فوری انصاف کا نظام بہت ضروری ہے‘

0
0

ماہرین قانون نے فوجداری قانون اور طریقہ کار میں اصلاحات کو وقت کی ضرورت قرار دیا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍فوجداری مقدمات کی تحقیقات سے لے کر، ثبوت اور سزا کے پرانے قواعد و ضوابط کی جگہ پارلیمنٹ میں پاس کئے گئے تین نئے ضابطوں پر ایک مباحثے میں ان اصلاحات کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ فوری انصاف کا نظام بہت ضروری ہے۔ایڈوکیٹ کونسل دہلی کے زیراہتمام ‘فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے2023 کے بلوں پر ایک بصیرت’ کے عنوان پر منعقدہ اس پروگرام میں مہمان خصوصی ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا وکرم جیت بنرجی نے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ ملنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قانونی نظام میں اس وقت یہ عمل ایک سزا سے بن جاتا ہے۔ انہوں نے اس کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کسی زیر سماعت قیدی یا ملزم کو 15 سال بعد الزامات سے بری کیاجائے تو یہ انصاف کے نقطہ نظر سے درست نہیں کہا جاسکتا۔منتظمین کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق، پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں منعقدہ اس پروگرام میں بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا 2023، بھارتیہ نیائے سنہتا 2023 اور بھارتیہ ساکشیہ بل2023 کو وقف تین سیشنزمنعقد کئے گئے۔ پہلے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے ڈسٹرکٹ جج سنجے گرگ نے کہا کہ سنگاپور میں کوئی شخص ایک سال میں تمام قانونی اقدامات کا فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھی نئے نظاموں کا مقصد یہی ہونا چاہئے۔ڈاکٹر سیما سنگھ، پروفیسر، شعبہ قانون، دہلی یونیورسٹی اور امت ساہنی، ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر، دہلی ہائی کورٹ نے انڈین جوڈیشل کوڈ بل 2023 پر کلیدی مقررین کے طور پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مسٹر ساہنی نے کہا کہ ان اصلاحات کی بہت پہلے ضرورت تھی لیکن یہ تین بلز دیر سے آئے۔ مسٹرساہنی نے تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 304 اے کی مثال دی، جس میں کسی انسان کی موٹر گاڑی سے ٹکرمیں موت کا معاملہ قابل ضمانت جرم قرار دیا گیاتھا، کیونکہ اس وقت موٹر گاڑیاں صرف انگریزوں کے پاس تھیں۔بھارتیہ ساکشیہ بل 2023 پر بحث کے سیشن میں اسپیشل جج این ڈی پی ایس سدھیر کمار سروہی نے کہا کہ ان بلوں پر اس طرح کی بحثیں مختلف جگہوں پر ہونے چاہئیں، اس سے فوجداری انصاف کا نظام مضبوط ہوگا۔ ایڈوکیٹ کونسل کے پٹیالہ ہاؤس یونٹ کے ایڈوکیٹ نیرج شروتریہ اور ایڈوکیٹ جلج اگروال نے بحث کا انتظام کیا۔ پروگرام میں ایڈووکیٹ کونسل کے کئی سینئر عہدیدار بھی شامل تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا