’سوچا بادلوں میں پاکستان کو طیارے دکھائی نہیں دیں گے‘
جملہ ہی پھینکتا رہا پانچ سال کی سرکار میں سوچا تھا کلاو¿ڈی ہے موسم، نہیں آو¿ں گا راڈار میں
مرزا اے بی بیگ
نئی دہلیوزیر اعظم ہندنریندر مودی نے پاکستان کے بالاکوٹ میں انڈین فضائیہ کی سٹرائک سے پہلے کی روداد کیا سنائی سوشل میڈیا ان کے پیچھے پڑ گیا۔انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بادلوں اور بارش کی وجہ سے انڈیا کے فائٹر طیارے پاکستان کے ریڈار سے بچ جائیں گے اور اسی لیے انھوں نے آئر سٹرائک کی اجازت دے دی۔اس انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر ’انٹائر کلاو¿ڈ کور‘ یعنی پوری طرح بادل کے پردے میں ٹرینڈ کرنے لگا اور مرزا غالب سے مشابہ مرزا کلاو¿ڈی نام کا ایک شاعر بھی پیدا ہوگیا جس کا ایک شعر واٹس ایپ گروپ میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔نریندر مودی کا یہ انٹرویو انڈیا کے ٹیکنالوجی کے قومی دن کے موقع پر ’نیوز نیشن‘ نامی چینل پر پیش کیا گیا۔ اس انٹرویو کے بعض حصوں کو وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے ہمنوا بہت سارے اکاو¿نٹس نے بھی شیئر کیا ہے۔بالاکوٹ ایئر سٹرائک کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا: ‘میں نے نو بجے (ایئر سٹرائک کی تیاری کے بارے میں) ریویو کیا۔۔۔ پھر 12 بجے ریویو کیا۔ ہمارے سامنے مسئلہ تھا کہ اس وقت اچانک موسم خراب ہو گیا۔۔۔ بہت بارش ہوئی، میں حیران ہوا ابھی تک ملک کے اتنے بڑے پنڈت لوگ مجھے گالیاں دیتے ہیں ان کا دماغ یہاں نہیں چلتا۔ 12 بجے، یہ بھی میں پہلی بار بول رہا ہوں، ایک پل ہمارے دل میں آیا اس موسم میں ہم کیا کریں۔ بادل ہے جا پائیں گے؟ نہیں جا پائیں گے اس وقت ایکسپرٹ کی رائے تھی کہ تاریخ بدل دیں۔’انھوں نے مزید کہا: ’اس وقت میرے ذہن دو خیال آئے۔ ایک سیکریسی، ابھی تک سب سیکرٹ (راز) تھا۔ رازداری میں اگر ڈھیل ہوئی تو ہم کچھ کر ہی نہیں سکتے۔ دوسری بات۔۔۔ میں ایسا شخص نہیں ہوں جو ان سب سائنس کو جانتا ہے۔۔۔ لیکن میں نے کہا اتنا کلاو¿ڈ (بادل) ہے، بارش ہو رہی ہے تو ایک فائدہ ہے۔ کیا ہم ریڈار سے بچ سکتے ہیں۔ میں نے کہا کہ یہ میری سوچ ہے کہ بادلوں سے فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔ سب الجھن میں تھے کہ کیا کریں۔ پھر بالآخر میں نے کہا اوکے، جایے۔ پھر چل پڑے۔‘مسلمانوں کے رہنما کہلانے والے اسد الدین اویسی نے پی ایم او انڈیا کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: ’سر سر آپ تو غضب کے ایکسپرٹ ہیں، سر گذارش ہے کہ چوکیدار ہٹا دیجیے اور ایئر چیف مارشل اور پردھان (لکھیے)۔۔۔ کیا ٹونک پیتے ہیں، آپ کے بٹوے میں ہر شعبے کا فارمولا ہے سوائے جاب، معیشت، صنعتی ترقی، زراعت کے مسائل کے۔‘مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے معروف رہنما سیتا رام یچوری نے ٹویٹ کیا: ’مودی کے الفاظ صحیح معنوں میں شرمناک ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ ہماری فضائیہ کی بے عزتی ہیں کہ وہ ناواقف اور غیر پیشہ ور ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ جو باتیں کر رہے ہیں وہ اپنے آپ میں ملک مخالف ہے۔ کوئی بھی وطن پرست ایسا نہیں کرے گا۔‘جبکہ کانگریس کے ایک ترجمان سلمان انیس سوز نے اپنے مختلف ٹویٹس میں کہا کہ ’شاید کسی نے وزیر اعظم کو ریڈار کے کام کرنے کے نظام کے بارے میں نہیں بتایا۔ یہ قومی سلامتی کا بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ ہنسنے کی بات نہیں ہے۔‘عمر عبداللہ نے مذاق اڑاتے ہوئے لکھا: ’پاکستانی ریڈار بادلوں میں داخل نہیں ہو سکتا۔ یہ فوجی حکمت عملی کی بہت ہی اہم معلومات ہے اور مستقبل کے آئر سٹرائکس کی منصوبہ بندی میں یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔‘بی جے پی نے وزیر اعظم مودی کے انٹرویو کو پروموٹ کرنے کے لیے جو ٹویٹ کی تھی وہ اب وہاں سے ہٹا لی گئی ہے۔ اس کے ہٹائے جانے پر عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا: ’لگتا ہے کہ ٹویٹ بادلوں میں کھو گئی۔ خوش قسمتی سے اس کے سکرین شاٹ تیر رہے ہیں۔‘فیس بک پر سابق ایئرفوس پائلٹ راجیو تیاگی نے بادل پر ایک مضمون ہی لکھ ڈالا۔انھوں نے لکھا: ’۔۔۔ بالاکوٹ کا حملہ بالکل ہی صفر اوکٹا بادل کے پردے میں ہوا۔ (آسمان کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور بادل کی چادر کو اوکٹا میں بیان کیا جاتا ہے۔ اگر پرواز کی بلندی پر دھندھلا کیومولو نمبس (سی بی) تھا تو کوئی بھی کمانڈر اس سے گذرنا نہیں چاہے گا۔ اور زمین سے اس قدر نزدیک آپ کو تباہ ہونے کے لیے دشمن کے نشانے کی ضرورت نہیں۔ ایک بار پھر مودی نے بے تکی بات کی ہے۔گلوگار وشال دادلانی نے ٹویٹ کیا: مودی جی ایک شہری کی جانب سے چھوٹی سی گزارش ہے۔ سائنس حقیقی چیز ہے۔ بولنے سے پہلے کسی قابل آدمی سے مشورہ کر لیں۔ ہندوستانیوں کو دنیا کی نظروں میں شرمندہ نہ کریں۔ کم سے کم اس وقت تک جب تک کہ (انتخابی) نتائج کا اعلان نہیں ہو جاتا۔ آپ ابھی ہمارے وزیر اعظم ہیں۔ کم سے کم اس بات کا خیال رکھیں کہ انڈیا کی کتنی عزت ہے۔واٹس ایپ پر مرزا کلاو¿ڈی کا جو شعر شیئر کیا جا رہا ہے وہ کچھ اس طرح ہے۔جملہ ہی پھینکتا رہا پانچ سال کی سرکار میںسوچا تھا کلاو¿ڈی ہے موسم، نہیں آو¿ں گا راڈارواٹس ایپ پر ایک فائٹر طیارے میں مودی کی تصویر کے ساتھ لکھا ہے: ’سنو سڑک سے چلتے ہیں۔ ان کے ریڈار کو لگے کا کہ بس آ رہی ہے۔‘بہر حال کینیڈا کی حکومت کے ایک دستاویز میں راڈار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ریڈار کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے موسموں میں بادلوں کی چادر کے پرے کی چیزوں کا پتہ چلا لیتا ہے۔جبکہ ریڈار کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے راڈار مختلف قسم کی چیزوں کو الیکٹرو میگنیٹک سینسر کے ذریعے پتہ چلاتا ہے، اسے ٹریک کرتا اور اس کی شناخت کرتا ہے۔ اسے چیز کی طرف الیٹرومیگنیٹک توانائی ٹرانسمٹ کرکے آپریٹ کیا جاتا ہے۔ چیز کو ہدف کہا جاتا ہے۔وہ دوسرے آپٹیکل اور انفرا ریڈ آلات کے مقابلے اپنے ہدف کا خراب موسم میں بھی اس کی رینج اور دوری کا درستگی کے ساتھ پتہ لگاتا ہے۔