی۔انہوں نے کہا“میں مکمل طور پر پریقین ہوں کہ پانچویں اور چھٹے مرحلے کے بعد بی جے پی تنہا مکمل اکثریت کا اعدادوشمار پار کر چکی ہے ۔ساتویں مرحلے کے بعد 300 سیٹوں سے زیادہ جیت کر ہم (وزیر اعظم) نریندر مودی جی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت بنانے جا رہے ہیں”۔مغربی بنگال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام کے غم و غصہ کو وہ دیکھ کر آئے ہیں۔ یہ غصہ ووٹ میں تبدیل ہو جائے گا۔ محترمہ بنرجی نے جیسی صورتحال وہاں بنائی ہے ، اسے عوام قبول نہیں کر سکتے ۔ عوام ان کو ہٹانے کا ذہن بنا چکے ہیں . انہوں نے دعوی کیا بی جے پی مغربی بنگال میں بھی 23 سے زیادہ سیٹیں جیتنے جا رہی ہےمغربی بنگال میں منگل کو ہونے والے تشدد کے لئے ان کے خلاف درج ہونے والے ایف آئی آر کے بارے میں شاہ نے کہا کہ نہ تو وہ اور نہ ہی پارٹی کے کارکن اس سے ڈرنے والے ہیں. انہوں نے کہا “ممتا دیدی آپ کے ایف آئی آر سے ہم بی جے پی والے نہیں ڈرتے . ہمارے 60 سے زیادہ کارکنوں کی جان آپ کے غنڈوں نے لے لی ہے ، پھر بھی ہم نے اپنی مہم نہیں روکی ہے ۔ اگر آپ یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ مجھ پر ایف آئی آر درج کرنے سے بی جے پی کے کارکن خوفزدہ ہوجائیں گے تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ بی جے پی کے کارکنان اور وہاں کے عوام ساتویں مرحلے میں اور بھی زیادہ غصہ کے ساتھ آپ کے خلاف ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں”۔ تشدد کا الزام ترنمول پر مڈھتے ہوئے بی جے پی صدر نے کہا کہ روڈ شو سے پہلے ہی وہاں چسپاں پوسٹر پھاڑ دیئے گئے ۔ روڈ شو شروع ہونے کے ڈھائی گھنٹے تک پرامن طریقے سے روڈ شو چلا۔اس کے بعد تین بار حملے کیے گئے اور تیسرے حملے میں توڑ پھوڑ، آگ زنی اور بوتل میں مٹی کے تیل ڈال کر حملہ کیا گیا۔ترنمول کی جانب سے تشدد کے لئے بی جے پی کے کارکنوں کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تشدد میں جو بائیکیں جلی ہیں وہ بی جے پی کارکنوں کی تھیں. انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی کے کارکنان اپنی ہی پارٹی کے لوگوں کی بائیکیں کیوں جلائیں گے ۔مسٹر شاہ نے کہا کہ منگل کی صبح سے پورے کولکتہ میں چرچا تھی کہ یونیورسٹی کے اندر سے آکر کچھ لوگ فسادات پر اتر آئے ۔ اس کے باوجود پولیس نے کوئی چیکنگ نہیں کی اور نہ ہی کسی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔روڈ شو کے دوران ایشورچندر ودیاساگر کے مجسمہ کو توڑے جانے کو ترنمول کی ووٹ بینک کی سیاست بتاتے ہوئے انہوں نے کہا“مجسمہ جس جگہ پر رکھا ہے وہ کمروں کے اندر ہے ۔ کالج بند ہو چکا تھا۔تالے لگ چکے تھے . پھر کس نے کمرہ کھولا؟ تالا نہیں ٹوٹا ہے . پھر چابی کس کے پاس تھی؟ کالج میں ترنمول کا قبضہ ہے . ووٹ بینک کی سیاست کے لئے ملک کے مشہور ماہر تعلیم کے مجسمہ توڑنے کا مطلب یہ ہے کہ ترنمول کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے ”۔بی جے پی صدر نے کہا کہ اگر مرکزی ریزرو پولیس فورس کے جوان نہیں ہوتے تو ان کا وہاں سے بچ نکلنا بہت مشکل تھا۔ انہوں نے کہا “خوش قسمتی سے ہی میں بچ کر آیا ہوں. ہمارے بہت سے کارکن مارے گئے ہیں. مجھ پر حملہ ہونا بھی فطری تھا. اس سے یہ طے ہو گیا ہے کہ ترنمول کسی بھی حد تک جا سکتی ہے ”۔انہوں نے الیکشن کمیشن پر خاموش تماشائی بنے رہنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اس کو فوری طور پر بنگال میں مداخلت کرنی چاہئے ”۔ انہوں نے کہا “بنگال میں الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنا ہے . اسے فوری طور پر مداخلت کرنی چاہئے . ممتا دیدی نے عوامی تقریر میں دھمکی دی. کمیشن نے کیوں نوٹس نہیں لیا. ان سب کے بعد الیکشن کمیشن کی جانبداری پر سوال اٹھ رہے ہیں. بی جے پی سرکار والی 16 کی 16 ریاستوں میں کہیں بھی اس طرح کا واقعہ نہیں ہوا، دیگر ریاستوں میں بھی ایسے تشدد نہیں ہوئے . صرف ترنمول حکومت والی ریاست میں ایسا ہو رہا ہے لیکن الیکشن کمیشن بنگال کی طرف توجہ نہیں دے رہا ہے ”

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا