ڈاکٹر جاوید راہی نے ہمالیائی گراس لینڈ پر قومی پالیسی مشاورت میں جموں و کشمیر کی نمائندگی کی

0
0

کہا چراگاہ زمین کو کسی بھی دوسرے مقصد کے لئے تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے
لازوال ڈیسک
جموں معروف قبائلی اسکالر ڈاکٹر جاوید راہی نے یہاں قومی پالیسی مشاورت پر منعقدہ ایک اہم تقریب میں ریاست جموں و کشمیر کی نمائندگی کی ۔واضح رہے دور وزہ اس تقریب کااشوکا ٹرسٹ برائے تحقیق اکالوجی اینڈ انوائرنمنٹ بنگلورو اور شعبہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی حکومت ہند کے اشتراک سے سڈکیونگ ٹولکو فاریسٹ کانفرنس ہال ،فاریسٹ سیکٹریٹ ڈیورالی ،گنگٹوک سکم میں انعقاد کیا گیا ۔اس پروگرام کا بنیادی مقصد ہمالیہ میں الپائن گھاس کو کنٹرول کرنے کے لئے قومی پالیسی کا ایک ڈرافٹ تیار کرنا تھا جو ملک کے ایک اہم جغرافیائی علاقے کی تشکیل کرتا ہے، اور جموں اور کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ ، سکم اور اروناچل پردیش کی ریاستوں میں پھیل گیا ہے ۔اس موقع پر ڈاکٹر جاوید راہی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوجربکروالوں کا چراگاہوںکے بنیادی اسٹیک ہولڈر ہےں۔وہیں جموں و کشمیر طبقہ کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چراگاہ زمین کو کسی بھی دوسرے مقصد کے لئے تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کیا گیا ہے اور قانون سازی کی کمی کی وجہ سے علاقوں میں ایک متنازع مسئلہ بناہے۔موصوف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کاہ چرائی ایکٹ 1954 میں 2011 میں ترمیم کرکے چراگاہ زمین کا استعمال کرنے کے لئے کچھ حقوق فراہم کئے گئے ہیں، لیکن اس کے لئے ریاست کے قبائل کی مشاورت کے ساتھ مجموعی بہتری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے قبائل کو بھارت کی دوسرے ریاستوں کے قبائلی طبقات کے ذریعہ حاصل کردہ برابر حقوق کی توسیع کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قبائلیوں کی طرح انہیں بھی جل (پانی) ،جنگل (جنگل) اور جمین (زمین) پر بھی اختیار دیا جانا چاہئے۔انہوں نے ٹیمپریٹ ،الپائن گھاس کے تحفظ اور معیار زندگی اقدار کے بارے میں معلومات فراہم کرنے اور ہجرت کرنے والے طبقہ کے مستقل استعمال کے لئے چراگاہ زمین کے تحفظ کو فروغ دینے کے سلسلے میں ATREE اور وزارت کے حکام کو مختلف تجاویز پیش کیں۔واضح رہے ڈاکٹر جاوید راہی ریاست کے ایک ممتازاسکالر ہیں جنہوں نے گوجری میں تقریبا 300 کتابیں لکھی / ترمیم / مرتب کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا