یو این آئی
احمد آباد، 2 مئی () گجرات کے احمد آباد میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے عشرت جہاں فرضی تصادم کیس میں سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا اور ایک دیگر پولیس افسر این کے امین کے نام آج چارج شیٹ سے ہٹانے کی منظوری دے دی۔خصوصی سی بی آئی جج جے کے پنڈیا نے اپنے حکم میں کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 197 کے تحت کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف اپنی ڈیوٹی کے دوران کئے گئے کسی کام کے سلسلے میں مقدمہ چلانے کے لئے ریاستی حکومت کی منظوری ضروری ہے ۔ گجرات حکومت نے دونوں افسران کے خلاف ایسی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے ان کے نام چارج شیٹ سے ہٹائے جاتے ہیں اور اب یہ معاملہ ان کے خلاف نہیں چلے گا۔واضح رہے کہ اس سے پہلے گزشتہ سال اگست میں، اسی عدالت نے دونوں کی الزام سے بری کرنے کی عرضی خارج کردی تھی ۔ دونوں نے گزشتہ ہی سال فروری میں اس معاملے میں لزام سے برہی ہونے والے ایک اور پولیس افسر اور ریاست کے سابق انچارج ڈی جی پی پی پی پانڈے کے ساتھ اپنا کردار کا موازنہ کرتے ہوئے الزام سے بری کرنے کی مانگ کی تھی۔عشرت کی ماں ثمینہ کوثر کی وکیل ورندا گروور نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ قتل، اغوا جیسے سنگین جرم والے اس معاملے میں ریاستی حکومت کی منظوری کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کیونکہ ایسے عمل کو سرکاری ڈیوٹی کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔واضح رہے کہ جون 2004 میں، گجرات پولیس نے احمد آباد کے مضافاتی علاقے میں ممبئی کی 19 سالہ عشرت اور تین دیگر افراد کو ہلاک کرنے دعوی کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ چار لشکر طیبہ کے دہشت گرد تھے جنہوں نے اس وقت وزیر اعلی نریندر مودی کو قتل کرنے کے ارادہ سے آئے تھے ۔ سی بی آئی نے بعد میں اسے فرضی انکا¶نٹر قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیا تھا اور پہلے چارج شیٹ میں ونجارا، پانڈے سمیت گجرات کے سات پولیس افسر ملزم بنائے گئے تھے ۔ ان سب کو جیل جانا پڑا تھا۔یو این آئی