گزشتہ کئی دنوں سے سرحدی علاقہ جات کے ساتھ لگنے والے جنگلات میں آتش زدگی کی خبر یںگردش کر رہی ہیں ۔ یہ خبریں زیادہ تر پونچھ راجوری کے جنگلات سے سامنے آرہی ہیں ۔ وہیںمینڈھرپونچھ حدمتارکہ کے جنگلوں میں آگ پھیلنے کے دوران زیر زمین بارودی سرنگوں کے پھٹ جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے ۔جبکہ انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز نے اس طرف خصوصی توجہ دیتے ہوئے،عام لوگوں کو جنگلوں کی طرف نہ جانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔اتنا بھی نہیں بلکہ جنگلوں میں لگی آگ کوبجھانے کیلئے فورسزنے بڑے پیمانے پرکارروائی شروع کردی ہے۔واضح رہے پونچھ ، راجوری سے متصل علاقہ بھاٹہ دوڑیاں کے جنگلوں میں گزشتہ دنوں آگ نموار ہوئی تھی جو سرنکوٹ بالاکوٹ جنگلوں تک پھیل گئی ہے اور اس کے پھیلنے کے ساتھ ہی رہائشی علاقوں کے قریب جنگل میں زور دار دھماکوں کاسلسلہ شروع ہوا ہے اور بتایاجارہاہے کہ زیرزمین بارودی سرنگیں تیزی کے ساتھ پھٹ رہی ہے ۔ جس کے چلتے جنگلی جانوروں کی بڑی تعداد بستیوں کارُخ کرنے پرمجبور ۔وہیں ان بارودی سرنگوں کے پھٹ جانے سے لوگوں میں فکروتشویش بھی ہے ۔فوج نے مینڈھر پونچھ میں لوگوں کوہدایت کی کہ وہ نہ اپنے مویشیوں کوجنگلوں کی طرف لے جائیں اورنہ خود جنگلوں کارُخ کرے جب تک جنگلوں میں لگی اس آگ کوپوری طرح سے بجھا نہ دیاجائے۔جبکہ بڑے پیمانے پرفوج نے مینڈھرپونچھ میں لگی آگ کو بجھانے کی کارروائی شروع کر رکھی ہے ۔تاہم اب دیکھنا یہ کہ فوج اور مقامی انتظامیہ کب تلک اس آگ کو بجھانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ کیونکہ سرحدی پٹی پر رہنے والے عوام کا دارومدار بھی زیادہ تر جنگلوں پر ہے، کیونکہ ان کے مال مویشیوں کا زیادہ تر چارہ ان جنگلوں سے ہی آتا ہے ۔ علاوہ ازیں کڑاکے کے اس ٹھند میں سردی سے بچنے کیلئے مقامی لوگوں کو جنگلوں سے دستیاب ہونے والی سوکھی لکڑی یعنی بالن کی ضرورت بھی ہوتی ہے ۔ جبکہ کے جنگلات محکمہ کی طرف سے عام لوگوں کو اپنی من مانی سے لکڑیاں کاٹنے کی اجازت نہیں اور عام عوام کو اس پر عمل پہرا ہونے کی بھی ضرورت ہے ۔ کیونکہ جنگلوں کی کٹائی کا اثر ناصرف ماحول پر پڑتا ہے بلکہ اسے کئی طرح کے دیگر مسائل بھی جنم لیتے ہیں ، جن میں جنگلی جانوروں کا بستیوں کی طرف آجانا بھی ہے ، جو انسانی آبادی کیلئے خطرہ جان ہے ۔ بہر کیف جنگلوں میں لگی آگ اور بارودی سرنگوں کے پھٹنے کا یہ سلسلہ فلحال کیلئے بہت ہی خطرناک اور بھیانک ہے ۔ لہذا ،انتظامیہ اور فوج کو چائے کہ وہ اس سلسلہ میں مزید اقدامات اٹھائیں تاکہ سرحدی جنگلات کے علاقوں کے نزدیک بس رہے مقامی لوگوں کو کسی بڑی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔