جموں وکشمیر میں فوری اسمبلی انتخابات 15نومبرکے بعد ہوں:عبدالغنی کوہلی
یواین آئی
جموں بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر عبدالغنی کوہلی نے گجر بکروال طبقے کی ششماہی ہجرت کو بنیاد بناکر ریاست میں اسمبلی انتخابات 15 نومبر کے بعد منعقد کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔بتادیں کہ جموں کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر گجر بکر وال طبقے کے لوگ ہرسال ماہ اپریل میں اپنے مال مویشی سمیت کشمیر کا رخ کرتے ہیں یہاں مختلف علاقوں کے جنگلوں اور سبزہ زاروں میں خیمہ زن ہوکر اپنے مویشیوں کے گھاس وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں اور پھر موسم سرما شروع ہوتے ہی اپنے آبائی وطن کے لئے رخت سفر باندھتے ہیں۔عبدالغنی کوہلی نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں ریاست کے اسمبلی انتخابات وسط نومبر کے بعد کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ‘جموں کے مختلف علاقوں سے گجر بکروال طبقے کے لوگوں نے اپنے مال مویشیوں سمیت وادی کا رخ کیا ہے اورلاکھوں کی تعداد میں یہ لوگ اپنے قافلوں کے ساتھ چل رہے ہیں جب تک یہ لوگ واپس نہیں آئیں گے تب تک انہیں حق رائے دہی کا حق کیسے دیا جاسکتا ہے’۔انہوں نے نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور پینتھرس پارٹی کے لیڈروں کی طرف سے ریاست میں جلدی اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کی اپیل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ‘نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی، پینتھرس پارٹی کے لیڈران ریاست میں جلدی اسمبلی انتخابات منعقد کرانے پر شور مچا رہے ہیں، وہ بھول جاتے ہیں کہ رواں عام انتخابات کے دوران اودھم پور میں صرف چار ووٹرں کے لئے الگ پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا، دلی میں صرف دو وٹروں کے لئے الگ پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا اور لداخ میں ایک جگہ صرف چھ ووٹ ہیں ان کے لئے الگ پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور آج جب لاکھوں کی تعداد میں گجر بکر وال طبقے کے لوگ اپنے مال مویشی سمیت جارہے ہیں تو کیا وہ اس قابل بھی نہیں ہیں کہ انہیں حق رائے دہی ملنا چاہئے جبکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور حکومت ہند سخت کوشش کررہے ہیں کہ ایک ووٹر بھی اپنے حق رائے دہی سے محروم نہیں رہنا چاہئے’۔کوہلی نے ریاستی انتظامیہ، حکومت ہند اور الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اپیل کی کہ وہ تب تک یہاں اسمبلی انتخابات منعقد نہ کرائیں جب تک نہ یہ لوگ واپس اپنے آبائی وطن لوٹیں۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 15 نومبر کے بعد ہی واپس وطن لوٹ سکتے ہیں لہٰذا اسمبلی انتخابات بھی اس کے بعد منعقد کئے جانے چاہیے تاکہ یہ لوگ بھی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں۔کوہلی نے کہا کہ اگر حکومت اس طبقے کو حق رائے کے استعمال جو ان کا بنیادی حق ہے، کے قابل بنانا چاہتی ہے تو انتخابات کم سے کم وسط نومبر تک موخر کیے جانے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لوگوں کو حق رائے دیا جاتا ہے لیکن وہ لوگ بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس گجربکر وال طبقے کے لوگ قوم پرست ہیں اورووٹ بھی ڈالنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔