وبائی مرض کی پھرآہٹ:مرکزنے ایڈوائزری جاری کردی

0
0

مرکز نے کووڈ-19 کے معاملات میں حالیہ اضافے اور ہندوستان میں JN.1 کے پہلے کیس کا پتہ لگانے کے پیش نظر ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کی
ریاستیں کووڈ کی صورتحال پر مسلسل چوکسی برقرار رکھیں،ریاستیں باقاعدگی سے ضلع وار SARI اور ILI کیسوں کی رپورٹ اور نگرانی کریں
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ہندوستان کی کچھ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کووڈ-19 کے معاملات میں حالیہ اضافے اور ملک میں کووڈ-19 کے نئے JN.1 قسم کے پہلے کیس کی نشاندہی کے پیش نظر، مرکزی صحت کے سکریٹری جناب سدھانش پنت نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو، ملک میں کووڈ کی صورتحال پر مسلسل چوکسی برقرار رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک خط بھیجا ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کے درمیان مسلسل اور باہمی تعاون پر مبنی اقدامات کی وجہ سے، ہم پائیدار کم شرحوں پر رفتار کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔اس ضمن میںمرکزی صحت سکریٹری نے اہم کووڈ کنٹرول اور انتظامی حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے آنے والے تہواروں کے موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے، ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ صحت عامہ کے ضروری اقدامات اور دیگر انتظامات کریں تاکہ سانس کی حفظان صحت کی دیکھ بھال کے ذریعے بیماری کی منتقلی میں اضافے کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ کووڈ-19 کے لیے نظر ثانی شدہ نگرانی کی حکمت عملی کے لیے تفصیلی آپریشنل رہنما خطوط کی مؤثر تعمیل کو یقینی بنائیں جیسا کہ مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے شیئر کیا ہے۔ وہیںریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ضلع وار انفلوئنزا جیسی بیماری (ILI) اور شدید سانس کی بیماری (SARI) کے معاملات کی تمام صحت کی سہولیات میں باقاعدگی سے نگرانی کریں اور رپورٹ کریں ۔اس ضمن میںریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ تمام اضلاع میں کووڈ-19 جانچ کے رہنما خطوط کے مطابق مناسب جانچ کو یقینی بنائیں اور RT-PCR اور اینٹیجن ٹیسٹوں کے تجویز کردہ حصہ کو برقرار رکھیں۔ریاستوں کو RT-PCR ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنے اور جینوم کی ترتیب کے لیے مثبت نمونے ہندوستانی SARS COV-2 جینومکس کنسورشیم (INSACOG) لیبارٹریوں کو بھیجنے کی ترغیب دی گئی تاکہ ملک میں نئی اقسام، اگر کوئی ہو، کا بروقت پتہ لگانے کے قابل بنایا جا سکے۔وہیں ریاستوں کو ہدایت دی گئی کہ ریاستیں مرکزی وزارت صحت کی طرف سے کی جا رہی مشق میں تمام سرکاری اور نجی صحت کی سہولیات کی فعال شرکت کو یقینی بنائیں، تاکہ ان کی تیاریوں اور ردعمل کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا جا سکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا